Showing posts with label Sociograph. Show all posts
Showing posts with label Sociograph. Show all posts

Tuesday, November 1, 2016

ذہنی ارتقاء اور سماجی روئیے

میری پانچ سالہ بھتیجی فاطمہ ہر ٹرپ پر دورانِ سفر میرے سامنے والی سیٹ پر بیٹھتی ہے, اور بے دھیانی میں یا جان بوجھ کر میرے پیر سے پیر ٹکراتی رہتی ہے .. میں اس کی ٹکروں سے بچنے کے لیے اپنے پیر دائیں بائیں شفٹ کرتی رہتی ہوں اور وہ بے دھیانی میں بھی اپنے پیر ادھر ادھر گھما پھرا کر پھر میرے پیروں پر رکھ دیتی ہے۔

یہ آنکھ مچولی چلتی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ میں تنگ آجاتی ہوں اور ذرا چڑ کر اسے اپنے پیر سنبھالنے کو کہتی ہوں۔  تھوڑی دیر وہ خیال کرتی ہے لیکن کچھ ہی دیر میں پھر اس کے پیر میرے پیروں پر ہوتے ہیں۔

Monday, October 24, 2016

خواہشمندگان فیس بک فرینڈ شپ کی خدمت میں

اس پر تو کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ہم یعنی کہ ہم اپنی فیس بک پروفائل پر "دوست" بننے کے امیدواروں سے تنگ آئے ہوئے ہیں، اور اکثر و بیشترفرینڈ رکویسٹ بھیجنے والوں یا ان باکس میں ایڈ کرنے کی درخواستوں اور دھمکیاں بھیجنے والوں کی شان میں کھلے عام گستاخانہ و طنزیہ اظہار رائے کرتے رہتے ہیں۔ 

Thursday, July 28, 2016

امید کی کرن

امید کی ایک کرن: تھر پارکر میں آنسو کوہلی کا اسکول
فوٹو کریڈٹ: ایکسپریس ٹریبیون
حال ہی میں عالمی یوم آبادی کے حوالے سے اپنے محکمے کے لیے 13 سے 19 سال تک کی بچیوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ اس سال عالمی یوم آبادی کا عنوان نو عمر بچیوں کی حمایت کرنا اور ان کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ جس کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے آبادی سے متعقلہ ادارے UNFPA نے نو عمر بچیوں کی ضروریات جاننے کے حوالے سے نو عمر بچیو ں کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع کیا ، جس کا مقصدبچیوں کے لیے کسی قسم کے اقدامات کرنے سے پہلے خود بچیوں سے معلوم کیا جائے کہ وہ کیا چاہتی ہیں، ان کی ضروریات کیا ہیں اور مستقبل کے حوالے سے ان کے کیا خواب ہیں اور وہ اپنے والدین یا سرپرستوں سے کیا امید رکھتی ہیں۔

ان انٹرویوز میں ان بچیوں سے تین سوالات کئے گئے۔

Sunday, July 17, 2016

خرد کا نام جنوں

ہمارے معاشرے میں خاص کر شہری معاشرے میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کا الزام خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر رکھ دیا جاتا ہے۔ 

خوب ۔

شادی ایک سماجی معاہدہ ہے۔ اور معاہدے دو یا زائد فریقوں کے درمیان برابری کی بنیاد پر ہوتے ہیں ورنہ وہ معاہدے نہیں سمجھوتے کہلاتے ہیں۔ لہذہ شادی بھی ایک ایسا ہی معاہدہ ہے جو ایک مرد اور ایک خاتون کے درمیان برابری کی بنیاد پر طے ہوتا ہے اور اسے برابری کی بنیاد پر ہی جاری رہنا چاہیے۔ لیکن برصغیر خصوصاً پاکستانی معاشرے میں یہ معاہدہ شاذ و نادر ہی برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یہاں شادی دراصل شوہر کی ہوتی ہے۔

