ہم پاکستان کی سب سے اونچی جھیل رش لیک کا ٹریک کر کے آئے، ہمارے ساتھ ایک بارہ سال کا بچہ اور دو خواتین 60 سال سے اوپر بھی تھیں اور ہم بہت فخر سے ان تینوں کو ہر فورم پر پیش کرتے تھے کہ یہ تینوں ہمارے اسٹار ٹریکرز ہیں۔ یاد رہے کہ رش لیک ٹریک پاکستان کے شمال میں مشکل ترین ٹریکس میں سے ایک ہے، اور اتنا مشکل تو ہے کہ ابھی تک مستنصر حسین تارڑ اس جھیل تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ لہذہ یہ ہمارے لیے بڑے ہی اعزاز کی بات تھی کہ ہماری ٹیم میں اتنا ینگ بچہ اور سکسٹی پلس خواتین اتنی فٹ تھیں کہ انہوں نے یہ ٹریک کر لیا۔ ہماری ٹریک لیڈر نے کسی فورم پر ان تینوں کے بارے میں تعارفی اور تعریفی پوسٹ لگائی، اینڈ بینگ 💣 ۔۔ یہ کیا ۔ ان میں سے ایک خاتون خفا ہوگئیں آپ نے میری عمر 63 لکھ دی جبکہ میں ابھی 62 کی ہوں 😂
Showing posts with label Abstract. Show all posts
Showing posts with label Abstract. Show all posts
Thursday, May 28, 2020
Monday, May 25, 2020
مہندی
عید اور مہندی لازم و ملزوم ہیں۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے یہ مہندی ارتقاء کی کتنی منزلوں سے گزر آئی ہے۔ ہوش سنبھالا تو چاند رات پر اماں سیدھی سادی مہندی لگا کر مٹھی بند کر کے اوپر سے کپڑا لپیٹ دیتی تھیں۔ صبح اٹھ کر خشک مہندی جھاڑ کر پہلے چنبیلی کا تیل ہتھیلیوں پر لگاتے پھر ایک دوسرے سے مہندی کا رنگ میچ کرتے کہ کس کے ہاتھ پر زیادہ گہری مہندی رچی ہے۔مہندی کا رنگ تیز کرنے کے لیے کبھی اس میں چائے کا پانی ملاتے، کبھی لونگیں پیس کر، کبھی چینی پانی میں گھول کر مہندی پر لگاتے۔ پر سارے جتن کرنے کے بعد بھی ہمیشہ اماں کے ہاتھ پر ہی مہندی کا رنگ سب سے گہرا ہوتا تھا۔
Tuesday, October 29, 2019
من چلے کا سودا :ایک ٹائم لیس پیس آف آرٹ
اب آپ کہیں گے کہ یہ یہ کونسا وقت ہے اس قدیم ڈرامے پر تبصرہ لکھنے کا۔ تو بھائی بندہ جب دیکھے گا ڈرامہ تب ہی تو اس پر تبصرہ لکھے گا۔ اب جس وقت یہ ڈرامہ نشر ہوا تھا اس وقت تو ہمارے دودھ کے دانت ہی ٹوٹے تھے آلموسٹ۔ کچی عمر میں اتنے بڑے بڑے فلسفے سمجھ کس کو آتے ہیں۔ اور اس وقت ٹی وی بھی کہیں کہیں کسی کے گھر ہوتا تھا۔ یاد ہے کہ ٹی وی پورے محلے میں بس ہمارے پڑوس میں تھا اور جس دن یہ ڈرامہ آتا تھا ساری خواتین اپنے فالتو کام نمٹانے چل دیتی تھیں ایک صرف ہمارے پڑوسی تھے جو اسے بہت غور سے دیکھتے تھے اور گاہے بگاہے سر ہلاتے جاتے اور خود کلامی کیے جاتے تھے۔ ہماری تو اس وقت یہ بھی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ انہیں اس میں کیا سمجھ آیا ہے۔
Labels:
Abstract,
Common Sense,
Psychology
Friday, April 13, 2018
Saturday, March 31, 2018
سڑک کہانیاں
ایک نئی نویلی سیاہ چمک دار سڑک ایک نئے رومان کی طرح آپ کو اپنی طرف کھینچتی ہے کہ آؤ، میرے ساتھ اک نئے سفر پر چلو، نئی منزلوں کی طرف، چلو میں تمہیں نئی دنیاؤں کی سیر کراؤں۔ ایک استعمال شدہ اور جگہ جگہ سے ٹوٹی سڑک ایک تھکی ماندی، چڑچڑی ماں کی طرح ہوتی ہے جو سارا دن کڑ کڑ کرنے کے بعد رات کوڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ گرما گرم روٹی بھی دے دیتی ہے۔ یعنی جیسے تیسے منزل پر پہنچا ہی دیتی ہے۔
مٹھی اسلام کوٹ روڈ پکچر کریڈٹ نسرین غوری، رنگ و روپ: نوید نواز |
Labels:
Abstract,
Travelogue
Tuesday, March 27, 2018
Monday, June 5, 2017
ایک رات 🌟
