Tuesday, December 30, 2014

نوبل پرائز کا حقدار کون

ایک طرف صحنتمد ملالہ ہے ۔ جس کے والدین سر پر سایہ فگن ہیں، جس کے والد کا اپنا اسکول تھا۔ اور وہ والدین کے سائے میں تعلیم کے لیے کوشاں تھی /ہے۔ جس کے ساتھ ساری دنیا کی مدد شامل ہے۔ 

دوسری طرف تھرپارکر کی پولیو زدہ آسو کوہلی ہے، یتیم اور معذور۔ نہ پیسہ ہے نہ وسائل نا کوئی سر پر ہاتھ رکھنے والا۔ ایک وقت کھانے کو ہے تو دوسرے وقت کا نہیں پتہ۔ لیکن خود بھی تعلیم حاصل کی اور اپنے گاوں کے دیگر بچوں کو بھی تعلیم دے رہی ہے ۔ صرف اور صرف اپنے زور بازو پر ۔

----------------------------

پی ۔ ایس: یہاں ملالہ کے صحیح یا غلط کا سوال نہیں ہے۔ وہ ایک علیحدہ بحث ہے

بڑی بڑی گاڑیاں اور منی سی پیں

اگر آپ نے کبھی ہائی ویز پر ڈرائیو کی ہے تو آپ کو بھی یہ تجربہ ہوا ہوگا۔ ہائی ویز پر عموماً بہت ہیوی ٹریفک چلتا ہے ، ٹرالر، ٹرک، ٹینکرز وغیرہ۔ ان کو دیکھنے میں لگتا ہے یہ آپ کی ننھی منی سی گاڑی کو اپنی دم بھی مار دیں تو آپ کا کام تو ہوگیا، لیکن بظاہر خطرناک نظر آنے والے ان ٹرالرز اور ٹینکرز کا اپنا ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہے۔ اگر انہیں آپ سے راستہ چاہیے ہو تو یہ ایسے خطرناک ہارن بجائیں گے کہ آسمان پر اڑتے ہوائی جہاز بھی راستہ چھوڑ دیں اور جب آپ ان کو راستہ دی دیں تو آپکے برابر سے گزرتے ہوئے ایک ہلکی سی "پیں" بجائیں گے، یہ ننھی منی سی پیں ان کا شکریہ ادا کرنے کا طریقہ ہے۔ اگر آپ کو ان سے راستہ چاہیے ہو تو پورا ٹنو وزنی ٹرالر آپ کے فقط ڈمر دینے پر آپ کے سامنے آتا آتا واپس اپنی لین میں ہو جائے گا۔

کتابیں

کتابوں سے دوستی بھی انسانوں سے دوستی کی طرح ہوتی ہے. کتابیں انسانوں کی طرح آپ کے قریب آتی ہیں. دھیرے دھیرے ... جب آپ کسی کتاب سے دوستی شروع کرتے ہیں , میل جول بڑھاتے ہیں. کوئی کتاب آپ کو اپنے قریب آنے دیتی ہے. کوئی قریب آکر دور ہوجاتی ہے فاصلہ رکھتی ہے. پھر آپ دوبارہ دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں کوئی کتاب یہ ہاتھ تھام لیتی ۔ہے اور کوئی جھٹک دیتی ہے۔

بعض کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن سے لو ایٹ فرسٹ ریڈ ہو جاتا ہے ... ایک بار پڑھ لی تو بس آپ اسکے گرویدہ ہوگئے .. بار بار پڑھنے کو دل کرتا ہے اور آپ پڑھتے بھی ہیں۔

بعض کتابیں آپ بس ایک بار پڑ ھ لیں تو کافی ہے. بعض کو آپ پڑھنا شروع کرتے ہیں لیکن وہ کبھی آپ کی دوست نہیں ہوتیں۔