یہ ایک یک طرفہ معاہدہ ہوتا ہے جس میں دوسرے فریق کا کام صرف پہلے فریق کا حکم بجالانا فرض کرلیا جاتا ہے۔ دوسرا فریق یعنی بیوی پہلے فریق یعنی شوہر کی مرضی کے مطابق سانس لے گی، اس کے خاندان کی خدمت بجا لائے گی۔ اسکی جنسی ضروریات اسکی مرضی اور فریکوئنسی کے مطابق پوری کرے گی، اسکی اجازت سے لوگوں سے میل ملاقات کرے گی، اسکی مرضی اور اجازت کے مطابق ملازمت کرے گی یا نہیں کرے گی۔ گویا اسکی اپنی کوئی شخصیت ، مرضی یا ضروریات نہیں ہیں۔

Wednesday, July 13, 2016

نو عمر بچیوں کی حمایت

عالمی یوم آبادی 2016 


دنیا بھر میں ہر سال 11 جولائی کو عالمی یوم آبادی منایا جاتا ہے۔ 11 جولائی 1987 کو دنیا کی آبادی 5 ارب ہوگئی تھی، جس کے بعد کرہ ارض کی بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے دنیا بھر کی  توجہ آبادی کے مسائل  پر مرکوز کرنے کے لیے ہر سال 11 جولائی کو عالمی یوم آبادی منایا جاتا ہے۔ ہر سال آبادی سے متعلق  کسی اہم موضوع کو اس سال کے لیے عالمی یوم آبادی کا عنوان منتخب کیا جاتا ہے۔ جیسے "غربت سے لڑیں، بیٹی کو تعلیم دیں" ، "مساوات تقویت دیتی ہے"، "آپ کی کیا ضروریات ہیں ، بولیں"، مردوں کی شمولیت"، اور تولیدی صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی" وغیرہ وغیرہ۔

اس سال عالمی یوم آبادی کا موضوع ہے Investing in Teenage Girls یعنی نوعمر بچیوں میں سرمایا کاری کرنا  یا دوسرے الفاظ میں نو عمر بچیوں کی حمایت کرنا، انہیں تقویت دینا۔  دنیا کی آبادی تقریباً ساڑھے سات ارب (7.4)  ہوچکی ہے۔ جس میں نوجوانوں یعنی دس سال سے 24 سال تک کی آبادی 1.8 ارب یعنی تقریباً 25 فیصد ہے۔ اس میں سے کم و بیش 50 فیصد خواتین یا نو عمر بچیاں ہیں۔  اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (UNFPA) کے مطابق اس نو عمر آبادی کا ایک بڑا حصہ (90 فیصد) ترقی پذیر ممالک میں مقیم ہے۔ جس میں ایشیاء اور افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔ اس وقت دنیا میں 17  ترقی پذیر ممالک ایسے ہیں جن کی 50 فیصد آبادی 18 سال سے کم عمر ہے۔

Wednesday, June 29, 2016

ایک اشتہار اور سو افسانے

تکنیکی اغلاط اور کمزوریوں کو چھوڑ کر مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اس اشتہار پر اتنا رن کیوں برپا ہے۔ اور صرف حضرات کو ہی اس میں کیوں فحاشی نظر آرہی ہے، خواتین کو کیوں نہیں نظر آرہی، کیا اس لیے کہ خواتین فحش نہیں ہوتیں یا فحاشی بھی خوبصورتی کی طرح دیکھنے والے کی نظر میں ہوتی ہے۔ 

مجھے تو اس اشتہار سے یہ سمجھ آتا ہے کہ اب پاکستانی خواتین بھی وہ کارنامے انجام دے سکتی ہیں جن کے میدان اب تک صرف مردوں کے زیر تصرف تھے۔ اور یہ کارنامے خواتین پہلے سے انجام دے رہی ہیں، پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم الحمداللہ مردوں کی موجودہ ٹیم سے بہتر کھیل پیش کر رہی ہے اور جیت رہی ہے۔ اگر خواتین کے کرکٹ کھیلنے پر اعتراض ہے تو کرکٹ ٹیم بنانے پر اعتراض کرنا تھا اشتہار پر کیوں، اشتہار تو محض اس ٹیم کا ایک ڈپلی کیٹ ہے، کرکٹ سے ہٹ کر ایک پاکستانی خاتون دنیا کے ہر براعظم کی بلند ترین چوٹی سر کر کے آئی ہے، ایک خاتون نے دو آسکر ایوارڈ جیتے ہیں۔ تو پھر مرد اس اشتہار سے کیوں خوفزدہ ہیں۔ 

Friday, May 13, 2016

ہم مڈل کلاسئیے

ایک تو ہم مڈل کلاسئے بھی ناں.. 