یہ ہوا، یہ رات، یہ چاندنی
پہلا منظر:
آٹھ رمضان کی نویں رات کا آدھے سے کچھ زیادہ چاند پوری چھت کو منور کیے ہوئے ہے۔ایک روشن ستارہ چاند کے ساتھ ساتھ ہے، چاروں طرف سفید چٹے بادلوں کے پرے کے پرے چھت پر امڈتے چلے آرہے ہیں۔ درمیان میں کہیں کہیں نیلا آسمان ایک پزل کے ٹکڑوں کی طرح بکھرا ہوا ہے ۔ لیکن بادل اور چاندنی انہیں ترتیب میں آنے کا موقع دینے کو تیار نہیں۔ چھت پر اتنی چاندنی ہے کہ باآسانی کتاب پڑھی جاسکتی ہے ۔
یہ رات یہ چاندنی پھر کہاں
سن جا دل کی داستاں
Labels:
Abstract
Location:
Karachi, Pakistan
Sunday, May 14, 2017
ایک شام
سورج ایک اورنج طشتری کی صورت میں پہاڑیوں کے پیچھے ڈوبنے والا تھا۔ غروب کی سمت بادلوں کی کئی پرتیں ایک دوسرے کے آگے پیچھے ، اوپر نیچے اس طرح ترتیب میں تھیں جیسے پہاڑوں کے کئی خوابناک سے سلسلے ایک دوسرے کے آگے پیچھے دور تک چلے گئے ہوں۔ ڈوبتے سورج میں بادل ایسا ہی تاثر دے رہے تھے۔ ان پہاڑی سلسلوں کے درمیان کبھی سورج پورا غائب ہوجاتا کبھی ایک کرن کی صورت دوبارہ طلوع ہوجاتا ۔کبھی آدھا بادل کے پیچھے چھپ جاتا اور آدھا باہر نکل آتا۔
Labels:
Abstract
Sunday, April 23, 2017
ہاتھ اور شرٹ
دفتر کے راستے میں میری گاڑی کے برابر سے ایک موٹر سائکل گزری جس پر ایک جوڑا براجمان تھا۔ ایک پل کے لیے میری نظر ادھر گئی۔ خاتون کا دایاں ہاتھ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے صاحب کے زانو پر پشت کے بل ایسے دھرا تھا جیسے ان کے ہاتھ سے صاحب کی قمیص بے دھیانی میں نکل گئی ہو۔ بس ایک لمحے میں یہ منظر آنکھ سے اوجھل ہوگیا لیکن وہ ہاتھ آج بھی میرے دھیان میں ویسے ہی وہیں دھرا ہے۔
Labels:
Abstract,
Hypocrisy,
Sociograph
Tuesday, November 29, 2016
روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
حال دل رو برو سنانے کا جو لطف ہے اس کا تو کوئی بدل ہی نہیں لیکن ہر ایک کو یہ سہولت میسر نہیں ہوتی اور نہ ہی ہر ایک میں دل کی بات رو برو کہہ دینے کی جرات ہوتی ہے اسی لیے خط لکھنے کی روایت پڑی ہوگی۔ ویسے بھی رو برو بات کہنے میں یہ بھی امکان رہتا ہے کہ اگلا آپ کی بات کاٹ کر اپنی رام کہانی شروع کردے اور آپ کی بات درمیان میں ہی کہیں رہ جائے۔
اردو شاعری سے اگر"نامہ بر" کو نکال دیں توایسی وارداتوں کے امکانات ایسے ہی 50 فیصد کم ہوجاتے ہیں جن پر اردو شاعری کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ عاشقان اپنے محبوبان کو دل کا حال سنانے کے لیے خط کا سہارا لیا کرتے تھے، کبھی خون دل سے خط لکھے جاتے، ایک کونے پر دل میں پیوست تیر سجائے جاتے اور پھر کبوتروں کونامہ بر بنایا جاتا۔ خط کبوتر کے حوالے کر کے اسکے منزل مقصود پر پہنچنے کی دعائیں بھی مانگا کرتے:
Labels:
Abstract,
Sociograph
Saturday, July 30, 2016
Thursday, July 28, 2016
موو آن
تعلق کا دھاگہ ایک بار ٹوٹ کر دوبارہ جوڑ لیا جائے،
تب بھی جوڑ میں گرہ تو پڑ ہی جاتی ہے۔
جو ہمیشہ یاد دلاتی رہتی ہے کہ یہ تعلق اب پہلے جیسا ہموار نہیں ۔ ۔
پھر ہر سیدھی سادی بات کا مطلب بھی کچھ اور سمجھ لیا جاتا ہے
یا آپ کو لگتا ہے کہ غلط سمجھا گیا ہے۔
غلط مطالب کی تصحیح کرتے کرتے، وضاحتیں کرتے،
صفائیاں دیتے آپ تھکنے لگتے ہیں۔
اور ایک دن وہی تعلق پھر سے مر جاتا ہے،
جو اصل میں تو پہلی بار میں ہی مر گیا تھا،
لیکن محض آپکے گمان میں زندہ تھا۔
اعتبار بس ایک ہی بار ہوتا ہے ..
