Wednesday, December 20, 2017

شیرگڑھ کوٹ ٹریکنگ ایڈوینچر

"مزمل ہم دوبارہ رنی کوٹ آئیں گے، نائیٹ کیمپنگ کریں گے اور شیر گڑھ کوٹ تک ٹریکنگ بھی کریں گے۔ "

"ہاں ، آج تو ہم نےسوشل سروس ہی کی بس"

"لیکن عورتوں اور بچوں کو چھوڑ کر"

"ڈن"
رنی کوٹ، سن گیٹ۔ فوٹو کریڈٹ : طارق

تین سال قبل ہم پہلی بار رنی کوٹ کا ایک فیملی ڈے ٹرپ کر چکے تھے۔ لیکن اس وقت گرمی اور وقت کی کمی کے باعث ہمارا ٹرپ میری کوٹ تک محدود رہا تھا اور ہم اوپر اونچائی پر شیر گڑھ کوٹ کو دیکھ کر رہ گئے تھے۔ جو بقول مقامی افراد چار گھنٹے کی مشکل چڑھائی پر مشتمل تھا۔ خواتین اور بچوں کے ساتھ تو ہم ویسے بھی یہ چڑھائی ہر گز نہیں چڑھ سکتے تھے اور نہ ہی ہمارے پاس ٹریکنگ شوز اور اسٹک وغیرہ تھے۔ ویسے ٹریکنگ شوز اور اسٹک ہر قسم کے ٹور پر گاڑی کی ڈگی میں ہونی چاہیے ۔ کیا پتا کب ضرورت پڑ جائے۔ ایک بار ہم ٹریکنگ گئیر کی غیر موجودگی کے باعث چندر گپ پر چڑھائی سے بھی محروم رہ چکے ہیں۔

میری کوٹ اور پیچھے دعوت ٹریکنگ دیتا ہوا شیرگڑھ کوٹ

اور اس طرح اس ٹرپ پر ہمارے دل میں خواہش کا ایک بیج بویا گیا۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی جڑیں پھیلاتا رہا ۔ اس دوران جہاں کہیں دوستوں میں رنی کوٹ کا ذکر چھڑتا ہم اپنی خواہش کے بوٹے کو پانی دینا شروع ہوجاتے۔ ہمارے آوارہ گرد دوستوں میں سے شاید ہی کوئی ہوگا جس سے ہم نے شیرگڑھ کوٹ تک ٹریکنگ کی خواہش کا تذکرہ نہ کیا ہو۔

لیکن تین سال سے ہمارا یہ پلان لڑھکتا ہی چلا آرہا تھا۔ کبھی بندے پورے نہ ہوتے، کبھی بندے مل جاتے تو اس میں ہم اکلوتی" خواتین" ہوتے اور ہمارے کسی ٹرپ میں شامل ہونے کی شرط یہی ہے کہ کم از کم ایک خاتون یا خاتون نما ٹرپ میں ضرور شامل ہو، خواہ وہ پورے پروگرام میں ہماری طرف ایک آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔ تو پلان عمل پذیر نہ ہوپاتا۔

آخر کار اس سال ربیع الاول کے لانگ ویک اینڈ پر یہ موقع ہمیں مل گیا ۔ ہماری فیملی نے سردی میں آوٹ ڈور میں رات گزارنے سے انکار کردیا۔ مزمل کی فیملی ماشاء اللہ اس ضمن میں خاصی تجربہ کار ہے ، انہیں سردی گرمی سےزیادہ فرق نہیں پڑتا ساتھ میں وہ ایک سے زائد دوستوں کو مع فیملی گھیرنے میں کامیاب ٹھہرے۔ ایک فیملی کو ہم نے بھی گھیر لیا، بیلجئم سے ایک راک کلائمبر جوڑا بھی اس دوران پاکستان کے ٹرپ پر تھا اور ان چھٹیوں میں کراچی میں تھا۔  پیش خدمت ہیں رنی کوٹ ٹرپ اور شیر گڑھ کوٹ ٹریکنگ کی تصویری جھلکیاں

