Showing posts with label Religion. Show all posts
Showing posts with label Religion. Show all posts

Wednesday, August 5, 2020

نہرو اور تاریخ : ایک معاشقہ


سیف انداز بیاں رنگ بدل دیتا ھے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں

جواہر لال نہرو ایک مصروف سیاستدان اور تحریک آزادی ہندوستان کے ایک سرگرم لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شفیق اور محبت کرنے والے  باپ بھی تھے۔ انہوں نے اپنی تمام سیاسی مصروفیات کے باوجود بشمول جیل کاٹنے کے باوجود بھی اپنی اکلوتی بیٹی اندرا کی  تعلیم اور تربیت سے صرف نظر نہیں کیا۔ اور اندرا کی دسویں سالگرہ سے انہیں خط لکھنے کا سلسلہ شروع کیا جو کئی سال جاری رہا۔ ان خطوط میں نہرو نے  کائنات، زمین، زمین پر حیات اور زمین پرانسان اور پھر قوموں کی تاریخ کے بارے میں  مختلف موضوعات کا احاطہ کیا۔ 

Thursday, May 28, 2020

ابھی تو میں جوان ہوں


ہم پاکستان کی سب سے اونچی جھیل رش لیک کا ٹریک کر کے آئے، ہمارے ساتھ ایک بارہ سال کا بچہ اور دو خواتین 60 سال سے اوپر بھی تھیں اور ہم بہت فخر سے ان تینوں کو ہر فورم پر پیش کرتے تھے کہ یہ تینوں ہمارے اسٹار ٹریکرز ہیں۔ یاد رہے کہ رش لیک ٹریک پاکستان کے شمال میں مشکل ترین ٹریکس میں سے ایک ہے، اور اتنا مشکل تو ہے کہ ابھی تک مستنصر حسین تارڑ اس جھیل تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ لہذہ یہ ہمارے لیے بڑے ہی اعزاز کی بات تھی کہ ہماری ٹیم میں اتنا ینگ بچہ اور سکسٹی پلس خواتین اتنی فٹ تھیں کہ انہوں نے یہ ٹریک کر لیا۔ ہماری ٹریک لیڈر نے کسی فورم پر ان تینوں کے بارے میں تعارفی اور تعریفی پوسٹ لگائی، اینڈ بینگ 💣 ۔۔ یہ کیا ۔ ان میں سے ایک خاتون خفا ہوگئیں آپ نے میری عمر 63 لکھ دی جبکہ میں ابھی 62 کی ہوں  😂

Friday, March 20, 2020

عورت مارچ 2020

رنڈی، گشتی، آوارہ، بدچلن، طوائف

ماخوذ از عائشہ اظہار
تلخیص، ترجمہ و اضافت : نسرین غوری


خواتین کو برے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ جیسے رنڈی، گشتی، آوارہ، بدچلن، طوائف۔ جیسے اپنا جسم بیچنے والی عورتوں کو رنڈی، گشتی، آوارہ، بدچلن، طوائف پکارا جاتا ہے لیکن ان مردوں کو کوئی ایسے غلیظ ناموں سے نہیں پکارتا جو ان عورتوں کے پاس جاتے ہیں ، ان کا جسم خریدتے ہیں، لطف اٹھاتے ہیں اور اپنی غلاظت ان پر انڈیل کر خود پاک صاف واپس آجاتے ہیں اور بغیر کسی شرمندگی کے نارمل لائف گزارتے ہیں۔ ہمارے آپ کے درمیان اٹھتے بیٹھتے ہیں، ہنسے بولتے ہیں، مذاق کرتے ہیں۔

Wednesday, March 11, 2020

میرا جسم میری مرضی

میں کیوں اس نعرے کی حمایت کرتی ہوں


میں زندگی کی پانچ دہائیاں مکمل کرنے کے قریب ہوں، میری پرورش ایسے ماحول میں ہوئی جو نہ بہت زیادہ مذہبی تھا نہ بہت زیادہ آزاد خیال۔ ننھیال میں تعلیم کا رحجان کم تھا لیکن ددھیال میں تعلیم کی کمی نہ تھی۔ دادا، تایا، ابا، چچا بالترتیب، پرنسپل،پروفیسر، ہائی اسکول ٹیچر اور پرائمری اسکول ٹیچر تھے۔ اور اکلوتی پھپھو ساٹھ یا ستر کی دہائی میں کراچی یونیورسٹی میں ہاسٹل میں رہ کر لائبریری سائنس میں ماسٹرز کرچکی تھیں۔بعد ازاں وہ پاکستان نیوی کی سینٹرل لائبریری میں لائبریرین مقرر ہوئیں۔ سب سے چھوٹے چچا انجینئر بنے۔

