Friday, May 13, 2016

ہم مڈل کلاسئیے

ایک تو ہم مڈل کلاسئے بھی ناں.. 


ایک ہوتی ہے ایلیٹ کلاس اور ایک ہوتی ہے غریب کلاس.. دونوں اپنے حال میں مست۔ اور مڈل کلاس سب کی فکرکم سن گن لینے میں گم

الیٹ کلاس کو ہر آسائش مہیا ہوتی ہے اس لیے "فکر نہ فاقہ عیش کر کاکا" والا حال ہوتا ہے, جبکہ غریب کلاس کا حال "رہا کھٹکا نہ چوری کا" والا ہوتا ہے, . اور مڈل کلاس دال روٹی کے چکروں میں پڑی رہتی ہے۔

الیٹ کلاس میں سب کا نسب ایک یعنی دولت, غریب کلاس میں سب کا نسب ایک مفلسی .. انہیں اپنے بچوں کی شادی میں زیادہ سوچنا نہیں پڑتا ..اور مڈل کلاس حسب نسب کے چکروں میں پڑی رہتی ہے۔  ان کو بیٹی نہیں دینی یہ تو ذات کے کمی کمین ہیں, یہ ہماری زبان کے نہیں , یا پھر یہاں سے زیادہ جہیز ملے گا وہاں سے کیا ملے گا.. جبکہ ادھر یا تو جہیزبہت ملے گا یا بالکل ہی نہیں ملے گا  فکر ناٹ جی کیونکہ سب کا حال ایک سا۔ 

مڈل کلاسیوں کی بیٹی پسند کی شادی کرلے عزت خاک میں مل جائے گی, کمی کمین کی بیٹی گھر سے بھاگ جائے مسئلہ کوئی نہیں .. پہلے کون سی عزت تھی۔ الیٹ کلاس کی بیٹی کی شادی بھلا اسکی مرضی کے بغیر ہوسکتی ہے۔ 

جیسے بھوکے کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے نہ حب الوطنی, یہی حال الیٹ کلاس یعنی پیٹ بھروں کا ہے .. اور مڈل کلاس نے ہی تو جنت کا ٹکٹ اپنے ہاتھ میں رکھا ہواہے جس کو مرضی دیں نہ دیں .. اور کوئی انکے وطن پہ انگلی تو اٹھا کے دیکھے 

غریب غم بھلانے کے لیے پیتا ہے اور الیٹ مزا بڑھانے کے لیے, جبکہ مڈل کلاسئیا بس ان کا مزہ کرکرا کرنے اور انہیں دوزخ میں بھیجنے کے لیے تیار بیٹھا ہوتا ہے۔

غریب کلاس ہو یا الیٹ کلاس یا تو شرابی کبابی ہونگے یا حاجی نمازی،دونوں کے بین بین انسان کم ہی ملیں گے۔ جبکہ مڈل کلاس کا حال غالب کے اس شعر والا ہوتا ہے۔

ایماں مجھے روکے ہے، تو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے، کلیسا مرے آگے

نہ ادھر کے نہ ادھر کے