ایک کسان ہل چلاتے ہوئے

شیرگڑھ کوٹ
رنی کوٹ ضلع جامشورو میں سن کے قریب واقع ہے اور دنیا کا سب سے بڑا قلعہ کہلاتا ہے جو یونیسف کے عالمی ورثے کی امتناعی فہرست میں شامل ہے۔ اس کی بیرونی دیوار کا گھیر 26 کلو میٹر ہے۔

کیرتھر رینج پر واقع اس پہاڑی قلعے کے اندر چند چھوٹے قلعے میری کوٹ، شیر گڑھ کوٹ ، موہن کوٹ واقع ہیں ۔ رنی کوٹ میں داخلے کے لیے چار دروازے ہیں سن گیٹ، شاہ پر گیٹ، موہن گیٹ اور عامری گیٹ۔ ان کے علاوہ ایک دریا ہے جو اب سکڑ کر محض چشمہ رہ گیا ہے۔ اسے پرین جو تڑ یا پریوں کا تالاب کہتے ہیں۔ اسی چشمے سے رنی کوٹ میں آباد افراد کو پانی مہیا ہوتا ہے۔

پرین جو تڑ

دو جائنٹ کچھوے ایک دوسرے پر سوار

فیریز کا سوئمنگ پول

شیرگڑھ کوٹ کا بیرونی منظر

سن گیٹ سے اوپر جاتی ہوئی دیوار سندھ

قلعے کی بیرونی دیوار دیوار چین سے مماثل ہونے کے باعث اسے سندھ کی عظیم دیوار یا دیوار سندھ بھی کہا جاتا ہے۔ رنی کوٹ کی تعمیر کا مقصد اور تاریخ واضح نہیں ہے۔ کہیں اس کی تعمیر کو ساسانیوں کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور کہیں عربوں اور فارس سے موسوم کیا جاتا ہے۔

عارضی خیمہ بستی اور پس منظر میں دائیں جانب شیرگڑھ کوٹ

شیرگڑھ کوٹ سے میری کوٹ کا منظر
رنی کوٹ پہنچنے کے لیے عموماً سن گیٹ استعمال کیا جاتا ہے جو انڈس ہائی وے پر سن کے قریب مین ہائی وےسے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ رنی کوٹ کی زیادہ تر تصویروں میں اسی گیٹ کے قرب جوار کی تصاویر زیادہ مشہور ہیں جہاں سے رنی کوٹ کی دیوار ، دیوار چین سے مشابہہ دکھائی دیتی ہے۔ اگر وقت ہو تو سن گیٹ پر دونوں جانب دیوار پر دور تک بنی سیڑھیوں پر اگلی چوکیوں تک ٹریکنگ بھی کی جاسکتی ہے جہاں تک ہمت ہو۔

شیر گڑھ کوٹ سطح سمندر سے 1367 فیٹ / 417 میٹر بلندی پر واقع ہے۔ شیر گڑھ کوٹ ٹریک زیادہ مشکل نہیں ہے نو آموزوں کو شاید لگے۔ ایک جانب کا ٹریک تقریباً 5 کلومیٹر ہوگا۔ ٹریک کی ڈھلان بہت زیادہ عمودی  بھی نہیں ہے لیکن ٹریک ڈھیلے پتھروں سے اٹا ہوا ہے اور زیادہ تر جگہوں پر بارش کا پانی بہنےسے ٹریک درمیان سےکٹ کر کٹے پھٹے کناروں والے دو بے ترتیب حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔  14 بڑوں  اور 13 بچوں میں سے 6 بڑوں ایک 13 سالہ بچے نے یہ ٹریک باآسانی ڈیڑھ گھنٹے میں کر لیا، پون گھنٹہ شیر گڑھ قلعے کے پرسکون ماحول میں گزار کر ایک دوسرے ٹریک سے ٹیم رکتی رکاتی  اتنے ہی ٹائم میں واپس بھی آگئی۔ واپسی کا راستہ نسبتاً آسان تھا۔ کیونکہ جمے ہوئے پتھروں اور چٹانوں پر مشتمل تھا۔

ایک شام جو ہمیں انعام میں ملی تھی
پکچر کریڈٹ: Kenneth Holvoet

🌄 🌈 🌅

جنوبی پاکستان کو جانیں: