Showing posts with label Politics. Show all posts
Showing posts with label Politics. Show all posts

Wednesday, August 5, 2020

نہرو اور تاریخ : ایک معاشقہ


سیف انداز بیاں رنگ بدل دیتا ھے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں

جواہر لال نہرو ایک مصروف سیاستدان اور تحریک آزادی ہندوستان کے ایک سرگرم لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شفیق اور محبت کرنے والے  باپ بھی تھے۔ انہوں نے اپنی تمام سیاسی مصروفیات کے باوجود بشمول جیل کاٹنے کے باوجود بھی اپنی اکلوتی بیٹی اندرا کی  تعلیم اور تربیت سے صرف نظر نہیں کیا۔ اور اندرا کی دسویں سالگرہ سے انہیں خط لکھنے کا سلسلہ شروع کیا جو کئی سال جاری رہا۔ ان خطوط میں نہرو نے  کائنات، زمین، زمین پر حیات اور زمین پرانسان اور پھر قوموں کی تاریخ کے بارے میں  مختلف موضوعات کا احاطہ کیا۔ 

Tuesday, March 5, 2019

پاور فیلئیر: سیدہ عابدہ حسین کا سیاسی سفر

سیدہ عابدہ حسین جھنگ کے ایک سابق اعزازی کرنل، تحریک پاکستان کے ایک رہنما، سابق پارلیمنٹرین اورایک "شریف والے فیوڈل" کی اکلوتی اولاد ہیں۔ جنہوں نے اپنا سیاسی کیرئیر بھٹو کے دور میں پنجاب اسمبلی کی خصوصی خواتین کی نشست سے شروع کیا، پھر جھنگ کی ضلع کونسل چئیرمین شپ سے گزر کر قومی اسمبلی کی ممبر منتخب ہوئیں اور نواز شریف کے دور میں امریکہ میں سفیر تعینات کی گئیں۔ درمیان میں نگران اور نواز ادوار حکومت میں مختلف وزراتوں پر بھی براجمان رہیں۔

Wednesday, March 7, 2018

باچا خان: ایک تاثر



باچا خان اور جی ایم سید پاکستان کی تاریخ کے دو ایسےسیاسی کردار ہیں جن کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ دونوں پاکستان کے وجود کے خلاف تھے۔ جی ایم سید سندھو دیش یا سندھ کی آزادی کے حق میں تھے یہ بات کسی سے بھی چھپی ہوئی نہیں۔ ان سے منسوب   ویب سائیٹ  پر موجود کتب اور وکی پیڈیا سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ لیکن اب تک ان کے نظریات کے بارے میں دوسروں کی زبانی یا تحریری ہی سنا اور پڑھا ہے اس لیے اس پر مزید تبصرہ ممکن نہیں۔ [ جی ایم سید کی خود نوشت  یا تصدیق شدہ سوانح اگر کسی علم میں ہے تو کتاب کے نام سے آگاہ کر کے ثواب دارین حاصل کریں۔]

Wednesday, February 1, 2017

My Father's Notebook: Kader Abdolah

ایران کے سیاسی پس منظر میں لکھا ہوا ناول جس میں ایک گونگے بہرے شخص کی کہانی اسکے بیٹے کی زبانی بیان کی گئی ہے۔ یہ گونگا بہرا انسان پڑھنا لکھنا نہیں جانتا تھا لیکن ایک علاماتی خود ساختہ زبان میں اپنے خیالات ایک نوٹ بک میں قلمبند کرتا رہتا تھا۔ اس شخص کو غالباً عوام سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ جسے شہنشایت اور اسلامی انقلاب دونوں نے ہی نقصان پہنچایا لیکن وہ صمً بکمً ہر دو کو اپنا نجات دہندہ سمجھتا رہا اور اپنی دکان میں باری باری پہلے شاہ اور پھر خمینی کی تصویر ٹانگتا رہا۔

Monday, March 7, 2016

ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں

جس کی عزت کا کوٹہ پورا ہوجاتا ہے 
اسے ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں ایک نئی سیاسی پارٹی بنانے کا خیال آجاتا ہے۔

پاکستان کی حالیہ سیاست سے چند مثالیں 

عمران خان اچھا خاصا کھلاڑی تھا۔ سارے ملک کی آنکھوں کا تارہ، سب سر آنکھوں پر بٹھاتے تھے۔ شوکت خانم ہسپتال نے اسکی عزت و محبت میں چار چاند لگا دئیے۔ پھر اللہ جانے کس نے اسے اکسایا کہ یہی وقت ہے اس عزت و محبت کو سیاست میں کیش کرلو۔ سیاست میں بس آپ کی کمی ہے، نا آپ سے پہلے کوئی تھا نہ آپ کے بعد ہونا۔ بس جی آگیا سیاست میں ذلیل و خوار ہونے۔  ہوا کیا جو 16 کروڑ لوگوں کا ہیرو تھا اور جسے آج 20 کروڑ لوگوں کا ہیرو ہونا چاہیے تھا آج وہ چند فیصد لوگوں کا رہنما رہ گیا اور باقی اسکا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے اور جنہوں نے اسے اس "سیاہ ست" میں دھکا دیا تھا وہ اس کے بعد نئے شکار کی تلاش میں آگے نکل گئے۔

