جب سے واٹس ایپ، میسنجر اور اسی قسم کے نیٹ بیسڈ پیغام رسانی کے ذرائع ملے ہیں ہم نے ایس ایم ایس بے چارے کی تو قدر ہی کرنی چھوڑ دی ہے۔ ایس ایم ایس آیا ہے تو آتا رہے، سانوں کیہہ۔ اونہہ
جبکہ ایس ایم ایس سے زیادہ کوئیک پیغام رسانی اور کوئی ایپ نہیں کرسکتی۔ کم ترین سگنلز میں بھی ایس ایم ایس اپنا راستہ ڈھونڈ ہی لیتا ہے اور ایک کمزور سا سگنل موبائل میں آتے ہی ایس ایم ایس ٹررنگ کر کے زندگی سے، تہذیب سے جڑنے کا احساس دلاتا ہے۔
مشہ برم سے واپسی پر ویرانوں میں ایس ایم ایس نے پیغام دیا کہ کوئی ہے جسے ہماری پرواہ ہے، جو ہمارے لیے پریشان ہے، ہمارے انتظار میں ہے۔ اس ایک ٹررنگ کی خوشی بہت بڑی بڑی خوشیوں سے بڑھ کر تھی۔