Tuesday, July 29, 2014

بھائی لوگ :P

"نسرین تم باقی سب کی طرح مجھے بھائی کیوں نہیں کہتیں؟"

"کیونکہ آپ سے بات کرنے کے لئے مجھے آپ کو بھائی کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں بطور ایک انسان بھی آپ سے بات کرسکتی ہوں۔ میں آپکو بھائی کیوں کہوں، مجھے اپنی نیت پر اعتبار نہیں یا آپکی "

یہ اس گفتگو کا نچوڑ ہے جو فیس بک پر تقریباً دوسال گپیں لگانے کے بعد ہو رہی تھی۔ ہماری دوستی کے حلقے میں شامل تقریباً تمام افراد بلا تفریق ان کے نام کے ساتھ بھائی لگا کر پکارتے ہیں لیکن میں ہمیشہ انکا نام لیتی ہوں۔ انکا کہنا بھی ایسا غلط نہیں تھا ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں صنفی تقسیم بہت گہری ہے۔ مرد و عورت کو زبردستی اور مصنوعی طور پر الگ الگ شیلفوں میں سجایا ہوا ہے۔
مرد و خواتین کے درمیان انٹر ایکشن کے لئے ان کے درمیان ایک سماجی طور پر قابل قبول اور واضح رشتہ ہونا ضروری ہے۔ اگر ایسا کوئی رشتہ موجود نہیں تو مصنوعی طور پر ایک ایسا رشتہ تخلیق کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ گویا دو انسان صرف انسان ہونے کے ناتے ایک دوسرے سے بات نہیں کر سکتے۔ لازم ہے کہ وہ ایک سماجی طور پر قابل قبول رشتہ ڈیکلیر کریں۔ اگر نہیں تو ان کا ضرور کوئی افئیر ہے

میں عموماً لوگوں کو بھائی، آپا، باجی وغیرہ بلانے سے گریز ہی کرتی ہوں۔ جب خواتین کو نام لے کر نہیں بلاتی تو مردوں سے جینڈر ڈسکریمنیشن چنگی گل نئیں۔ ویسے بھی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، بہن بھائی نہیں۔ پھر ہم سول سروس کے لوگ جہاں سگا بھائی بھی آپکا بھائی نہیں رہتا، گریڈ، پروموشن اور ہذہٰ من فضل ربی تمام رشتے ناتوں پر حاوی ہوتے ہیں۔ کزنز میں ہم سب سے بڑے ،سو سارے ہمارے بیٹے اور بچے۔ ہمیں تو کسی کو بھائی کہنے کی عادت ہی نہیں سرے سے۔ رواداری میں کسی کو بھائی کہہ جائیں تو دوسری بات ہے لیکن جان بوجھ کر ہم کسی کو اس درجے پر فائز نہیں کرتے، ہمارا اپنا ایک ذاتی بھائی ہے اور وہی اس عہدے کا اہل ہے۔
ہاں اگر کوئی بہت ہی کیکر یا لیچڑ ہو رہا ہو تو اس کو بھائی کہہ کر ٹھنڈا کر دینا ایک الگ ٹرِک ہے۔ 

ویسے بھی تجربات اور مشاہدات ہیں کہ زیادہ تر لوگ جو آپ کے قریب آنا چاہتے ہیں یا آپ سے دوستی کی خواہش رکھتے ہیں یعنی آپ میں کشش محسوس کرتے ہیں اگر آپ ان کو لفٹ نہ دیں تو انکا اگلا حربہ بہن بنانے کا ہوتا ہے۔ زبان کہہ رہی ہوگی "آپ تو میری بہن جیسی ہیں"، نظریں آپ کا ایکس رے بلکہ الٹراساونڈ کر رہی ہونگی اور دل میں کہہ رہے ہونگے "گرل فرینڈ نہ سہی بہن ہی بن جاو، پر بات تو کرو " دل کرتا ہے آگے سے رکھ کے دو جھانپڑ اور پیچھے سے دو ٹھڈے لگائے جائیں۔

جنہوں نے آپکی واقعی عزت کرنی ہو وہ اس قسم کی لغویات میں پڑے بغیر بھی آپ سے عزت سے بات کرتے ہیں۔ ان کے الفاظ میں ہی نہیں ان کی آنکھوں میں بھی آپ کے لیے عزت ہوتی ہے، دلوں کا حال توبس اللہ جانتا ہے یا پھر بندہ خود

:P