Monday, October 24, 2016

خواہشمندگان فیس بک فرینڈ شپ کی خدمت میں

اس پر تو کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ہم یعنی کہ ہم اپنی فیس بک پروفائل پر "دوست" بننے کے امیدواروں سے تنگ آئے ہوئے ہیں، اور اکثر و بیشترفرینڈ رکویسٹ بھیجنے والوں یا ان باکس میں ایڈ کرنے کی درخواستوں اور دھمکیاں بھیجنے والوں کی شان میں کھلے عام گستاخانہ و طنزیہ اظہار رائے کرتے رہتے ہیں۔ 

ابھی کچھ دنوں پہلے ہی یہ خیال آیا تھا کہ اتنے تواتر سے ہم فیس بکی دوستی کے خواہشمندگان کے شان میں گستاخی کرتے ہیں جس سے ہمارے اپنے دوستوں کو یہی تاثر ملتا ہوگا کہ ہم اپنے خیال میں کوئی مس یونی ورس یا مس ورلڈ ہیں یا کم از کم ایشوریا یا قطرینہ کیف لیول کے حسین  ہیں جن کے پاس فرینڈ ریکویسٹوں کے ڈھیر لگے پڑے ہیں "وڈی آئی مس ورلڈ، ہنہہ"  اور ہم ہیں کہ اپنے پرستاروں کی بےعزتی خراب کئے جارہے ہیں۔ اورچند یوم قبل ایک غالباً ناکام تمنا صاحب نے ایک زنانی پروفائل بنا کر ہمیں یہی کچھ جتا بھی دیا۔

ہم ان سے بالکل متفق ہیں اور اسی بات پر تو ہم سب سے زیادہ چراغ پا ہیں کہ نہ تو ہم کوئی البیلی نار، نہ البیلی عمر، نہ پتلی کمر، نہ ہم کوئی مس ورلڈ، نہ ہی ہم دنیا کی آخری خاتون رہ گئے ہیں، پھر بھی لوگ ہیں کہ محض کہیں کسی مشترک دوست کی پوسٹ پر ایک کمنٹ یا ایک لائک دیکھ کر دھڑ سے فرینڈ ریکویسٹ بھیج دیتے ہیں۔ اگر فرینڈ ریکوسٹ کا آپشن نہ آرہا ہو تو ان باکس میں درخواستوں اور بعض اوقات درخواست نما دھمکیوں کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔ اگر صحیح وقت پر کسی شریف آدمی کے ساتھ ہمارا "نیکیوں و گناہوں کا اکاونٹ" میچ کر گیا ہوتا تو ان میں سے 50 فیصد کی عمر کے ہمارے اپنے دو چار نمونے ہوتے :P لیکن تب بھی ہماری پالیسی یہی ہوتی جو اب ہے۔

اور ہمارا خیال ہے کہ صرف ہمارے پاس ہی نہیں ساری خواتین اور شاید مرد حضرات کے ساتھ بھی ایسے ہی معاملات ہونگے،کیونکہ ہم نے بعض حضرات کی پروفائلز پر بھی شدید سیکیورٹی لگی دیکھی ہے۔ دوسرے لوگ نظر انداز کردیتے ہونگے لیکن ہم کیا کریں کہ ہم کامن سینس کے عدم استعمال یا عدم دستیابی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ ایسی تمام پوسٹیں جو ہم ان چاہی اور غیر ضروری و نیم ضروری فرینڈ ریکویسٹوں کی حوصلہ شکنی کے لیےکرتے ہیں وہ دراصل کامن سینس کی عدم دستیابی و استعمال کے خلاف  بالترتیب ہمارا احتجاج و ماتم  ہیں۔ 

ہمیں یہ بالکل سمجھ نہیں آتا کہ ہم ایک ان دیکھے، انجان، اور غیر متعلقہ شخص کو کیوں کر اپنی پروفائل میں شامل کرلیں۔ ہم حقیقی دنیا میں روز سڑک پر لا تعداد لوگوں کو دیکھتےہیں، بس اسٹاپس یا عوامی مقامات پر بہت سارے لوگوں سے ہماری دعا سلام بھی ہوتی ہے، ہمارے کچھ رشتہ دار پڑوسی یا دوست بھی ہوتے ہیں، لیکن ہم ہر ایک سڑک پر چلنے والے یا بس اسٹاپ پر ملنے والے کو ڈائریکٹ اپنے گھر میں نہیں گھسا لیتے، اپنی فیملی کےدرمیان لا کر نہیں بٹھا دیتے۔ پھر فیس بک پر یہ کیسے طے ہوگیا کہ ہر سڑک یا چوراہے پر بیٹھا شخص ہماری پروفائل میں شامل ہونے کا اللہ واسطے حق دار ہوگیا۔ 

