دیو آنند کی مشہور فلم گائیڈ ناول نگار آر کے نارائین کے ناول دی گائیڈ پر مبنی تھی جسے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ یہ دیو آنند کا کا پہلا اور آخری یعنی اکلوتا انٹرنیشنل پراجیکٹ تھا۔
گائیڈ بیک وقت دو زبانوں اردو اور انگریزی میں بنائی گئی تھی۔ اردو / ہندی ہندوستان کی آڈئینس کے لیے اور انگریزی انٹرنیشنل آڈئینس کے لیے ۔ لہذہ ناول سے دو اسکرپٹ لکھے گئے ایک اردو اور ایک انگلش ۔ پہلے یہ فیصلہ ہوا کہ دونوں ورژنز ایک ساتھ فلمبند کیے جائیں ۔ایک ہی سین پہلے اردو میں ریکارڈ ہو پھر وہیں اسی وقت وہی سین انگریزی میں ریکارڈ کیا جائے ۔ اور دونوں فلموں کے مشترکہ یعنی بغیر ڈائلاگز والے سین بیک وقت دونوں کیمروں پر ریکارڈ کرلیے جائیں۔ انگریزی ورژن کے ہدایت کار ان کے بڑے بھائی چیتن تھے جب کہ اردو ورژن کے ہدایت کار ان کے چھوٹے بھائی گولڈی / وجے آنند تھے۔
لیکن جب شوٹنگ شروع ہوئی تو انگریزی کے ہدایت کار کو لگتا کہ یہ سین اس اینگل سے لینا چاہیے اور اردو کے ہدایت کار کو لگتا نہیں اسے اس نہیں اس اینگل سے فلمانا چاہیے۔ انگریزی ورژن کا ہدایت کار کیمرے کو یہاں کھڑا کرتا تو اردو والا ہدایت کار اسے کہیں اور رکھواتا دونوں کے تخلیقی اختلافات اتنے بڑھے کہ دیو آنند کو معاملات اپنے ہاتھ میں لینے پڑے اور فیصلہ یہ ہوا کہ فلم کے دونوں ورژن گولڈی ہی ڈائریکٹ کریں گے اور دونوں موویز الگ الگ شوٹ ہونگی، پہلے اردو ورژن شوٹ ہوگا اور انگریزی ورژن بعد میں۔
اس طرح گائیڈ کے اردو ورژن کی ریکارڈنگ شروع ہوگئی۔ اردو ورژن کی ریکارڈنگ کے دوران ان پر یہ انکشاف ہوا کہ دونوں اسکرپٹ ایک دوسرے کی کاپی ہونے کی صورت میں آڈئینس کے ثقافتی پس منظر میں فرق کے باعث انگریزی مووی ٹھپ ہوجائے گی لہذہ گائیڈ فلم کے انگریزی ورژن کا اسکرپٹ دوبارہ لکھوایا گیا۔ بقول دیو آنند فلم کی کہانی ایک ہی ہے لیکن ان کے سینز اور ڈائلاگز اس قدر الگ ہیں کہ یہ دونوں بیک وقت دو الگ موویز ہیں۔
ایک ہی فلم بیک وقت اردو اور انگریزی میں بنانے کا بالی ووڈ میں یہ پہلا تجربہ تھا۔ کئی لوگوں نے دیو آنند کو ڈرایا کہ یہ فلم نہیں چلے گی۔ اور جس طرح وہ اس پر پیسہ لگا رہے ہیں بہت جلد وہ قلاش ہوجائیں گے ۔ فلم کے موضوع "اڈلٹری" یعنی ایکسٹرا میریٹل افئیر پر بہت سے لوگوں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ ہندوستان جیسے روایتی معاشرے میں یہ فلم قابل قبول نہیں ہوگی ۔ پہلے فلم کا انگریزی ورژن نیویارک کے بومبے / بمبئی سینما میں پریمئیر کیا گیا لیکن اسے کچھ خاص کامیابی نہیں ملی البتہ دیو آنند کو ہالی ووڈ کے جادوگروں سے ضرور متعارف کروا گئی ۔
اندرون ملک ان کے مخالفین نے پہلے انگریزی ورژن کے ریلیز کے موقع پر بھارتی وزارت اطلاعات سے این او سی رکوانے کے لیے نامعلوم خطوط کی بھرمار کردی جن میں فلم کے موضوع پر اعتراض کیا گیا تھا۔لیکن دیو آنند نے براہ راست اس وقت کی وزیر اطلاعات مسز اندرا گاندھی کو ڈائریکٹ اپروچ کیا۔ انہوں نے دہلی میں محدود پیمانے پر فلم کی پرائیویٹ اسکریننگ کا مطالبہ کیا جس میں اندرا گاندھی اور ان کے کچھ دوستوں نے شرکت کی۔ فلم دیکھنے کے بعد اندرا گاندھی نے بغیر کسی اعتراض کے گائیڈ کی ریلیز کے لیے این او سی جاری کردیا۔
ڈسٹری بیوٹرز ان کی فلم لینا نہیں چاہتے تھے لیکن فلم کی پری ریلیز یعنی بننے کے دوران اس قدر پبلسٹی ہوچکی تھی کہ عوام گائیڈ دیکھنے کے لیے بے قرار تھے۔ جب گائیڈ کا ہندوستانی پریمئیر ہوا تو وزیر اعظم کے علاوہ پوری کابینہ فلم دیکھنے کے لیے سینما میں موجود تھی۔ ابتدا میں گائیڈ نے اچھا بزنس نہیں کیا لیکن آج بھی یہ مووی دیو آنند کی سب سے زیادہ ڈسکس کی جانے والی فلموں میں شامل ہے جسے اس سال آسکر کے لیے بھی سرکاری طور پر نامزد کیا گیا ۔
میں نے بہت بچپن میں اردو ورژن دیکھا تھا لیکن یہ اسٹوری جاننے کے بعد اب دونوں ورژن سائیڈ بائی سائیڈ دیکھنے کا ارادہ ہے۔ آپ نے گائیڈ فلم دیکھی ہے تو اپنی رائے سے آگاہ کیجیے۔
Extract from Romancing with Life: Dev Anand
🎥🎦🎫🎼📀📺📹📷📼📻