گیا اعتبار دوبارہ نہیں آتا..
ایک بار اعتبار ٹوٹ جائے،
تو پھر آپ کتنا بھی مخلص ہوجائیں دوسرے کو اعتبار نہیں آسکتا۔
سو اگر کوئی تعلق ٹوٹ جائے تو اس کو ایک بار ہی رو لیں ۔ ۔
اور پھر ہمیشہ کے لیے فاتحہ پڑھ لیں۔
Labels:
Abstract
Friday, June 3, 2016
پسینے کے پھول
ہم تندہی سے سیڑھیوں کی صفائی کر رہے تھے، گو کہ دھوپ نہیں تھی لیکن کراچی کی آب و ہوا میں آب کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ تھوڑی سی محنت سے بندے کا تیل نکل جائے۔ پسینہ بالوں سے نکل کر کانوں کے پیچھے سے ہوتا ہوا ٹھوڑی پر آکر بوندوں کی اک قطار کی صورت زمین بوس ہو رہا تھا۔ جہاں جہاں پسینے کی بوند گرتی وہاں پڑی دھول میں ایک پھول سا بن جاتا۔
ان پھولوں کو دیکھ کر خیال آیا کہ ایک افسانہ لکھا جا سکتا ہے،" پیسنے کے پھول"۔ کسی سیلف میڈ شخص کی کہانی جس کی محنت رنگ لائی ہو۔ لیکن ہم ٹھہرے سیدھے سادے بلاگر، بغیر کسی لگی لپٹی کے جو من میں آئے ویسے ہی تحریر کردینے والے، ہم کہاں ایک افسانہ گھڑ سکتے ہیں۔
Labels:
Abstract
Monday, May 23, 2016
رمضان : خوشامد, سفارش اور رشوت کا مہینہ
ہمیں کسی سے کوئی کام نکلوانا ہو تو ہم ہر طرح سے اسکی مٹھی چاپی کرتے ہیں، خوشامد، جھوٹی سچی تعریف، سفارش، رشوت ہر طرح سے اسے خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا اٹکا ہوا کام نکل جائے۔ جتنا بڑا افسر یا وزیر یا عہدے دار اتنی تگڑی سفارش ، اتنی زیادہ رشوت
Friday, May 13, 2016
Thursday, April 21, 2016
اسلام کی روح
بانو قدسیہ نے راجہ گدھ میں حلال اور حرام کی تمیز کو اسلام کی روح کہا ہے، لیکن حلال اور حرام کی تمیز تو اسلام سے پہلے کی شریعتوں میں بھی تھی، جن میں سے کچھ کو اسلام نے جاری رکھا، اور کچھ مزید اضافہ کیا۔
میری ناقص رائے میں تو "انکار" اسلام کی روح ہے، اسلام کی ابتداء بھی انکار سے ہی ہوتی ہے، "لا الہ" الا للہ، سے۔ تمام انبیاء پر ایمان لانے کے باوجود ، ان کی کتب اور صحیفوں پر، تمام پرانی شریعتوں پر ایمان لانے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار۔ مسلمانوں اور یہودیوں کا تو جھگڑا ہی یہ ہے کہ ہم ان کی کتاب کو ان کے رسولوں کو ماننے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار کرتے ہیں، ورنہ وہ بھی خدائے واحد کی عبادت کرتے ہیں ہم بھی، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی۔
Friday, April 8, 2016
Funny Five :P
ہمارا فیس بک پر پانچ خواتین بلکہ لڑکیوں کا ایک گروپ ہے ہم پانچوں ایک دوسرے کو گزشتہ 5 سال سے جانتے ہیں ہماری ملاقات فیس بک کے ذریعے ہوئی ، ایک دوسرے کو جانا ، پہچانا، ایک دوسرے سے ملے، پانچوں ایک دوسرے سے بالکل مختلف شخصیات، پانچوں الگ الگ شہروں میں رہتے ہیں ، ہمارے درمیان" ذو اضعاف اقل "یعنی مشترکہ خصوصیت یہ ہے کہ ہم پانچوں تھوڑے سے پاگل ہیں۔
Labels:
Abstract,
Psychology
Subscribe to:
Posts (Atom)