دوستوں میں سے بھی سب اس لائق نہیں ہوتے کہ انہیں گھر  میں سب کے سامنے لایا جائے یا گھر والوں کو ان سے متعارف کروایا جائے، چند ایک ہی اس رتبے کے لائق ہوتے ہیں، جن پر آپ بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ آپ کی عزت کو اپنی عزت سمجھیں گے۔ باقی سب کو ڈرائینگ روم تک ہی محبوس رکھتے ہیں۔

ہمیں خود بھی کسی کی پروفائل میں گھس کر اسکی پرائیویسی خراب کرنے کا کوئی خاص شوق نہیں ہے اس لیے ہم فالو کرنے کا آپشن استعمال کرتے ہیں اس سےاگلے بندے کی پرائیویسی بھی مجروح نہیں ہوتی اور جو پوسٹیں وہ ہمیں دکھانا چاہے وہ ہم باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔ ہم نے بھی چند ماہ پہلے ہی اپنے "پرستاروں" کی دلجوئی کی غرض سے فالوشپ کا آپشن ایکٹیو کیا ہے کہ وہ تمام پوسٹیں جو ہم سے رابطے کے خواہشمندگان تک پہنچنی ضروری ہیں کہیں وہ ان سے محروم نہ رہ جائیں۔ تو اس "ڈرائِنگ روم" میں چاہیں تو تشریف رکھیں، نہ چاہیں تو زبردستی کوئی نہیں۔  

 یقین مانیں کہ کسی گروپ میں کسی کی پوسٹ یا کمنٹ کو لائک کرنے یا کسی کی پوسٹ پر کمنٹ کرنے کا مطلب صاحب پوسٹ کو لائک کرنا ہرگز نہیں ہوتا۔ ہم صرف حضرات کی ریکویسٹوں سے ہی بے زار نہیں، خواتین کی بھی اتنی ہی تعداد ہمیں اوازار کرنے کو موجود ہے۔ ہم کسی انجان خاتون کو آخر کیوں اپنی پروفائل میں گھسا لیں، فیس بک پروفائل کو کون جاکرتصدیق تا حدِ حق الیقین کرتا ہے۔ لہٰذہ حضرات  اس ضمن میں تسلی رکھیں کہ ہم بالکل بھی جینڈر ڈسکریمنشن نہیں کرتے۔

اور کوئی ان سے تو پوچھے جو آلریڈی اپنی یا ہماری کسی خوش یا غلط فہمی کی وجہ سے ہماری پروفائل میں شامل ہیں۔ کیسے ہمارے ساتھ گزارا کر رہے ہیں۔ ہمیں پتا ہے کہ ہمیں بھگتنا اوکھا کام ہے۔ بڑا دل گردہ چاہیے ہمیں برداشت کرنے کے لیے۔

لیکن غالباً اس تحریر کے بعد بھی یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے کیونکہ ہمارا صنف نازک ہونا اہم ہے، گرے میٹر تو میٹر ہی نہیں کرتا چاہے وہ کھوپڑی کے اندر ہو یا اوپر۔

اب ذرا کچھ نمونوں کے نمونے ملاحظہ فرمائیں :

بھلا کوئی پوچھے کیا کھانا ہضم نہیں ہورہا

یہ بہت بھنائے ہوئے ہیں 

کانفیڈنس چیک کریں جی بس 

ذو اضعاف اقل برائے دوستی ملاحظہ کریں 

یہ بہت زیادہ محروم تمنا ہیں غالباً
یہ اگر ہمیں دیکھ لیتے تو ڈائنو سار کہتے

دوستی کا بزنس نہ کھول لوں 


پی ایس:ہمیں اخلاقیات سکھانے کی کوشش نہ کیجئے گا جب انہیں شرم نہیں تو ہم کاہے کو کریں۔