ایک ہوتی ہے ایلیٹ کلاس اور ایک ہوتی ہے غریب کلاس.. دونوں اپنے حال میں مست۔ اور مڈل کلاس سب کی فکرکم سن گن لینے میں گم

Saturday, April 16, 2016

ٹھِرک کے درجات

"لیول آف ٹھرک از ڈائریکٹ لی پروپورشنل ٹو دا ڈگری آف رسٹریکشنز آن جینڈرز' انٹرایکشن ان سوسائیٹی"

جہاں مرد و خواتین کے درمیان مصافحہ کرنے کی روایت ہے وہاں کوئی راہ چلتے کسی خاتون کو کاندھا نہیں مارتا، جہاں پبلک ٹرانسپورٹ میں مرد و خواتین کی سیٹوں کی تخصیص نہیں ہوتی وہاں کسی مرد کی انگلیوں میں خارش نہیں ہوتی, جہاں سر عام گلے ملنے اور اس کے بعد کے مراحل طے کرنے کی آزادی ہے وہاں برہنہ اور نیم برہنہ خواتین پر آنکھیں سینکنے والےعموماً ایشیاء سے ہوتے ہیں۔

Wednesday, March 30, 2016

شریک حیات

تین کہانیاں، ایک سبق

ایک خوش و خرم متوسط طبقے کا گھرانہ، ماں باپ اور ایک بیٹا جو ہائی اسکول میں زیر تعلیم تھا۔ صاحب خانہ کسی پرائیویٹ فرم میں ملازم تھے، کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے۔ مزے سے زندگی گزر رہی تھی۔ اچانک ایک دن صاحب خانہ ہارٹ اٹیک سے چل بسے۔ مہینے کے آخری دن تھے تنخواہ بھی نہیں ملی تھی۔ 

سوئم والے دن مالک مکان فلیٹ خالی کرانے آگئے۔ بیوہ ہکا بکا، کہاں جائیں۔ سسرالی رشتہ داروں نے مہر بانی کی اور اپنے ساتھ لے گئے۔ پرائیویٹ ملازمت، تنخوہ بند، پنشن کوئی نہیں، خاتون خانہ کو کچھ علم نہ تھا کہ بنک اکاونٹ کس بنک میں ہے، اکاونٹ نمبر کیا ہے، اس میں کوئی بچت ہے یا نہیں، کہیں کوئی سرمایہ کاری کی ہے یا نہیں۔ شوہر نے کبھی ان معاملات میں بیوی کو شریک کیا ہی نہ تھا۔ چند لمحوں میں سب تبدیل ہوگیا۔ اب وہ اور بیٹا بغیر کسی معاشی سہارے کے سسرال والوں کی ذمہ داری بن گئے ہیں ۔

Friday, January 22, 2016

ایک اندھا ایک کوڑھی: پرفیکٹ لو اسٹوری

قاہرہ میں قیام کے دوران ہمارا واسطہ بہت سی مشرقی یورپی خواتین سے رہا ۔ ان میں سے کچھ خواتین تو ہماری ہی کورس میٹ تھیں اور کچھ ان کی ہموطن خواتین تھیں جو مصر میں مختلف کلچرل ایکسچینج پروگرامزکے تحت عربی لینگویج کورسز کرنے آئی تھیں۔

