Friday, March 24, 2017

حوالوں کی کتاب



اختر بلوچ کی کتاب "کرانچی والا" ان کے ڈان ڈاٹ کام پر شایع شدہ منتخب بلاگز پر مشتمل کتاب ہے جن میں زیادہ تر کراچی شہر، شہر کی تاریخ، کراچی سے منسلک تاریخی شخصیات اور شہر کی عمارات اور مقامات پر ان کی تحقیق و تلاش کے تذکرہ جات شامل ہیں۔  کتاب کیا ہے کراچی کی ابتداء اور ابتدائی پاکستان کی سوانح حیات ہے کیونکہ پاکستان کی ابتداء میں کراچی ہی ملک کا دارالخلافہ تھا لہذہ تمام سیاسی او سماجی سازشیں بھی کراچی میں ہی تیار اور عمل پذیر ہوتی تھیں۔ 

ایک ایک بلاگ میں اتنی معلومات ہیں کہ بندہ اوور لوڈ ہوجاتاہے لیکن مزے دار معلومات ہیں جیسے کہ:
 کیماڑی کا اصل ماخذ 'کیا ماڑی' ہے، 'کیا' ایک نام ہے اور 'ماڑی' عمارت کوکہتے ہیں جیسے "اُچی ماڑی" یعنی اونچی عمارت/ محل کو کہتے ہیں۔ 
دیہہ شرافی یا شرافی گوٹھ ملیر کا اصل نام شرابی ہے، کیونکہ یہاں شراب کا کاروبار ہوتا تھا اور یہاں کا زمیندار ہر وقت شراب پئیے رہتا تھا۔ ریکارڈ میں اس کا نام دیہہ شرابی ہی ہے۔
کونسی عمارت دراصل کیا تھی۔
کس عمارت کی جگہ پر پہلے کیا ہوتا تھا

ہر بلاگ میں جا بجا کتب سے حوالہ جات شامل ہیں اور ہم جیسے سوانح حیات کے رسیا کے لیے تو ایک لمبی لسٹ ہے کتابوں کی جو ہم نے اس کتاب کے پڑھنے کے دوران تیار کی ہے، زیادہ تر کتب کراچی کی سوانح حیات ہیں۔ صرف انسانوں کی ہی نہیں شہروں، ملکوں اور قوموں کی بھی سوانح حیات ہوتی ہیں۔ 
  • پیر علی محمد راشدی: روداد چمن
  •  اداکار کمال: داستان کمال 
  • شیخ ایاز : ساہیوال جیل کی ڈائری 
  • جمیل زبیری: یاد خزانہ، ریڈیو پاکستان میں 25 سال 
  • برہان الدین حسن : پس پردہ 
  • اجمل کمال: کراچی کی کہانی 
  • ماہر القادری: یاد رفتگاں 
  • پروفیسر محمد اسلم: خفتگان کراچی 
  • دیوان سنگھ مفتون: ناقابل فراموش 
  • زخمی کانپوری: دور کوئی گائے 
  • محمد عثمان دموہی: کراچی تاریخ کے آئینے میں 
  • محمودہ رضویہ: کراچی ملکہ مشرق 
  • گل حسن کلمتی: کراچی سندھ کی ماروئی 
  • اقبال پاریکھ: جونا گڑھ اجڑے دیار کی کہانی 
  • رضا علی عابدی: اخبار کی راتیں 
  • لوک رام ڈھوڈھیجا: میرا وطن میرے لوگ 
  • سید ہاشم رضا: ہماری منزل 
اپنے ڈھیروں ڈھیر حوالہ جات کے حوالے سے وہ ایک صحافی کی کتھا بھی کتاب کے تعارفی مضمون میں لکھتے ہیں:

"ایک صحافی ہمارے پاس تشریف لائے اور کہا کہ وہ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں، ہم نے کہا کہ ضرور لکھیں، کس موضوع پر لکھیں گے؟ وہ بولے موضوع مسئلہ نہیں ہے بس آپ کی ایک مدد کی ضرورت ہے۔ ہم نے جواباً کہا کہ ہم حاضر ہیں ۔ وہ بولے کہ آپ اپنے بلاگز میں تاریخی حوالے ضرور دیتے ہیں یہ بہت خوشی کی بات ہے اس سے آپ کے بلاگز میں وزن آجاتا ہے۔ ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ وہ مزید بولے ، لیکن ایک مسئلہ درپیش ہے۔ حوالے ہم بھی دینا چاہتے ہیں ۔ ہم نے کہا کہ ضرور دیں۔ انہوں نے فرمایا پورا اردو بازار چھان مارا لیکن حوالوں کی کتاب نہ ملی۔ اگر آپ یہ کتاب دے دیں تو ہم فوٹو اسٹیٹ کروا کر لوٹا دیں گے۔
کوئی بتلاو کہ ہم بتلائیں کیا؟

جب ہم نے انہیں حوالوں کی بابت بتایا کہ کس طرح چار پانچ سے صفحات کی کتاب پڑھنے کے بعد کوئی ایک آدھ حوالہ ملتا ہے، اور کبھی نہیں بھی ملتا تو انہوں نے بلاگز لکھنے پر لعنت بھیج دی۔"

کتاب اپنے رسک پر پڑھئیے گا کیونکہ "تاریخ نویسی  ایک بے رحم شعبہ ہے" اور اگر اس پر تحقیق کا تڑکہ بھی لگا ہو تو یہ بہت سے بت گرا دیتا ہے، بہت سے یقین ڈگمگا دیتا ہے، یہ کتاب بھی آپ کے ساتھ یہی کرے گی۔

😭😭😭😭😭😭😭😭

کراچی کے ممتاز شہریوں کے متعلق  عبد الشکور پٹھان کی  کتاب "میرے شہر والے" پر تبصرہ پڑھئیے۔