Thursday, November 19, 2015

مستقبل کا حیران پریشان، جنگل بیابان مورخ

داعش/خود ساختہ خلافت اسلامیہ مسلمانوں کو مار رہی تھی۔ امریکہ اور اسکے پالتووں کو کوئی پریشانی نہیں تھی۔ پھر روس درمیان میں کود پڑا اور شام کے ساتھ مل کر داعش کی پٹائی شروع کردی، اس پر امریکہ نے روس کو کہا کہ خبر دار ، جو ہمارے کام میں دخل دیا۔

اب روس اگر داعش کی پٹائی کر رہا تھا تو داعش کو روس میں دہشت گردی کرنی چاہیے تھی۔ لیکن اس نے فرانس میں کاروائی کردی۔ اور فوری طور پر فرانسیسی بحری بیڑا داعش کے خلاف کاروائی کرنے خلیج فارس پہنچ گیا۔ اور جی 20 ممالک نے داعش کے خلاف کاروائی کا اعلان کیا ۔

Wednesday, August 5, 2015

ڈی سیٹنگ کا انصاف


ایک اصول ہے کہ ایک معینہ مدت تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والے کی رکنیت ختم ہو جائے گی ۔اسپیکر استفعیٰ دینے والے رکن کا استعفیٰ ہفتے دس دن میں قبول کرنے کا پابند ہے، تو پھر پی ٹی آئی اور حکومت کیا ڈرامے کر رہے ہیں ۔۔ انقلابیوں پر تھو وو ہے جو ایک اسمبلی کی رکنیت قربان نہیں کر پا رہے، اور بے غیرتی سے تنخواہیں لے کر بیٹھ گئے ۔۔ اتنے ہی اصول پرست اور انصاف پسند تھے تو جب کام نہیں کیا تو تنخواہ کس مد میں وصول کر لی ۔۔ شوکت خانم کو امداد اپنی جیب سے دو اور عوام کا پیسہ واپس کرو۔ اور کرپشن کس چڑیا کا نام ہے ۔

Sunday, October 26, 2014

جس تن لاگے وہ تن جانے

ایک" اہل زبان" سیاسی پارٹی کے لمبی زبان والے سیاستدان فرماتے ہیں کہ اگر آج ان کو الگ صوبہ دے دیا جائے تو کل کو افغان مہاجرین بھی صوبہ مانگنے لگیں گے۔ ۔۔ توہمارا اسٹیٹس اس ملک میں افغان مہاجرین کے برابر ہے. یا شاید ان سے بھی کم تر .. انہیں تو اس ملک میں پناہ دی گئی تھی ، مہمان نوازی کی گئی تھی اور ہمارے اجداد تو بنا بلائے ہی چلے آئے تھے ... یہ سوچ کر کہ کیا ہوا جو ان کا علاقہ پاکستان میں شامل نہیں ... وہ تو پاکستان بنانے میں شامل تھے نا ....

Monday, September 8, 2014

Political Romanticism

پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر تین لیڈر ہی ایسے ہیں جو اپنی ساحرانہ شخصیت کی بنیاد پر لیڈر بنے ہیں۔ پہلے بھٹو صاحب، دوسرے الطاف حسین اور تیسرے عمران خان۔ پاکستان کی سیاست میں سیاسی رومانویت پسندی کوئی نیا پہلو نہیں ہے۔ 

میرا سیاست سے پہلا انٹرایکشن بہت کم عمری میں ہوا تھا جو پہلی یاد سیاست سے وابستہ ہے وہ کوئی ایک الیکشن تھے جس میں ایک جانب بھٹو صاحب اور دوسری جانب نو ستاروں والی کوئی سیاسی جماعت تھی۔ محلے کی ساری خواتین باجماعت بھٹو صاحب پر فدا تھیں اور زیادہ تر مرد بھی کیوں کہ مردوں کی زیادہ تعداد مزدور پیشہ تھی۔ صرف ایک خان صاحب کا گھرانہ تھا جو نو ستاروں کی حمایت کرتا تھا۔ الیکشن والے دن ساری خواتین نوستاروں والوں کی ارینج کی ہوئی گاڑی میں بیٹھ کر پولنگ اسٹیشن گئیں اور بھٹو صاحب کو ووٹ ڈال آئیں۔ 

Thursday, January 10, 2013

Will Pakistan follow the Tahrir Square discourse?

Pakistan is passing through a Nazuk Dour for more than 65 years. There is a chain of change in Middle East and Arab countries. Some people hope that Pakistan will follow the "Tahrir Square" discourse. I wish their hope may come true. But...

In my opinion situation is different in Pakistan. As a student of Sociology and a Pakistani, I observe that:

1. We are still not a nation. Some external threats or natural disasters unite us for the time being and when it passes, we return back to our own derh eint ki masjid.