زیادہ تر مشرقی یورپی ممالک 90 کی دہائی میں سوویت یونین اور کمیونزم سے آزاد ہوئے تھے۔ کچھ یورپی ممالک یوگوسلاویہ کے ٹکڑے ہونے کے بعد وجود میں آئے تھے۔ ان تمام ممالک میں چند خصوصیات مشترک تھیں اور شاید اب تک ہیں ۔ یہ سب کے سب کسی نہ کسی ایسی سیاسی یا غیر سیاسی پارٹی کے زیرِ حکومت تھے جو اِن ڈائریکٹلی ان ہی ملکوں کے کے اشاروں پر ناچتی تھی جن سے یہ ممالک آزاد ہوئے تھے۔ گرانی، بے روزگاری، افراط زر ، اقرباء پروری اور رشوت [کیش اینڈ کائنڈ دونوں طرح کی] کا دور دورہ تھا۔ ان ممالک کی خوش قسمتی یا بد قسمتی سے انکے ہاں خواندگی کا تناسب 99 فیصد سے زائد ہے اور ظاہر ہے کہ ان ممالک میں نہ صرف تمام افراد کے لیے نوکریاں مفقود ہیں بلکہ نوجوان خواتین کے لیے برسرِ روزگار بوائے فرینڈز یا مستقبل کے مجازی خدا بھی available نہیں ۔

Sunday, January 10, 2016

اس بے چاری کی شادی نہیں ہوئی ناں

 جب کوئی ایسی خاتون جس کی شادی اب تک نہ ہوسکی ہو، یا اس نے کی نہ ہو پینتالیس سال عمر کے آس پاس اگر زیادہ غصہ کرتی پائی جائے یا عرف عام میں چڑچڑی ہو جائے تو ہر ایک اس کے اس رویے کا الزام اسکی نہ  ہوسکنے والی شادی پر دھر دیتا ہے کہ اسکی شادی نہیں ہوئی ناں تو اس لیے یہ چڑچڑی ہوگئی ہے۔

Wednesday, January 6, 2016

سوالیہ نشان؟؟ ایک مختصر افسانہ

لڑکے کی ماں نے بیک جنبش زبان لڑکی کو ریجیکٹ کردیا:
"لڑکی فیس بک استعمال کرتی  ہے پتہ نہیں کتنے مردوں سے باتیں کرتی ہوگی"
سو لڑکی کا فیس بک استعمال کرنا اسکے کردار کی گواہی بن گیا اور وہ بدکردار یا بے کردار ٹھہرائی گئی

ان کا لڑکا بھی فیس بک استعمال کرتا تھا، کئی انجان لڑکیاں اسکی فیس بک فرینڈز تھیں۔ ان باکس میں بھی چیٹ کرلیتا تھا۔ 
پر شریف تھا ۔۔ کیونکہ مرد تھا ناں

پھر وہ شریف زادہ ایک شریف زادی بیاہ لایا۔ فیس بک وہ بھی استعمال کرتی تھی پر لڑکے کی والدہ کے علم میں نہیں تھا سو وہ بھی شریف ٹھہری ۔۔

 پرمیں سوچ رہی ہوں  کیا وہ واقعی شریف لڑکی ہے لڑکے کی والدہ کے میعار کے مطابق؟؟؟

لڑکے کی بہنیں بھی فیس بک استعمال کرتی ہیں۔

انکے رشتے کے وقت بھی اگر اگلوں نے شرافت کا یہی معیار رکھا تو ؟؟؟

-----------------------------------------------------------------------
نوٹ: یہ میری اپنی کہانی نہیں ہے ۔۔ سو مجھ پر اپنی ہمدردی ضایع نہ کریں 

Friday, September 4, 2015

یوم حجاب : اور مردوں کی فکریں

آج جماعت اسلامی کے امیر ایک سیمنار سے خطاب کر رہے تھے جو یومِ جحاب کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا ۔۔
اینڈ آئی واز سوچنگ کہ کیا کبھی ہم خواتین نے کسی ایسے سیمنار سے خطاب کیا ہے جس میں ہم یہ تقریر کریں کہ مردوں کی داڑھی کتنی ہونی چاہیے یا نہیں ہونی چاہیے ۔ یا انکی شلوار ٹخنوں سے کتنی اونچی ہو، اور پہلی نگاہ جو معاف ہوتی ہے اس کی لمبائی کتنے گھنٹے ہو ۔ ۔۔
شاید کبھی نہیں ۔۔ کیون کہ یہ ہمارا درد سر نہیں ۔۔ اللہ میاں جانے اور وہ جانیں ۔۔ تو پھر حجاب بھی ہمارا مسئلہ ہے ۔۔ سراج الحق صاحب اور ان جیسے تمام حضرات سے گزارش ہے کہ اللہ نے ہمیں جو احکامات دیے ہیں وہ ہم پورے کریں گے تو وہ ہمیں جزا دے گا نہین کریں گے تو وہ سزا دے گا ۔۔ آپ لوگ ہمارے معاملات پر سیمینار اور تقاریر سے پرہیز کریں ۔۔
بڑی مہر بانی ہوگی اگر مردوں کی نظروں کی لمبائی ناپنا شروع کردیں عورتوں کے حجاب کو چھوڑ کر ۔۔ اور ان کو بتائیں کہ اگر کوئی عورت برہنہ بھی جا رہی ہو راستے پر تو وہ اپنی نظروں کی حفاظت فرمائیں۔ کیونکہ جس آیت میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے اس سے اگلی آیت میں مرد کو اپنی نگاہ کی حفاظت کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ آدھے اسلام کی تبلیغ نہ کریں 

