ہم پاکستان کی سب سے اونچی جھیل رش لیک کا ٹریک کر کے آئے، ہمارے ساتھ ایک بارہ سال کا بچہ اور دو خواتین 60 سال سے اوپر بھی تھیں اور ہم بہت فخر سے ان تینوں کو ہر فورم پر پیش کرتے تھے کہ یہ تینوں ہمارے اسٹار ٹریکرز ہیں۔ یاد رہے کہ رش لیک ٹریک پاکستان کے شمال میں مشکل ترین ٹریکس میں سے ایک ہے، اور اتنا مشکل تو ہے کہ ابھی تک مستنصر حسین تارڑ اس جھیل تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ لہذہ یہ ہمارے لیے بڑے ہی اعزاز کی بات تھی کہ ہماری ٹیم میں اتنا ینگ بچہ اور سکسٹی پلس خواتین اتنی فٹ تھیں کہ انہوں نے یہ ٹریک کر لیا۔ ہماری ٹریک لیڈر نے کسی فورم پر ان تینوں کے بارے میں تعارفی اور تعریفی پوسٹ لگائی، اینڈ بینگ 💣 ۔۔ یہ کیا ۔ ان میں سے ایک خاتون خفا ہوگئیں آپ نے میری عمر 63 لکھ دی جبکہ میں ابھی 62 کی ہوں 😂
ایک فورم پر ایک خاتون کسی گانے کے بارے میں بہت رومینٹک ہوکر بتا رہی تھیں کہ یہ گانا ان کے میاں نے شادی سے پہلے ان کو بھیجا تھا جسے وہ واک مین پر سنتی تھیں۔ مذاقاً ان سے پوچھا کہ اب آپ کے بچے کون سے کالج میں پڑھتے ہیں۔ لو جی ایک اور بینگ 💣 وہ بھی خفا ہوگئیں کہ عمر کے بارے میں ایسا مذاق انہیں بالکل پسند نہیں 😂 😂 😂
اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں عمر کا کوئی کمپلیکس نہیں نہ ہم کبھی عمر چھپاتے ہیں لیکن پھر بھی کوئی بیس پچیس برس ادھر کا ذکر ہے۔ رمضان کے دن تھے۔ چھوٹے بھائی کی ہنسلی کا فریکچر ہوگیا ابا گھر پر نہیں تھے۔ اس کی تکلیف دیکھ کر ہم اور امی اسے فوراً عباسی ہاسپٹل لے کر بھاگے۔ ہمیں بھائی سے بہت محبت تھی اور اس کی معمولی تکلیف بھی ہم سے برداشت نہیں ہوپاتی تھی۔ بچپن میں ہمارا بازو دو بار فریکچر ہوچکا تھا۔ اور دونوں بار چھ چھ ہفتوں کے لیے پلاسٹر، نہانے میں پریشانی، اسکول جانے میں پریشانی، کھیل کود سے الگ بٹھایا جانا، رات کو سوتے میں احتیاطیں، ہم ان سب سے گزر چکے تھے، ابھی تک ہمیں شک تھا کہ اس کی ہنسلی ٹوٹی ہے۔ لیکن جیسے ہی ڈاکٹر نے کنفرم کیا کہ اس کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے ہمیں ایک دم چکر آیا اور ہم دھڑام سے نیچے اور بے ہوش۔ اب امی پر دو دو مصیبتیں پڑ گئیں، ایک تو بھائی کی پریشانی اور دوسرےہماری۔
خیر آس پاس کھڑے لوگوں نے ہوش میں لانے کی تدابیر کیں، ہوش میں آتے ہوئے جو پہلا جملہ ہم نے سنا وہ تھا "بہن جی کو پانی پلاو" یہ جملہ سن کر ہمیں اور کچھ خیال نہ آیا، نہ یہ کہ ہم ہاسپٹل میں ہیں، نہ یہ کہ ہم کیوں ہیں۔ جو پہلا خیال آیا وہ یہ تھا کہ "ہیں ،،، اب یہ وقت آگیا کہ ہمیں لوگ بیٹا کہہ کر مخاطب کرنے کے بجائے بہن جی کہنے لگے ہیں۔ یعنی کہ لاحول ولا قوت" دل کیا دوبارہ بے ہوش ہوجائیں😂 😂 😂 یعنی ایج کانشس نیس ہم خواتین کی جینز میں شامل ہے۔