Friday, July 26, 2019

"بنت حوا ہوں میں، یہ مرا جرم ہے"

تبصرہ:

ڈاکٹر مبارک علی پاکستان کے اکلوتے نہیں تو اکلوتے مشہور تاریخ خواں ہیں۔  [تاریخ دان کی اصطلاح غلط ہے۔ "دان" بنانے والے کو کہا جاتا ہے۔ اور "خواں" بیان کرنے والے کو۔] جنہوں نے تاریخ خصوصاً برصغیر کی تاریخ پر کئی کتب لکھی ہیں اور خود فن تاریخ پر بھی۔ اس کتاب میں ڈاکٹر مبارک علی نے مختلف مذاہب، معاشروں اور تہذیبوں میں خواتین کے مقام اور حیثیت کا تاریخی جائزہ لیا ہے۔

Monday, June 24, 2019

الاموت، الاموت، الاموت

الاموت حسن بن صباح کی جنت ارضی اور اس کے فلسفہ زندگی کے بارے میں ایک ناول ہے کہ  اس نے اتنی طاقتور ایمپائر کیسے تعمیر کی، اس کے پیچھے کیا فلسفہ کارگرتھا۔ حسن بن صباح جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ اسمعٰیلی مذہب کا ایک مبلغ اور بعزم خود پیغمبر تھا جس نے اپنا مرکز ایران کے شہر قزوین میں الاموت نامی ایک قلعے میں قائم کیا تھا اور جہاں وہ سادہ لوح نوجوانوں کو حشیش کے نشے میں مبتلا کر کے ایک مصنوعی جنت کا لالچ دے کر انہیں دنیا بھر میں بادشاہوں اور حکمرانوں پر خود کش حملوں میں استعمال کرتا تھا۔ 
 الاموت کا ایک ڈجیٹل تصور
PC: Internet

Monday, April 22, 2019

عورت مارچ نعرے : ایک پوسٹ مارٹم

عالمی یوم خواتین سے اب تک ہر خاص و عام عورت مارچ کے حوالے سے ایک ہیجان میں مبتلا ہے۔ اکثریت کسی نہ کسی طور خود کو عورت مارچ میں اٹھائے گئے پوسٹروں اور نعروں سے بری کروانے کی کوششوں میں مبتلا ہے۔  ہر شخص خواہ وہ اسلام پسند ہو، روایت پسند ہو یا نام نہاد لبرل یا ترقی پسند ہر ایک بس اپنے آپ کو ان پوسٹروں پر لکھے نعروں سے لاتعلق رجسٹر کروانے اور ان کی مذمت کرنے پر مصر ہے۔ اپنی صفائی دیے جارہا ہے۔

Friday, March 22, 2019

عورت مارچ 2019

میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا میں اس گھسے پٹے موضوع پر لکھوں گی۔ لیکن اس حوالے سے قدامت پسند تو ایک طرف نام نہاد لبرلز اور خاص کر ان خواتین نے اتنا گند مچایا جو خود تو اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزار رہی ہیں جو چاہتی ہیں پہنتی ہیں، جہاں مرضی جاتی ہیں کہ میں لکھنے پر مجبور ہوگئی۔ اس ضمن میں دو تین پہلو ہیں جن پر میں کچھ کہنا چاہو ں گی۔

Saturday, June 24, 2017

آیا ہے بلاوہ مجھے دربارِ نبی سے

رمضان نشریات میں خاتون عمرے کا ٹکٹ ہاتھ میں لیے خوشی کے آنسو پوچھ رہی تھیں۔ میزبان انہیں مبارک باد دے رہا تھا اور بیک گراؤنڈ میں نعت خوانوں کا پینل لہک لہک کر 

