Monday, May 23, 2016

رمضان : خوشامد, سفارش اور رشوت کا مہینہ

ہمیں کسی  سے کوئی کام نکلوانا ہو تو ہم ہر طرح سے اسکی مٹھی چاپی کرتے ہیں، خوشامد، جھوٹی سچی تعریف، سفارش، رشوت ہر طرح سے اسے خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا اٹکا ہوا کام نکل جائے۔ جتنا بڑا افسر یا وزیر یا عہدے دار اتنی تگڑی سفارش ، اتنی زیادہ رشوت

دنیا کے سارے کام انسانوں سے نکلوا بھی لیے جائیں تو بالآخر ہمارا سب سے بڑا کام اللہ تعالیٰ سے ہی پڑنا ہے، یعنی بخشش یا مغفرت۔ اور وہی تو ہے جس کے سب محتاج ہیں  تو پھر اسکی خوشامد کیوں نہ کی جائے، اسکو رشوت کیوں نہ دی جائے جس نے ہمارا سب سے اہم کام کرنا ہے۔ رشوت لینے کا، خوشامد کروانے کا سب سے زیادہ حق تو اسکا بنتا ہے۔ سب سے بڑی خوشامد، سفارش اور  رشوت ہے  اسکی عبادت خواہ وہ اسکی عبادت ہو یا اسکے بندوں کی خدمت کے روپ میں ہو، اس کے اپنے حقوق ہوں یا اسکے بندوں کے حقوق۔


اور ایک ایسا مہینہ آرہا ہے جب ہر عبادت کا، ہر نیکی کا اجر معمول سے کئی گنا زیادہ ملنے والا ہے۔ تو پھر کیوں نہ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی زیادہ سے زیادہ خوشامد کی جائے، اسے زیادہ سے زیادہ رشوت پیش کی جائے اور اپنے نیک اعمال سفارش کے لیے آگے بھیجے  جائیں کہ وہ ہم سے خوش ہو اور ہمیں بخش دے۔

عبادات و افطارات کی لوٹ سیل  کے دوران خیال رہے کہ "وہ مومن نہیں جس کا پڑوسی بھوکا رہا" اور وہ ست رنگے کھانوں سے سحر و افطار کرتا رہا ۔

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت  کے لیےکچھ کم نہ تھے کر و بیاں