Wednesday, February 1, 2017

الجھے سلجھے انور: عمرانہ مقصود



انور مقصود کے بارے میں پڑھ کر بالکل بھی ایسا نہیں لگا کہ میں کچھ ایسا پڑھ رہی ہوں جو میں پہلے سے نہیں جانتی تھی, شاید میرے تصور میں ان کی ایسی ہی شخصیت تھی جیسی اس کتاب سے ظاہر ہوتی ہے۔

اور کیوں نہ ہوتی .. چاچا جی کی طرح میں انور مقصود کو بھی تو اپنے بچپن سے جانتی ہوں .. وہ بھی تو کبھی اپنے فقروں کے ذریعے کبھی اپنے اسٹیج شوز کے ذریعے ہر ہفتے ہی میرے گھر کے اکلوتے کمرے میں میرے سامنے براجمان ہوتے تھے .. ففٹی ففٹی, سلور جوبلی, یس سر نو سر, اسٹوڈیو ڈھائی, پونے تین اور سب سے بڑھ کر آنگن ٹیڑھا۔ ان سب میں وہی انور مقصود تو تھے جو آج اس کتاب میں ہیں۔

اور وہ بھی زندگی کی دوڑ میں ان ہی سب مرحلوں اور مشکلوں سے گزرے جن سے میرے والدین سمیت پاکستان ہجرت کرنے والا اور کراچی میں بسنے والا ہر سیلف میڈ انسان گزرا ہے تو مجھے ان کی کہانی, ان کی زندگی،  اپنی کہانی و زندگی جیسی ہی لگی۔ تھوڑی سی مایوسی بھی ہوتی ہے کہ شاید ہم انور مقصود جیسی ہمہ جہت شخصیت کے بارے میں اس کتاب میں غیر معمولی قسم کا کچھ جاننے کے متمنی ہوتے ہیں۔ حسینہ معین نے درست کہا کہ عمرانہ پھول چن چن کر اپنے دامن میں رکھتی گئیں اور کانٹے اپنے ہاتھوں سے راستے سے ہٹاتی گئیں۔ کتاب لکھتے ہوئے بھی انہوں نے غالباً یہی پالیسی اپنائی ہے۔

اگر کچھ نیا ہے تو یہ کہ ان کی بیگم نے کیسے ان کے ساتھ ایڈجسٹ کیا کیسے انکی عادتوں سے دوستی کی۔ کتاب کے پیش لفظ سمیت ابتدائی تین صفحات اس کتاب کا ہی نہیں انکی بیگم اور بہت ساری عام گھریلو بیویوں کی زندگی کا نچوڑ ہیں۔ البتہ مردوں کو اس کتاب سے رہنمائی مل سکتی ہے کہ واٹ بیویاں ڈونٹ لائک اِن خاوند حضرات 😜

کتاب کی صخامت بڑھانے کے لیے آدھی کتاب میں انور مقصود کے مضامین شامل کردئے گئے ہیں جبکہ ہمیں انور مقصود کے الفاظ  پڑھنے کی نہیں سننے اور دیکھنے کی عادت ہے۔

📕 📖 📔 📕 📖 


ہماری مطالعہ شدہ دیگر کتب پر ہمارے ہی تبصرے پڑھیں : کتاب کہانیاں