خوش قسمتی یا اچھی قسمت ایک خواب ہے، ایک حسرت ہے۔ اکثر انسانوں کے لیے ایک سراب ہے ۔ جس کو نوکری مل گئی اس کی نظر میں بزنس مین خوش قسمت ہے کہ اپنا کام ، کسی کی چاکری نہیں ۔ کسی کی بات نہیں سننی پڑتی۔ جب دل کیا کام کیا، جب دل کیا چھٹی کی۔ بزنس مین کی نظر میں نوکری پیشہ خوش قسمت کہ کیسے بھی حالات ہوں، پہلی تاریخ کو تنخواہ پکی ہے۔ ایک ہم ہیں سارا دن مصروف رہتے ہیں، پارٹیوں سے جھک جھک، متھا خواری کرو ، تب کہیں جا کر چار پیسے کماتے ہیں۔
شادی شدہ کی نظر میں کنوارے خوش قسمت کہ اب تک آزاد پھر رہے ہیں ۔ بیڈ کے دونوں طرف سے اتر سکتے ہیں۔ کنوارے شادی شدوں کو حسرت سے دیکھتے ہیں کہ کیا قسمت ہے، شام کو گھر آتے ہیں تو کھانا سامنے حاضر۔ کپڑے استری شدہ ملتے ہیں ۔
وطن میں ہیں تو امریکہ یا کینڈا کا ویزا حاصل کرلینے والے خوش قسمت ہیں اور اور جنہیں برسوں سے ویزا ملا ہوا ہے انہیں وطن کی مٹی میں دفن ہونے والے خوش قسمت لگتے ہیں۔
خواتین کی طرف نظر کریں تو شادی شدہ اپنی اعلیٰ تعلیم یافتہ دوست کو حسرت سے دیکھ رہی ہوتی ہیں کہ کیا قسمت پائی ہے، امی ابا میری شادی میں اتنی جلدی نہ کرتے تو میں بھی پی ایچ ڈی کر لیتی اس کے ساتھ میں ۔ اور اعلیٰ تعلیم والی شادی شدہ کی قسمت پر عش عش کر رہی ہوتی ہے کہ ساری ذمہ داری میاں کے سر ڈال کر موٹی ہوئی جارہی ہے۔ تو موٹی خاتون دبلی والی کو دیکھ دیکھ کے جل کے خاک ہوئی جاتی ہے۔ نوکری پیشہ گھریلو خاتون پہ رشک کر تی ہے اور گھریلو خاتون نوکری پیشہ سے حسد میں مبتلا ہے۔ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا ۔۔
واصف علی واصف کے بقول "خوش قسمت وہ ھے جو اپنی قسمت پر خوش ھو" اور حقیقت بھی یہی ہے۔