آیا ہے بلاوہ مجھے دربار نبی سے
پڑھ رہا تھا۔


Tuesday, February 14, 2017

سیون ائیرز ان تبت

ایک لو اسٹوری

سب سے پہلے تو اس کا سفر ہی کراچی سے اسٹارٹ ہوا ۔ ہمارا اپنا کراچی ، ہاں جی اور ہمارا اپنا نانگا پربت بھی ۔ بندے کی آنکھیں اور دل کھل نہ جائے تو اور کیا ہو بھلا ۔ چار کوہ نورد جو نانگا پربت کا دیا میر فیس اور ٹریک دریافت کرنے کی مہم سے فارغ ہوکر اپنے وطن واپس جانے کے لیے کراچی میں بحری جہاز کے انتظار میں تھےدوسری جنگ عظیم شروع ہونے پر سرکار انگلیشہ کے جنگی قیدی بنا لیے گئے کیونکہ انکا تعلق جرمنی سے تھا۔ اور جیل بھیج دئیے گئے جو تقریباً تبت کے بارڈر پر ہی سمجھیں ۔ اب بندہ اور وہ بھی کو ہ نورد,  انگریز کی جیل سے فرار ہوگا تو بھاگ کے اور کہاں جائے گا, تبت اور کہاں ۔ سو یہی ہوا۔

تبت اب تک ہمارے لیے بس اتنا ہی تھا کہ دنیا کا بلند ترین پلیٹو یعنی کہ سطح مرتفع ہے ، چین کا حصہ ہے، جو ذرا چین سے ناراض سا ہے اوروہاں کے حکمران ہندوستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں کیونکہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے۔

Sunday, June 26, 2016

قادیانیت کے مغالطے ! قاری حنیف ڈار

قادیانیت کے بارے میں جب ھم بات کرتے ھیں تو اس کا مقصد یہ نہیں ھوتا کہ ھمیں غلام احمد قادیانی اور اس کی امت کے کفر کے بارے میں کوئی شک ھے ، بلکہ اپنی نوجوان نسل کو یہ بتانا مقصود ھوتا ھے کہ یہ " بھولے بھالے " بڑے ھوشیار ھوتے ھیں ،، یہ مظلومیت کا ڈھونگ رچاتے ھیں ،، مذھب ھر انسان کی اپنی پسند ھے اگر انہیں مرزا بطور نبی پسند ھے تو جی بسم اللہ وہ اس کا کلمہ پڑھیں اور اس کی شریعت پر ایمان لائیں ،ھمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ھے ،

قادیانیت اور ریاست: آصف محمود

پہلی قسط 

قادیانیت ایک بار پھر زیر بحث ہے۔اس کے نومولود خیر خواہ اس کا مقدمہ پیش کررہے ہیں 

کوشش کی جارہی ہے کہ اس فتنے کو اسلام کا ایک فرقہ ثابت کر دیا جائے یا اس باب میں خلط مبحث سے اتنی گرد اڑا دی جائے کہ ممکن حد تک ذہنوں کو منتشر کر دیا جائے۔وقت کا انتخاب بھی ان حضرات نے خوب کیا ہے۔معاشرہ انتہا پسندی سے بے زار ہو چکا ہے ، مذہبی طبقہ بھی اس وقت دفاعی پوزیشن میں ہے اور نوجوان بالعموم مذہبی مباحث میں الجھنے سے گریز کرتے ہیں۔حضرات نے سوچا ہو گا معاشرے کی نظریاتی شناخت پراولین ضرب لگانے کے لیے اس سے اچھا وقت نہیں مل سکتا۔لیکن وہ اندازے کی غلطی کا شکار ہو گئے۔ چنانچہ اب اہل جبہ و دستار کی جانب سے نہیں ،ان نوجوانوں کی جانب سے ردعمل آ رہا ہے جنہیں اہل مدرسہ نہیں بلکہ تہذیب کا فرزند کہا جاتا ہے۔یوں سمجھیے : مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفان لبرل نے ۔

