قادیانیت کے بارے میں جب ھم بات کرتے ھیں تو اس کا مقصد یہ نہیں ھوتا کہ ھمیں غلام احمد قادیانی اور اس کی امت کے کفر کے بارے میں کوئی شک ھے ، بلکہ اپنی نوجوان نسل کو یہ بتانا مقصود ھوتا ھے کہ یہ " بھولے بھالے " بڑے ھوشیار ھوتے ھیں ،، یہ مظلومیت کا ڈھونگ رچاتے ھیں ،، مذھب ھر انسان کی اپنی پسند ھے اگر انہیں مرزا بطور نبی پسند ھے تو جی بسم اللہ وہ اس کا کلمہ پڑھیں اور اس کی شریعت پر ایمان لائیں ،ھمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ھے ،
مگر جب وہ ھمارے مذھب کا کلمہ ،اذان ،نماز ،مسجد کی اصطلاحات استعمال کرتے ھیں تو دوسرے مذھب کی اصطلاحات استعمال کرنے کی جسارت کرتے ھیں جو کہ غیر قانونی ھے ،،، مسلمانوں کی کتاب کو مرزے پہ نازل شدہ کتاب مانتے ھیں جیسا کہ مرزا دعوی کرتا ھے کہ " قرآن اللہ کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ھیں " اسی طرح جب وہ کلمہ پڑھتے ھیں تو کلمے میں موجود " محمد " کو مدینے والا نہیں بلکہ قادیان والا محمد مان کر پڑھتے ھیں ، جیسا کہ مرزا کہتا ھے کہ جب وھی محمد ﷺ اپنی اعلی شان کے ساتھ واپس آ گیا ھے تو کلمہ تبدیل کرنے کی کیا ضرورت ھے ، کونسا کوئی غیر آ گیا ھے ،، یہ بات بہت دور تک وار کرتی ھے ،، محمد مدنی ﷺ کی ھر چیز پر ملکیت کا دعوی ھے ،،،
ھود بھائی اعتراض کرتا ھے کہ کوئی پارسی یا ھندو کلمہ پڑھے تو مسلمان خوش ھوتے ھیں مگر مرزائی کلمہ پڑھے تو مار دیتے ھیں ،، اس کی وجہ یہی ھے کہ ھندو اور پارسی کے کلمے میں محمد مدنی ﷺ مراد ھوتا ھے جبکہ قادیانی کلمے میں محمد رسول اللہ سے مراد قادیانی غلام احمد مراد ھوتا ھے ،،،،،،،،،، یہ ایک اشتعال انگیز بات ھے ، یہ ثابت کرنے کے لئے کہ وہ مسلمان ھیں اور کلمے میں محمد مدنی ﷺ مراد لیتے ھیں مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر کا اقرار بہت ضروری ھے ،ھم جب کسی قادیانی کو مسلمان کرنے کے لئے کورٹ لے کر جاتے ھیں تو وھاں وہ اقرار کرتا ھے کہ محمد ﷺ کے بعد ھر مدعئ نبوت کافر ھے جن میں سے ایک غلام احمد بھی ھے ،،،،،،،،
دوسری بات جو دیگر اقلیتوں اور قادیانیت میں مختلف ھے وہ یہ ھے کہ دیگر مذاھب آپ کے اور اپنے اسٹیٹس کے بارے میں بہت کلیئر ھیں ، ھندو اگر ھمیں مارتا بھی ھے تو مسلمان سمجھ کر مارتا ھے اور خود کو ھندو کہتا ھے ،، عیسائی اپنے آپ کو عیسائی اور ھمیں مسلم مانتا ھے ،، بدھسٹ اور یہودی بھی ھمیں مسلم سمجھ کر ھی مارتے ھیں مگر یہ وہ واحد مذھب ھے جو ھمارے اسٹیٹس پہ ڈاکا ڈالتا ھے ،خود کو مسلم اور ھمیں کافر کہتا ھے ،، ھمارے بڑے تو بڑے بچوں کے جنازے تک پڑھنے کا ناجائز کہتا ھے ،، اور جب کہا گیا کہ وہ مسلمانوں کے بچے تو معصوم ھیں اور مسیحِ موعود کی حقیقت کے ادراک سے عاجز ھیں تو جواباً سوال کیا گیا کہ پھر ھندو اور عیسائی بچوں کے جنازے کیوں نہیں پڑھتے ؟
ھم نے قادیانیوں کو بہت بعد میں کافر قرار دیا ،، قادیانی ھمیں بہت پہلے کافر قرار دے چکے تھے ،، اب ھمارے سامنے اس کے سوا کوئی آپشن بچا ھی نہیں تھا کہ یا تو خود کو کافر تسلیم کر لیں یا قادیانیوں کو کافر قرار دیں ،،،،،،،،، دنیا کی جس عدالت میں بھی قادیانی مسئلہ پیش ھوا دونوں فریقوں کا موقف سن کر عدالتوں نے قادیانیوں کو ایک نئ امت اور غیر مسلم قرار دیا، ان کے مردے مسلمان قبرستانوں سے نکلوا دیئے اور ان کی مساجد مسلمانوں کے قبضے میں دے دیں ، جنوبی افریقہ ،، تقسیم سے قبل ریاست بہالپور کی عدالت ۔ کے فیصلے موجود ھیں ،
مارسیش سپریم کورٹ کی تاریخ کا طویل ترین مقدمہ جس میں مسلسل 2 سال تک دونوں فریقوں کا موقف سنا گیا اور پھر تاریخی فیصلہ دیا گیا کہ مسلمان الگ امت ھیں اور قادیانی الگ امت ھیں ،، عدالتی کارروائی کے دوران ھزاروں لوگ عدالت کے باھر موجود ھوتے اور مریشس میں پہلی دفعہ لوگوں کو معلوم ھوا کہ قادیانی مسلمان نہیں ھیں بلکہ مسلمانی کے بھیس میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے ھیں ،، قادیانیوں کی طرف سے مسلم مسجد پر قبضہ کر لینے کے بعد 26 فروری 1919 میں یہ مقدمہ دائر کیا گیا ،مسلمانوں کی جانب سے 21 گواہ پیش کیئے گئے، آخرکار 19 نومبر 1920 کو چیف جج "سر اے ھرچیز وڈر " نے تاریخی فیصلہ پڑھ کر سنایا ،،
" عدالت عالیہ اس نتیجے پر پہنچی ھے کہ مدعا علیہ قادیانی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ " روزہل مسجد اپنی پسند کے امام کے پیچھے نماز ادا کریں ،، اس مسجد میں صرف مدعی مسلمان ھی اپنے اعتقادات کی روشنی میں نماز ادا کر سکیں گے، عدالت کے دوسرے جج " ٹی ای روزلی " نے بھی اس فیصلے سے اتفاق کیا ،،،،،،
لوگوں کو یہ غلط فہمی ھے کہ تنگ نظر ملاؤں نے اپنی اکثریت کی بنیاد پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوایا ھے ، اور یہ کہ بھٹو نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے غیر مسلم قرار دیا ھے ،، انسانی ضمیر اس کے علاوہ اور کوئی فیصلہ کر رھی نہیں سکتا ،،
-----------------------------
تحریر: قاری حنیف ڈار
یہ مضمون قادیانیت کے بارے میں نئی نسل کی آگاہی کی نیت سے شایع کیا گیا ہے۔