Wednesday, August 26, 2015

جامعہ کراچی : ایان علی اسکینڈل


ایان علی کی جگہ زرداری یا کسی اور کرپٹ سیاستدان  کو جامعہ میں لیکچر کے لیے بلایا جاتا تو کسی کو پریشانی نہیں ہونی تھی۔ اصل مجرم وہ ہے ایان علی کو تو صرف استعمال کیا گیا تھا ۔۔ لیکن اس کا صرف ایک مہرہ ہونے کی بنا پر ایان علی کے حوالے سے جامعہ میں پڑھنے والے اور فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو مسلسل شرمندہ کیا جارہا ہے کہ وہ جامعہ کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالانکہ یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اسے جامعہ کراچی میں سرکاری طور پر کسی فنکشن میں مدعو نہیں کیا گیا تھا ۔ اوراسے جامعہ میں لانے کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن بھی لیا جارہا ہے۔ اسکے باوجود سوشل میڈیا پر مسلسل جامعہ کراچی کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔
تمام نامی گرامی ماڈرن یونی ورسٹیوں میں نیو ائیر اور بسنت پر ہونے والے مجرے بھی اتنے ہی قابل مذمت ہیں جو پوری انتظامیہ کی رضامندی اور شمولیت سے ہوتے ہیں۔ لیکن ان پر نہ کسی کو اعتراض ہوتا ہے نہ ہی  شرمندگی

Monday, July 27, 2015

Sindh vs Panjab

پنجاب سے مسلسل کسی دہقان ، کسی مزدور، کسی خوانچہ فروش، کسی ہوٹل پر بیرا گیری کرنے والے، تندور پر روٹی لگانے والے بچوں کے میٹرک اور انٹر میں ٹاپ کرنے کی خبریں آتی ہیں۔
 کبھی سندھ سے بھی کوئی ایسی خبر آئے، کیا سندھ بشمول کراچی میں ذہانت صرف متمول گھرانوں کے بچوں میں ہی پائی جاتی ہے یا دولت کے ذور پر ذہانت ہار جاتی ہے۔

Wednesday, July 22, 2015

Stay out of the Herd :P

یعنی ذرا ہٹ کے, عوام سے الگ
Don't be So Common (read Cheap)

بھئی آپکا جو دل چاہے وہ عنوان سمجھ لیں ۔۔ لیکن اس کا اصل عنوان ہے :

سوشل میڈیا پر خود کو کلاس کا شو کرنے کے طریقے :P
ویسے تو اتنی دیر میں آپ کو اس بلاگ کے مندرجات کا اندازہ ہوگیا ہوگا ۔۔ لیکن پھر بھی پڑھ لیں، آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ فدوی کا ہر بلاگ ذرا ہٹ کے ہی ہوتا ہے ۔۔ یعنی خاص الخاص۔ خیر آج ہم آپکو سوشل میڈیا پر خود کو سب سے الگ نظر آنے اور اپنی اہمیت بڑھانے اور جتانے کے گر بتائیں گے جن پر ہم سے خود کبھی عمل نہیں ہوپاتا ۔۔ تھوڑے تُھڑ دُلے جو واقع ہوئے ہیں ۔ سوشل میڈیا سے ہماری مراد ویسے تو فیس بک ہے ۔۔ لیکن ہمیں یقین کی حد تک شک ہے کہ دیگر سوشل ویب سائیٹس اور ایپس پر بھی پاکستانی ایسے ہی behave کرتے ہوں گے، پاکستانی جو ہوئے ۔ 

