تنبیہ: کمزور ایمان والے اپنے رسک پر پڑھیں، ہوسکتا ہے میں نے آپ کے خدا کی شان میں گستاخی کردی ہو
انسان فطرتاً 'عابد' ہے اس لئے ابتدا ہی سے 'معبود' تلاشتا اور تراشتا رہا ہے۔ ابتدا میں فائدہ و نقصان کی بنیاد پر معبود بنائے، سورج سے حرارت کا احساس ملا تو سورج کی عبادت شروع کردی، سمندر کی طاقت سے دہشت زدہ ہو کر یا رزق کی فراہمی سے مرعوب ہو کر سمندر کو دیوتا مان لیا، آگ نے جلا ڈالا تو آگ کو سجدہ کر لیا، پتھر سے چوٹ لگی تو پتھر کو دیوتا بنا لیا۔ کیونکہ انسان کی فطرت میں بخیل پن ہے تو اپنے اپنے دیوتا اور خدا الگ الگ کر لیے، پتھر مختلف شکلوں میں تراش لیے اور انھیں لات، منات ایسے عجیب و غریب نام دے دیے۔