Monday, December 22, 2014

Women Empowerment

اپنے ادارے کے فیلڈ اسٹاف کے لیے ایک لیکچر کی تیاری کے دوران انٹرنیٹ ریسرچ کرتے ہوئے خیال آیا کہ Women Empowerment کی اردو کیا ہوگی ۔ " خواتین کی خود مختاری" یہ اصطلاح ذرا کرخت یا سخت اردو لگی جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے Women Empowerment کا مطلب یا مقصد مردوں سے مقابلہ کرنا یا ان کو اپنے اشاروں پر چلانا ہو ۔ یہ سوچ کر کہ ایک بہتر اور نسبتاً قریب تر اصطلاح کیا ہو ایک سنجیدہ فیس بک گروپ میں اور اپنی فیس بک وال پر پوسٹ کی کہ ویمن ایمپاورمنٹ کا اردو مترادف کیا ہوگا۔ جو پہلا کمنٹ آیا وہ تھا ، "مردوں کی شامت"، دیگر کمنٹس عورت راج، فی میل ڈامینیشن، عورت کی لگام اس کے ہاتھ میں دینا، مردوں کی قید، غیر متوازن معاشرہ، این جی اوز کا ذریعہ معاش وغیرہ تھے ۔ یاد رہے کہ یہ رائیں مردوں اور عورتوں کی دونوں کی تھیں اور کافی حد تک تعلیم یافتہ خواتین و حضرات کی تھیں۔ ان خواتین میں زیادہ تر وہ خواتین تھیں جو اپنے فیصلے خود کرنے کی عادی ہیں، جو اپنے گھروں میں فیصلہ کن مقام پر فائز ہیں۔ اور ایسے حضرات جو اپنے دفاتر میں اپنی تعلیم یافتہ اور روشن خیال دوسرے الفاظ میں خودمختار خواتین کولیگز کے ساتھ کام کرتے ہیں اور ان سے دوستی پر بظاہر فخر کرتے ہیں ۔ خیر اس ورزش کے نتیجے میں خود مختاریِ خواتین سے بہتر ایک اصطلاح حاصل ہوئی تقویت کاریِ نسواں یا خواتین کو تقویت دینا جو Women Empowerment کے معنی کے نزدیک تر ہے۔

Friday, November 28, 2014

"کم از کم" ایمان والی قوم

حدیث نبوی کا مفہوم ہے کہ جب تم کوئی برائی دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو، ہاتھ سے نہ روک سکو تو زبان سے روکو/برا کہو اور اگر زبان سے بھی نہ کہہ سکو تو دل میں برا جانو، اور یہ سب سے کمزور ایمان کی نشانی ہے۔ یعنی یہ" کم از کم" یہ تو کرو کہ اس سے کراہت کرو تاکہ تم اسے اس برائی میں خود نہ مبتلا ہوجاو یا اس کے عادی نہ ہوجاو اور کم از کم اس کو برا تو سمجھتے رہو۔
ہم نے اس" کم از کم" کو پلو سے باندھ لیا ہے اور ہر معاملے میں بس کم از کم پر تکیہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں ۔ یعنی :

Wednesday, November 26, 2014

Reality Check

ہم مزاج لوگ، ہم آہنگ نظریات، واقعات، مضامین، حکایات ہمارے کمفرٹ زون میں شامل ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہم بہت بقراط بنتے ہیں، خاص کر جو لوگ ہماری ہر بات پر واہ واہ کرتے ہیں ان سے زیادہ اچھا تو کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔

ہمارے علم اور ظرف کا اصل امتحان جب ہوتا ہے، جب ہم کسی متضاد نظریات رکھنے والے شخص کی رائے کو بھی ٹھنڈے پیٹ ہضم کر سکیں۔ 

بہت مشلکل کام ہے، ہے نا

فیس بک ایڈکشن اور اسکا علاج / اعتراف جرم

ڈرگ ایڈکشن کی طرح سوشل میڈیا خاص کر فیس بک بھی ایک خاصہ طاقتور نشہ ہے۔ آپ ارد گرد سے بے خبر اور دور دراز اور بےگانوں سے باخبر رہتے ہیں، لوگوں کے درمیان بیٹھےہوئے ان کے بجائے کسی اور سے باتیں کرنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ گھر والے پہلے پہل آپ کو ٹوکتے ہیں پھر رفتہ رفتہ آپ پر فاتحہ پڑھ لیتے ہیں۔ آپ نہ صرف فیس بک پر ہر وقت آن لائن رہتے ہیں بلکہ جب کوئی اور کام بھی کر رہے ہوں تو بھی دھیان موبائل یا ٹیبلٹ کی طرف ہی رہتا ہے کہ کہیں کوئی میسج جواب دینے سے رہ نہ جائے، کوئی نوٹیفیکشن دیکھنے سے رہ نہ جائے، کسی کمنٹ کا جواب دینے سے نہ رہ جائے۔ جیسے اگر کوئی میسج، کمنٹ یانوٹیفیکشن اٹینڈ ہونے سے رہ گیا تو کوئی قیامت شیامت آنے کے امکانات ہوں۔ہر کام کوٹالتے رہتے ہیں کہ ہاں ابھی کرتی ہوں، بس اٹھ رہی ہوں، یہ ایک میسج کا جواب دے دوں، لیکن ایک میسج چیک کرنے کے بعد "من حرامی تے حجتاں ہزار" اور اتنے میں لائٹ چلی جاتی ہے اور آپ کو مزید دوگھنٹے کی چھٹی مل جاتی ہے کوئی اور کام نہ کرنے کی ۔۔۔