ایران کے سیاسی پس منظر میں لکھا ہوا ناول جس میں ایک گونگے بہرے شخص کی کہانی اسکے بیٹے کی زبانی بیان کی گئی ہے۔ یہ گونگا بہرا انسان پڑھنا لکھنا نہیں جانتا تھا لیکن ایک علاماتی خود ساختہ زبان میں اپنے خیالات ایک نوٹ بک میں قلمبند کرتا رہتا تھا۔ اس شخص کو غالباً عوام سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ جسے شہنشایت اور اسلامی انقلاب دونوں نے ہی نقصان پہنچایا لیکن وہ صمً بکمً ہر دو کو اپنا نجات دہندہ سمجھتا رہا اور اپنی دکان میں باری باری پہلے شاہ اور پھر خمینی کی تصویر ٹانگتا رہا۔
اس کا بیٹا تاہم بائیں بازو کی تنظیم سے وابستہ ہوگیا اور بالآخر اسے یورپ میں پناہ لینی پڑی۔ ناول میں شاہ ایران کے دور میں برائیاں کم نظر آتی ہیں اور اسلامی انقلاب میں زیادہ .. اور غالباُ یہی وجہ اس ناول کو متفرق ایوارڈز ملنے کی بھی رہی ہوگی۔