لکیر کھینچی جا چکی ہے : محمد عامر ہاشم خاکوانی

قادیانیوں والے مسئلے پر بحث اب شروع ہوئی ہے تو اس کے کئی مختلف زاویے زیر بحث آ رہے ہیں۔ اس حوالے سے دو باتیں ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ ایک ہے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی آئینی ترمیم۔ یہ بالکل الگ مسئلہ ہے ، اس پر سوچ سمجھ کر کلام کیجئے ۔ ممکن ہے آپ میں سے چند ایک اصولی بنیاد پر اس موقف کے حامی ہوں کہ ریاست کو کسی کو غیر مسلم قرار دینے کا حق نہیں، مگر یہ یاد رکھئیے کہ اس وقت اس دلیل کو سب سے زیادہ قادیانی اور قادیانی نواز حلقے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ لوگ جو قادیانیوں کو غیر مسلم نہیں سمجھتے، جن کے نزدیک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کوئی مسئلہ ہی نہیں، ویسے تو ایسے لوگوں میں سے بعض کے نزدیک خود رسالت بلکہ خدا کا وجود ہی کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ یہی لوگ اب ایک بار پھر نئے سرےسے ، ایک منظم انداز میں ایک طے شدہ مسئلے کو ، ایک متفقہ آئینی ترمیم کو ،جس کے پیچھے عوام ، اہل علم اور تمام تر دینی حلقوں کا مینڈیٹ موجود ہے، اس مسئلے کو بلکہ ایک طرح سے پنڈورا باکس کو دوبارہ کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک سوچی سمجھی، منظم کوشش ہے۔ یہ حلقہ سوچے سمجھے بغیر آگ سے کھیل رہا ہے، انہیں اندازہ ہی نہیں کہ اس طرح وہ بارود کو تیلی دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کا تمام تر نقصان قادیانی حضرات کو ہوگا کہ شدید ردعمل میں یہ نام نہاد لبرل ، سیکولر حضرات تو چپکے سے ایک طرف ہوجائیں گے، نشانہ عام قادیانی بننے کا خطرہ ہے ۔ 

کیا ریاست کسی کو کافر قرار دے سکتی ہے؟


قادیان کے جھوٹے نبی کی حمایت میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے مگر سوال اٹھانے والوں نے جھوٹے نبی کے بجائے سچے نبی ﷺ سے محبت کی ہوتی، سیرت طیبہ کا کچھ مطالعہ اور مدینہ کی پہلی اسلامی ریاست کا جھوٹے مدعیان اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ سلوک ملاحظہ کیا ہوتا، اس باب میں خلفائے راشدین کے اسوہ کی کچھ خبر ہوتی، اور ما بعد کی مسلم ریاستوں اور حکمرانوں کا طرزعمل معلوم ہوتا تو اس سوال کی نوبت پیش نہ آتی۔ مگر اب سوال ہوا ہے تو آئیے تاریخ سے اس کا جواب حاصل کرتے ہیں۔

Tuesday, June 14, 2016

مسئلہ قادیانیت پر نئی بحث

مسئلہ قادیانیت پرحمزہ علی عباسی کے حوالے سے چھڑی بحث پر محمد عامر ہاشم خاکوانی کی ایک پرمغز تحریر

حصہ اول:

کل حمزہ علی عباسی کی ایک ویڈیو دیکھنے کو ملی ، جس میں انہوں نے قادیانیوں کے غیر مسلم ہونے کے حوالے سے چند سوالات اٹھائے اور ایک نکتے پر بار بار اصرار کیا کہ ریاست کو کس طرح کسی کو کافر قرار دینے کا حق حاصل ہوسکتا ہے؟ 

آج کل ٹی وی پر وہ رمضان نشریات کر رہے ہیں، ساتھ دو تین علما بھی بٹھاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک پروگرام میں انہیں غالباً خیال آیا کہ لگے ہاتھوں یہ آئینی مسئلہ بھی ’’نمٹا‘‘ دیا جائے۔ انہوں نے اپنے مہمان علما سے سوال پوچھا کہ ریاست کسی کو کافر کس طرح قرار دے سکتی ہے ؟ ساتھ ہی انہوں  نے وضاحت بھی کی کہ میں نے جب قادیانیوں کے ساتھ زیادتی والا ایشو اٹھایا تو لوگ مجھے قادیانی کہنے لگے ہیں، حالانکہ میں سنی مسلمان ہو۔

Monday, May 23, 2016

رمضان : خوشامد, سفارش اور رشوت کا مہینہ

ہمیں کسی  سے کوئی کام نکلوانا ہو تو ہم ہر طرح سے اسکی مٹھی چاپی کرتے ہیں، خوشامد، جھوٹی سچی تعریف، سفارش، رشوت ہر طرح سے اسے خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا اٹکا ہوا کام نکل جائے۔ جتنا بڑا افسر یا وزیر یا عہدے دار اتنی تگڑی سفارش ، اتنی زیادہ رشوت