Sunday, July 12, 2015

Tag-along

سوشل میڈیا کی آمد کے ساتھ ہی ایک نابکار عمل ٹیگنگ آیا  ہے ۔۔ جس کا جی چاہتا ہے آپ کو اپنی پوسٹ میں یا کسی اور کی پوسٹ میں ٹیگ کر کے اپنے لیے مسلسل "ثواب" دارین کا بندوبست کر لیتا ہے، جب جب آپ کو ایک عدد نوٹی فیکیشن ملتا ہے آپ ٹیگ کرنے والے کی شان میں کلمات ادا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ٹیگنگ صرف سوشل میڈیا کی پوسٹوں تک محدود نہیں ہے نہ ہی ٹیگنگ سوشل میڈیا کی ایجاد ہے ۔۔ ہم من حیث القوم ٹیگنگ کے بڑے پرانے شوقین ہیں۔

Thursday, July 2, 2015

ولدالحرام

کچھ ایسے ہیں جو بس اجنبی نمبروں پر ایس ایم ایس کر کے دل پشوری کر لیتے ہیں ۔۔ آ پ لاکھ "خاموشی ہزار پسوڑیوں سے بچاتی ہے" والی پالیسیوں پر عمل کر لیں مگر ایک دن حد ہو ہی جاتی ہے۔بھلا آ پ کی والدہ بستر مرگ پر ہوں یا آپ کے جگر کے ٹکڑے ہسپتال میں داخل ہوں ۔ آپ کے لیے ہر ایس ایم ایس اور ہر کال قیمتی ہو اور ایسے میں آپ کومفت کے ایس ایم ایس سبسکرپشن جاری و ساری رہے۔ کتنی جھنجھلاہٹ ہوتی ہے ایسے ایس ایم ایس دیکھ کر ۔ اللہ کرے کوئی ان ولدالحراموں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرے۔

Wednesday, June 24, 2015

سرِ آئینہ تیرا عکس ہے


آپ نے پلانیٹ آف دی ایپس دیکھی ہے اصلی والی [یاد رہے کہ کسی بھی سلسلے کی پہلی فلم اوریجنل تخلیقی شاہکارہوتی ہے، اس کے بعد اسکی کاپی پیسٹ ہوتی رہتی ہے، اور حال ہی میں بنائے جانے والی پلانیٹ آف دی ایپس بھی کاپی پیسٹ ہی ہے]، کہنے کا مطلب ہے ہمارے پسندیدہ ہیرو Charlton Heston والی ۔ نہیں دیکھی تو فوراً دیکھ لیں۔ اس فلم کا بنیادی تصور یا مرکزی خیال یہ تھا کہ اگر دنیا پر جانوروں یعنی بندروں کی حکومت ہو جائے اور انسان این ڈینجرڈ اسپیشی ہو جائے تو کیا ہوگا۔ جانور انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔ فلم بڑی مزے دار تھی لیکن تھی انسانوں کی ہی متصور conceive کی ہوئی اور بنائی ہوئی۔ 

Saturday, June 13, 2015

کتا کانفرنس

جی ہاں وہی پطرس بخاری والے کتے، آپ کو کبھی رات گئے کتا کانفرنس سننے کا اتفاق ہوا ہے، اگر آپ ایک متوسط علاقے میں یا اشرف المخلوقات میں سے مخلوقات کے علاقے میں رہتےہیں تو ضرور یہ اتفاق ہوا ہوگا ۔ کتا کانفرنس کا اصول یہ ہے کہ محلے کے سارے کتے اچانک آدھی رات کو ایک ساتھ بھونکنا شروع کر دیتے ہیں ۔ سب ایک دوسرے کو سنا رہے ہوتے ہیں ۔ اور کوئی کسی کی سن نہیں رہا ہوتا۔ عوام کے پلے کچھ نہیں پڑتا، الٹا نیند خراب ہوتی ہے۔ بھلا کوئی پوچھے کہ تم جس پر بھونک رہے ہو اسے خود بھی بھونکنا آتا ہے۔ تو تم نے اس پر بھونک کر کیا کمال کیا۔