ایک اصول ہے کہ ایک معینہ مدت تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والے کی رکنیت ختم ہو جائے گی ۔اسپیکر استفعیٰ دینے والے رکن کا استعفیٰ ہفتے دس دن میں قبول کرنے کا پابند ہے، تو پھر پی ٹی آئی اور حکومت کیا ڈرامے کر رہے ہیں ۔۔ انقلابیوں پر تھو وو ہے جو ایک اسمبلی کی رکنیت قربان نہیں کر پا رہے، اور بے غیرتی سے تنخواہیں لے کر بیٹھ گئے ۔۔ اتنے ہی اصول پرست اور انصاف پسند تھے تو جب کام نہیں کیا تو تنخواہ کس مد میں وصول کر لی ۔۔ شوکت خانم کو امداد اپنی جیب سے دو اور عوام کا پیسہ واپس کرو۔ اور کرپشن کس چڑیا کا نام ہے ۔
دوسری جانب حکومت پر دو بار تھوو تھو ہے کہ کس خوشی میں پی ٹی آئی کو اسمبلی کی رکنیت رشوت میں پیش کر رہی ہے، رولز کے مطابق فارغ کیوں نہیں کرتی، اتنی محبت کس لیے اٹھ رہی ہے کہ الطاف حسین جیسے بدنام زمانہ اور اشتہاری ملزم و دہشت گرد کی ٹھڈی میں ہاتھ دینا پڑ رہے ہیں ۔
ایسا لگتا ہے کہ دھرنا اور شرم و حیا کے نعرے دونوں جماعتوں کے درمیان نورا کشتی اور ملی بھگت تھے،
کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے
نہ ان کے ہاں ہوتی ہے نہ اُن کے ہاں ہوتی ہے
اور بے غیرتی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی ہے
دونوں پارٹیوں نے مل کر عوام کو بے وقوف بنایا ۔ افسوس ان لوگوں پر ہے جنہوں نے پی ٹی آئی کو آسمان سے اتری ہوئی جماعت اور عمران خان کو آسمانی نجات دہندہ سمجھا۔ آج وہ خود اپنے آپ سے نظریں ملانے کے لائق نہیں رہے بلکہ انکی پیاری جماعت اور رہنما نے انہیں اس لائق چھوڑا ہی نہیں۔