Tuesday, July 29, 2014

بھائی لوگ :P

"نسرین تم باقی سب کی طرح مجھے بھائی کیوں نہیں کہتیں؟"

"کیونکہ آپ سے بات کرنے کے لئے مجھے آپ کو بھائی کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں بطور ایک انسان بھی آپ سے بات کرسکتی ہوں۔ میں آپکو بھائی کیوں کہوں، مجھے اپنی نیت پر اعتبار نہیں یا آپکی "

یہ اس گفتگو کا نچوڑ ہے جو فیس بک پر تقریباً دوسال گپیں لگانے کے بعد ہو رہی تھی۔ ہماری دوستی کے حلقے میں شامل تقریباً تمام افراد بلا تفریق ان کے نام کے ساتھ بھائی لگا کر پکارتے ہیں لیکن میں ہمیشہ انکا نام لیتی ہوں۔ انکا کہنا بھی ایسا غلط نہیں تھا ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں صنفی تقسیم بہت گہری ہے۔ مرد و عورت کو زبردستی اور مصنوعی طور پر الگ الگ شیلفوں میں سجایا ہوا ہے۔

Saturday, July 26, 2014

حرام یا ناپاک کیوں: ایک خیال

بہت ساری چیزیں اور عمل اللہ تعالیٰ نے حرام اور ناپاک قرار دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی حکمتیں تو وہی جانے مگر عمومی طور پر وہ اشیاء جو انسانی صحت کے لیے نقصاندہ ہیں وہ ناپاک قرار دی گئی ہیں۔ جیسے خون ، فضلات، اور دیگر انسانی اخراجات میں جراثیم اور وائرس پائے جاتے ہیں لہذہ انہیں ناپاک قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی اگر انسان کے جسم پر یا لباس پر لگا ہو تو وہ پاک نہیں رہتا، وضو کے بعد لگ جائے تو وضو ساقط ہو جاتا ہے، اسے فوری طور پر پاک ہونا لازمی ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد بظاہر یہی ہے کہ بندہ جراثیم اور وائرس وغیرہ سے بچا رہے۔

Monday, July 21, 2014

مقاصد اور ذرایع

زندگی میں کچھ مقاصد ہوتے ہیں اور کچھ اشیاء ان کے حصول کا وسیلہ یا ذریعہ۔ خرابی جب پیدا ہوتی ہے جب ہم ان وسائل یا ذرائع کو ہی اپنا مطلوب و مقصد بنا لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر لباس۔ لباس ایک ذریعہ ہے جسم کی موسمی شدت اور تبدیلیوں سے حفاظت اور آرام دینے کے لیے۔ مقصد نہیں۔ لیکن ہم نے لباس کو اپنا مقصد بنا لیا ہے، لباس کیسا ہو، کس ڈیزائنر کا ہو، کتنا مہنگا ہو، ہم نے جسم کی حفاظت اور آرام کے بجائے لباس کو مطلوب و مقصود مومن بنا ڈالا۔ 

Sunday, July 13, 2014

فرمائشی سفرنامہ: پارٹ ٹو

بیال کیمپ واپس پہنچ کر گروپ لیڈر نے چکن کڑاہی کھا کھا کر اک چکے لوگوں اور دانتوں کی تازہ دال چاول اور چشمے کے پانی سے تواضع کی۔ تھوڑے آرام اور کچھ خر مستیوں کے بعد واپسی کا قصد کیا۔ گائیڈ صاحب جانے ہمیں کن راہوں پر لے چلے۔ ان کے بقول اب شام ہو گئی تھی اور راہ راست یعنی اصل ٹریک پر موجود ندی نالوں کے ایمان بدعت کے باعث خراب ہو چکے تھے اور تابعین کو یقینی طور پر جہنم واصل کرنے کا باعث ہو سکتے تھے۔یہ آف ٹریک راہ نجات جنگلوں، ندی نالوں، چڑھائیوں، اور اترائیوں پر مشتمل تھی۔ تابعین کے صبر کا امتحان ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بھی تھی۔ راستے میں ایک دو مقامات واقعی ایمان کی مضبوطی کا باعث بنے۔ یہ اور بات کہ ان مقامات پر اندر کی سانس باہر اور باہر کی تو پہلے ہی باہر تھی۔ 
بیال کیمپ

Saturday, July 5, 2014

فرمائشی سفرنامہ

شل مکھی، نانگا پربت

سمیرا: نسرین تم فیری میڈوز جا رہی ہو، کوئی اکسائٹمنٹ نہیں،کہاں کہاں جانے کا پروگرام ہے، کون کون سے پوائنٹ کور ہونگے تمہارے ٹرپ میں، تم کچھ بھی شئیر نہیں کر رہیں۔ 

میں: یار مجھے کوئی ایکسائٹمنٹ نہیں ہو رہی تو میں کیا کروں۔ روزانہ تو پروگرام کا شیڈول بدل جاتا ہے۔ کیا بتاوں کہاں جا رہی ہوں پہلی بار اس طرف جارہی ہوں تو جہاں بھی جانا ہوگا، جو بھی دیکھوں گی پہلی بار ہوگا، اور خوبصورت ہی ہوگا۔ 

کبھی کبھی مجھ پر بیزاری کا ایسا دورہ پڑتا ہے کہ ہر چیز "بس ٹھیک ہی ہے" نظر آنے لگتی ہے، اور اتنی "عقلمندانہ" گفتگو کرنے لگتی ہوں کہ خود کہ بھی یقین نہیں آتا۔ اس وقت ایسا ہی ٹھنڈ پروگرام تھا۔ سمیرہ بجا طور پر ایکسائٹڈ تھی۔ سمیرہ پہاڑوں کی دیوانی لڑکی ہے۔ لیکن وصال یار سے اب تک محروم ، اب اسکی بیشٹ گرل فرینڈ پہاڑوں کو جارہی تھی تو اسکا جوش میں آنا بنتا تھا۔