عمر چھپانے یا کم بتانے کا عارضہ خواتین میں بلا امتیاز ملک و ملت، مشرق و مغرب، دائیں و بائیں بازو، لبرل و مذہب پرست سب میں یکساں پایا جاتا ہے۔ عمر کے حوالے سے بہت سے مذاق بھی مشہور ہیں۔ سنگل خواتین کا تو پھر بھی سمجھ آتا ہے کہ ان کی شادی بظاہر "کم عمری" پر منحصر ہے لیکن شادی شدہ اور کئی بچوں کی والدہ بھی عمر کے تذکرے پر برا مان جاتی ہیں، ایسا بھی کیا منی بننا۔ جبکہ عمر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے، نعمت ہے جس نے اتنی زندگی دی، تجربہ دیا، اتنی دنیا دکھائی، عبادت کی اتنی مہلت دی۔ عمر کوئی عیب نہیں۔ اللہ کے احسان کی ناشکری کیوں۔ بندہ اپنی عمر کے حساب سے گریس فلی ، بیوٹی فلی بھی تو گرو کرسکتا ہے، دنیا کو دکھا سکتا ہے کہ دیکھو اس عمر میں بھی خوبصورت دکھا جاسکتا ہے۔
خواتین ایک طرف تو مردوں کی برابری کرنا چاہتی ہیں لیکن جہاں عمر کی بات آتی ہے فوراً پیچھے ہٹ جاتی ہیں۔ ایک ہی سال میں پیدا ہوئے مرد و خواتین کی عمر میں فرق ہر سال بڑھتا جاتا ہے۔ مرد پچاس پر پہنچ جائے لیکن خاتون 25 بھی مشکل سے ہی کراس کر پاتی ہے اس دوران۔
ہمارا بہت قدیم پھڈا اپنے ارد گرد کے لوگوں سے رہتا تھا ہمیں آپا، باجی، بھائی کہنا یا کہلانا پسند نہیں ہمارا کہنا ہے کہ خواتین بغیر کسی رشتے کے بھی بطور انسان عزت کے لائق ہیں۔ آپ کسی رشتے کے بغیر بھی خواتین کی عزت کرنا سیکھیں۔ ہمارا نام نسرین غوری ہے نام لے کر مخاطب کریں۔ اب بھی ہمارا یہی موقف ہے لیکن ہم اب زیادہ بحث نہیں کرتے کیونکہ ہم اب عمر کے اس مرحلے میں ہیں کہ کسی کو آپا یا باجی کہنے پر ٹوکیں تو اس نے آگے سے یہی سوچنا ہے کہ ایک تو آنٹی کو باجی کہا لیکن ان کا تو ایج کمپلیکس ہی ختم نہیں ہوتا۔ 😂😋🙈
عمر کے حساس ہونے کے سلسلے میں ایک مزے دار بات یہ ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ عمر صرف ہمارے ارد گرد والوں کی بڑھتی جاتی ہے اور اپنے خیال میں ہم تو ہمیشہ 16 سال کے رہتے ہیں 😂😋🙈 ہم اپنی تعلیم اور ملازمت کے سلسلے میں پچھلے پندرہ بیس سال سے صبح کے نکلے شام یا رات کو گھر میں داخل ہوتے ہیں۔ گلی محلے میں کیا چل رہا ہے ہمیں کچھ خبر نہیں ہوتی۔ ایک دن پچھلی گلی کا ایک "لڑکا" ہمیں نظر آیا۔ اس کا پورا سر سفید، داڑھی سفید۔ ہائیں،،، اسے کیا ہوا یہ تو پورا دادا ابا لگ رہا ہے۔ کتنا بڈھا ہوگیا ہے۔ فوراً ہی خیال آیا کہ باجی آپ خود بھی تو سفید سر لیے گھوم رہی ہیں۔ وزن دیکھا ہے اپنا۔ ابھی کچھ دن پہلے آپ بھی ایک عدد بچے کی تقریباً دادی بن چکی ہیں۔
اب ہم نے اس ایج کانشس نیس تھیوری کے مزے لینے شروع کردیے ہیں۔ جب کوئی ہمیں آنٹی کہتا ہے تو ہم اس کو ایک گھوری ضرور لگاتے ہیں اور گھرکی بھی۔ ایک جگہ پارکنگ میں ایک لڑکے نے ہمیں پکارا "گورنمنٹ والی آنٹی، کچھ دے دیں" ہم نے اسے غصے سے گھورا اور یہ کہہ کر گاڑی بھگا لے گئے کہ ایک تو سرکاری گاڑی کی پارکنگ فیس نہیں ہوتی، دوسرے تم نے ہمیں آنٹی کہا، اب ہوا کھاو تم" کیونکہ ابھی تو میں جوان ہوں