Monday, October 30, 2017

سنیما، میڈیا اور سوسائیٹی

کیبل پر ایک پرانی مووی چل رہی تھی، جس میں ہیرو جسے دراصل ولن کہنا چاہیے تھا شادی شدہ ہیروئن کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا تھا اتنا کہ اس کے شوہر کی جان کا دشمن ہوگیا تھا۔ وجہہ ، کیونکہ ہیرو کو ہیروئن پسند آگئی تھی تو اسے ہر قیمت پر ہیروئن چاہیے تھی چاہے اس میں ہیروئن کی اپنی مرضی یا خوشی نہ بھی شامل ہو۔ 


اور میں سوچ رہی تھی کہ آج کل جس طرح ہندوستان میں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے ریپ کے کیسز سامنے آرہے ہیں اور بڑھتے ہی جارہے ہیں جن میں بعض اوقات تو اسکول جانے والے یا ان کے ہم عمر لڑکے انوالو ہوتے ہیں ۔ ان کیسز میں بالی ووڈ کی موویز کا کتنا قصور ہے جو اس طرح مشہور ہیروز کے اینٹی سوشل رویوں/ کرداروں کو گلیمرائز کر کے پیش کرتے ہیں۔

ساتھ ہی بالی ووڈ مووزیز میں بڑھتا ہوا جنسی مواد اور خواتین کے کم ہوتے ہوئے لباس بھی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں جنسی ہیجان بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں۔

صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ پاکستان میں بھی ، کیونکہ ہماری اپنی فلم انڈسٹری تو کسی جوگی ہے نہیں، جو کچھ تفریح کے نام پر ہمیں میسر ہے اس میں 80 فیصد تو انڈین موویز اور انڈین ڈرامے یا ٹی وی پروگرام معہ بگ باس ہیں جس میں خود ننگی پنگی خواتین حضرات کے ساتھ اکثر شیر وشکر نظر آتی ہیں۔ ہماری اپنی فلمیں اور اداکارائیں بھی اب اس مقابلے میں اپنی بھارتی ہم عصروں سے زیادہ پیچھے نہیں ہیں۔ 

جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستان میں ریپ کے کیسز پچھلے آٹھ دس سال میں بہت تیزی سے بڑھے ہیں ۔ جب نوجوانوں کو گلیمرائزڈ ہیروز "ہیروئن نہیں ملتی تو چھین لو" پر عمل کرتے نظر آتے ہیں تو وہ بھی عملی زندگی میں یہی کرتے ہیں یا جب انہیں ہر مووی کے ہر دوسرے منظر میں ہیروئن ہیرو کے ساتھ "شیرو شکر" نظر آتی ہے تو انہیں یہی لگتا ہے کہ ہر لڑکی اسی طرح ان کے اشارے پر ان کی گود میں آگرے گی ۔

لیکن عملی زندگی میں ایسا ہوتا نہیں تو جھنجھلا کر ریپ کرڈالتے ہیں ۔ ساتھ لنچ پر جانے سے انکار کردیا، ریپ کردو ۔ نوٹس شئیر کرنے سے انکار کردیا، ریپ کردو۔ چاردوستوں کے گروپ میں ایک فیمیل دوست ہے، ساتھ آوٹنگ پر گئے تھے ، اندھیرا ہوگیا تو ریپ کردو ۔ رشتہ سے انکار کردیا ، ریپ کردو۔ 

اور پاکستان میں کیا ہورہا ہے۔ ہر دوسرے ڈرامے میں بیوی کا افئیر شوہر کے دوست کے ساتھ چل رہا ہے یا میاں کا افئیر سالی کے ساتھ یا بیوی کی سہیلی کے ساتھ۔ ہیروئن کو ایک شوہر سے طلاق ہوگئی لیکن اسی کے ساتھ اسی کے گھر میں رہ رہی ہے۔ یا ہیرو شادی شدہ ہیروئن کے چکر میں ہے۔ 

یہ ہمارا معاشرہ نہیں ہے، لیکن بہت جلد ایسا ہوضرور جائے گا۔ اپنے ارد گردنظر ڈالیے، اپنے خاندان، پڑوس ، دوستوں اور کولیگز میں کیا ہرشادی شدہ عورت یا مرد کا شادی سے باہر معاشقہ یا افئیر چل رہا ہے، نہیں، شاید ایک دو فیصد ایسے کیسز ہوں لیکن اکثریت ایسی نہیں۔ 

جب یہ تسلسل سے یہ سب ٹی وی اور موویز میں دکھایا جائے گا تو ایک نہ ایک دن ہمارا معاشرہ اس ڈگر پر چل ضرور پڑے گا۔ نئے بڑھتے ہوئے بچے اسی ماحول کو نارمل لینے لگیں گے انہیں رشتوں کا باہمی احترام کا تصور کبھی سمجھ ہی نہیں آسکے گا کیونکہ ان کے لیے یہی رویے نارمل ہونگے۔

کیا ہمارے تفریحی چینلز کے ذمہ داران اس جانب توجہ کریں گے یا ریٹنگ اور اشتہارات کی اشتہا ایک دن ہمارے معاشرے کی بنیادیں گرا دے گی۔

📣  📺 📡 🔌 📺 📡 📢

یہ بلاگ مورخہ 30 اکتوبر کو دلیل ڈاٹ کام پر شایع ہوچکا ہے۔