ایک" اہل زبان" سیاسی پارٹی کے لمبی زبان والے سیاستدان فرماتے ہیں کہ اگر آج ان کو الگ صوبہ دے دیا جائے تو کل کو افغان مہاجرین بھی صوبہ مانگنے لگیں گے۔ ۔۔ توہمارا اسٹیٹس اس ملک میں افغان مہاجرین کے برابر ہے. یا شاید ان سے بھی کم تر .. انہیں تو اس ملک میں پناہ دی گئی تھی ، مہمان نوازی کی گئی تھی اور ہمارے اجداد تو بنا بلائے ہی چلے آئے تھے ... یہ سوچ کر کہ کیا ہوا جو ان کا علاقہ پاکستان میں شامل نہیں ... وہ تو پاکستان بنانے میں شامل تھے نا ....
اس سے پہلے بھی کافی ہرزہ سرائی ہوتی رہی ہے۔ اردو بولنے والوں کو مکڑ کہا گیا، سمندر میں غرق کرنے کی دھمکیاں دی گئیں ، ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ذولفقار مرزا نے کہا تھا کہ ہندوستان سے بھوکے ننگے آئے تھے۔ جی بھوکے ننگے ہی آئے تھے ۔ صرف اپنا دین بچا کر ساتھ لائے تھے ۔ آج جو کچھ ہیں اپنے زور بازو پر ہیں، انگریزوں کی وفاداری کر کے جائیدادیں جمع نہیں کی ہوئیں ۔
کراچی کو آزاد کرانے کی باتیں بھی ہوتی رہتی ہیں ہر سیاسی پارٹی کی خواہش ہے کہ کراچی کو آزاد کرایا جائے ، بظاہر تو لگتا ہے کہ ایم کیو ایم سے آزاد کروایا جائے، اور کراچی والوں کو آزادانہ ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائے تاکہ ان کی پارٹی کوووٹ ملیں لیکن درونِ خانہ کراچی کو اردو بولنے والوں سے آزاد یا خالی کرانے کا منصوبہ لگتا ہے ،کیوں کہ جب ایک بڑی لسانی سیاسی پارٹی کے عہدے داران مستقل ایم کیو ایم کے پردے میں لیکن اصل میں کراچی کی اردو بولنے والی آبادی کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں تو کسی اور سیاسی پارٹی کے رہنما کو یہ توفیق نہیں ہوتی کہ وہ اردو بولنے والوں کے حق میں یا ان زہریلے بیانات کے خلاف ایک فیس سیونگ بیان ہی داغ دیں ۔۔۔ اس وقت تو یہ ساری پارٹیاں اسے کراچی کا یا سندھ کا اندرونی معاملہ یا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا باہمی معاملہ سمجھ کر خاموش رہتی ہیں اورایم کیو ایم اپنے سیاسی یا غیر سیاسی عزائم ہی کی خاطر شور مچاتی رہتی ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ کراچی والوں کی اس "عزت افزائی " پر پی ٹی آئی جسے کراچی والوں سے ووٹ لینے کا بڑا شوق ہے۔ بھنگ پی کر سوئی ہوئی ہے ، کراچی سے اسکے اکلوتے ایم این اے کو بھی یہ خیال نہ آیا کہ کم از کم اپنے ووٹرز کی دلجوئی کی خاطر ہی ایک بیان یا ایک جملہ کہہ دیں۔
سوال یہ ہے کہ جب ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں ملک کی ایک بڑی اقلیت کو اپنانے پر تیار نہیں اور ان کو بس ایم کیو ایم کے حوالے کر کے آرام سے بیٹھی رہتی ہیں کہ وہی ان کا دفا ع کرے اور ان کے حقوق کے نام پر اپنا الو سیدھا کرتی رہے تو وہ اقلیت پھر کیسے آپ پر اعتماد کرے۔ ایم کیو ایم اپنے مفاد کے لیے ہی سہی ، کراچی والوں کے لیے بولتی تو ہے۔ آپ سب تو گونگے کا گڑ کھا کر بیٹھے رہتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں اور غیر سیاسی عزائم سے متفق ہونے یا نہ ہونے سے قطع نظر یہ بات بخوبی سمجھ آتی ہےکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کیوں بنانی پڑی ۔
جب ہم فیس بک پر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین کے معصوم بچوں کے قتل عام کا ماتم کرتے ہیں تو ہمارے یورپین کرسچین دوستوں کو انسان ہو نے کے ناتے بھی ان معصوموں کی لاشیں نظر نہیں آتیں اور وہ اس طرح ہماری ان پوسٹوں کو نظر انداز کردیتے ہیں جیسے وہ پوسٹیں لکھی ہی نہ گئیں ہوں۔
بلکل اسی طرح جب ہم پاکستان میں "اردو بولنے والے غیر ملکی عناصر" کے بارے میں نوحہ گری کر رہے ہوتے ہیں تو ہمارے "پاکستانی اہل زبان" دوستوں کی آنکھوں کی بینائی کم اور زبان گونگی ہو جاتی ہے۔
باٹم لائن: عالم اقوام میں مسلمان اور پاکستان میں اردو اسپیکنگ ہونا سب ہیومن اسپی شیز ہونے کے کے مترادف ہیں۔
اور ہم بس اسی بات پہ خوش ہوتے رہتے ہیں کہ ہم بھارتی مسلمانوں سے بہتر حالت میں ہیں اور اس وطن کی حمایت میں اس ملک کے لوگوں سے بھی لڑے جاتے ہیں۔ ہم سا پاگل کوئی ہی ہوگا.