Wednesday, May 4, 2016

برصغیر میں شب معراج

آج کے تمام اخبارات شب معراج کی تفصیلات سے بھرے ہوئے ہیں۔ میں تین سال مصر میں رہی ہوں لیکن میں نے وہاں شب معراج کے موقعے پر کسی خاص اہتمام تو کیا کسی کے منہ سے بھی اس واقعے کا تذکرہ نہیں سنا۔ یاد رہے کہ مصر ایک عرصے تک اسلام اور مسلمانوں کا تہذیبی اور ثقافتی گہوارہ رہا ہے۔ الازہر یونی ورسٹی آج بھی مسلم دنیا کی مرکزی فتویٰ گاہ شمار ہوتی ہے۔ اسلامی تاریخ کےمتعدد واقعات کے بارے میں ایسا ہی سرد رویہ خلیج اور خطہ عرب کے دیگر ممالک میں نظر آتا ہے جن پر ہمارے ہاں خاصہ جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ اس خطے میں لوگ صرف شب قدر کو ہی جانتے ہیں اور اسی موقعے پر کچھ شو شا کرتے ہیں۔ یا پھر عیدین،  سعودی عرب تو کٹر وہابی ہے یعنی کفر سے محض چند قدم ہی پیچھے ہے۔ نابکار کہیں کا۔

Thursday, April 21, 2016

اسلام کی روح

بانو قدسیہ نے راجہ گدھ میں حلال اور حرام کی تمیز کو اسلام کی روح  کہا ہے، لیکن حلال اور حرام کی تمیز تو اسلام سے پہلے کی شریعتوں میں بھی تھی، جن میں سے کچھ کو اسلام نے جاری رکھا، اور کچھ مزید اضافہ کیا۔

میری ناقص رائے میں تو "انکار" اسلام کی روح ہے، اسلام کی ابتداء بھی انکار سے ہی ہوتی ہے، "لا الہ" الا للہ، سے۔ تمام انبیاء پر ایمان لانے کے باوجود ، ان کی کتب اور صحیفوں پر، تمام پرانی شریعتوں پر ایمان لانے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار۔ مسلمانوں اور یہودیوں کا تو جھگڑا ہی یہ ہے کہ ہم ان کی کتاب کو ان کے رسولوں کو ماننے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار کرتے ہیں، ورنہ وہ بھی خدائے واحد کی عبادت کرتے ہیں ہم بھی، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی۔

Thursday, May 14, 2015

حج فارم میں مسلک کا کالم اور شعیہ سنی تفرقہ: حقیقت یا فسانہ

بطور تعلیم یافتہ ذمہ دار شہری ہمیں اختلاف برائے اختلاف سوشل میڈیا پر زہر پھیلانے کے بجائے کسی بھی فیصلے یا عمل کا پس منظر جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ درج ذیل معلومات نیک نیتی کی بنیاد پر شئیر کی جارہی ہیں ۔ [دروغ بر گردن راوی]۔

آجکل سوشل میڈیا پر حج فارم میں مسلک کے کالم پر شدید اعتراضات کیے جارہے ہیں اور اسے تفرقہ پھیلانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ عامر لیاقت حسین پاکستان کے وزیر مذہبی عمور رہ چکے ہیں ۔ ان کے مطابق :

"
حج فارم میں جس ’’کالم‘‘ پر شدید اعتراض کیا جا رہا ہے اُس کی سفارش اہل تشیع کے ممتاز عالم مفتی جعفر حسین مرحوم نے کی تھی اوراِس کا ایک سبب نہیں بلکہ کئی اسباب ہیں جو بالکل درست ہیں…

1۔پہلا سبب یہ ہے کہ فقہ جعفری کی رو سے مَحرم کی شرط شیعہ حضرات کےلئے نہیں ہے اِسی لئے یہ خانہ انتہائی ضروری ہے تاکہ شیعہ خواتین اس سے مستثنیٰ قرار پائیں…

Sunday, April 12, 2015

قران و حدیث میں عورت کا مقام اور صنفی تفریق

ہم اپنے ہر خیال، عمل اور رویے کے لیے دلیلیں تلاش کرتے ہیں تو سب سے پہلے نہیں تو سب سے آخر میں قران و حدیث تک پہنچ جاتے ہیں۔ کہ ہمارا سب سے اہم حوالہ اللہ کا کلام اور اسکے رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہیں۔ عموماً قران اور حدیث میں سے ایک دو باتوں کا حوالہ دے کر خواتین کو مردوں سے کم تر اور کم عقل قرار دیا جاتا ہے، جس کی بنیاد پر پاکستانی مسلمانوں کی اکثریت عورتوں کو ان کے جائز حقوق سے بھی محروم رکھتی ہے۔ جسے عام زبان میں صنفی امتیاز یا صنفی تفریق کا نام دیا جاتا ہے۔ تو روز مرہ زندگی میں جن قرانی معلومات اور احادیث کو ہم دن رات دہراتے رہتے ہیں ان پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