اس سے پہلے بھی کافی ہرزہ سرائی ہوتی رہی ہے۔ اردو بولنے والوں کو مکڑ کہا گیا، سمندر میں غرق کرنے کی دھمکیاں دی گئیں ، ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ذولفقار مرزا نے کہا تھا کہ ہندوستان سے بھوکے ننگے آئے تھے۔ جی بھوکے ننگے ہی آئے تھے ۔ صرف اپنا دین بچا کر ساتھ لائے تھے ۔ آج جو کچھ ہیں اپنے زور بازو پر ہیں، انگریزوں کی وفاداری کر کے جائیدادیں جمع نہیں کی ہوئیں ۔
کراچی کو آزاد کرانے کی باتیں بھی ہوتی رہتی ہیں ہر سیاسی پارٹی کی خواہش ہے کہ کراچی کو آزاد کرایا جائے ، بظاہر تو لگتا ہے کہ ایم کیو ایم سے آزاد کروایا جائے، اور کراچی والوں کو آزادانہ ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائے تاکہ ان کی پارٹی کوووٹ ملیں لیکن درونِ خانہ کراچی کو اردو بولنے والوں سے آزاد یا خالی کرانے کا منصوبہ لگتا ہے ،کیوں کہ جب ایک بڑی لسانی سیاسی پارٹی کے عہدے داران مستقل ایم کیو ایم کے پردے میں لیکن اصل میں کراچی کی اردو بولنے والی آبادی کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں تو کسی اور سیاسی پارٹی کے رہنما کو یہ توفیق نہیں ہوتی کہ وہ اردو بولنے والوں کے حق میں یا ان زہریلے بیانات کے خلاف ایک فیس سیونگ بیان ہی داغ دیں ۔۔۔ اس وقت تو یہ ساری پارٹیاں اسے کراچی کا یا سندھ کا اندرونی معاملہ یا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا باہمی معاملہ سمجھ کر خاموش رہتی ہیں اورایم کیو ایم اپنے سیاسی یا غیر سیاسی عزائم ہی کی خاطر شور مچاتی رہتی ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ کراچی والوں کی اس "عزت افزائی " پر پی ٹی آئی جسے کراچی والوں سے ووٹ لینے کا بڑا شوق ہے۔ بھنگ پی کر سوئی ہوئی ہے ، کراچی سے اسکے اکلوتے ایم این اے کو بھی یہ خیال نہ آیا کہ کم از کم اپنے ووٹرز کی دلجوئی کی خاطر ہی ایک بیان یا ایک جملہ کہہ دیں۔
سوال یہ ہے کہ جب ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں ملک کی ایک بڑی اقلیت کو اپنانے پر تیار نہیں اور ان کو بس ایم کیو ایم کے حوالے کر کے آرام سے بیٹھی رہتی ہیں کہ وہی ان کا دفا ع کرے اور ان کے حقوق کے نام پر اپنا الو سیدھا کرتی رہے تو وہ اقلیت پھر کیسے آپ پر اعتماد کرے۔ ایم کیو ایم اپنے مفاد کے لیے ہی سہی ، کراچی والوں کے لیے بولتی تو ہے۔ آپ سب تو گونگے کا گڑ کھا کر بیٹھے رہتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں اور غیر سیاسی عزائم سے متفق ہونے یا نہ ہونے سے قطع نظر یہ بات بخوبی سمجھ آتی ہےکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کیوں بنانی پڑی ۔
جب ہم فیس بک پر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین کے معصوم بچوں کے قتل عام کا ماتم کرتے ہیں تو ہمارے یورپین کرسچین دوستوں کو انسان ہو نے کے ناتے بھی ان معصوموں کی لاشیں نظر نہیں آتیں اور وہ اس طرح ہماری ان پوسٹوں کو نظر انداز کردیتے ہیں جیسے وہ پوسٹیں لکھی ہی نہ گئیں ہوں۔
بلکل اسی طرح جب ہم پاکستان میں "اردو بولنے والے غیر ملکی عناصر" کے بارے میں نوحہ گری کر رہے ہوتے ہیں تو ہمارے "پاکستانی اہل زبان" دوستوں کی آنکھوں کی بینائی کم اور زبان گونگی ہو جاتی ہے۔
باٹم لائن: عالم اقوام میں مسلمان اور پاکستان میں اردو اسپیکنگ ہونا سب ہیومن اسپی شیز ہونے کے کے مترادف ہیں۔
اور ہم بس اسی بات پہ خوش ہوتے رہتے ہیں کہ ہم بھارتی مسلمانوں سے بہتر حالت میں ہیں اور اس وطن کی حمایت میں اس ملک کے لوگوں سے بھی لڑے جاتے ہیں۔ ہم سا پاگل کوئی ہی ہوگا.