ونس اپون اے ٹائم ایک لینڈ لائن ہوتا تھا۔ اس وقت فون بڑی نعمت ہوتا تھا کسی کسی کے پاس ہوتا تھا اور اس کے کال ریٹس بھی بڑے مہنگے ہوتے تھے۔ لہذہ انتہائی ضرورت کے وقت فون کیا جاتا تھا اور جلد از جلد بات کر کے فون بند کردیا جاتا تھا۔
لینڈ لائن میں لائن خراب ہونے کا بڑا مسئلہ تھا کبھی تار ٹوٹ گئی، کبھی پول گرگیا، کبھی لائن میں بارش کا پانی چلا گیا۔ اور فائنلی جب کراچی کے حالات خراب ہوئے تو فون کے کھمبے ہی اکھاڑ دئیے گئے کیبلز جلادی گئیں اور ہم سال بھر فون استعمال کیے بغیر لائن رینٹ ادا کرتے رہے۔
اس وقت فون آج کی طرح گھنٹوں کان سے نہیں لگا رہتا تھا لیکن فون میں ڈائل ٹون دل کو اطمینان دلائے رکھتی تھی کہ جب فون کرنے کی ضرورت ہوگی فون کال مل جائے گی، رابطہ ہوجائے گا۔
موبائل کا بھی یہی ہے کہ چاہے سارا دن کسی کو کال نہ کریں لیکن نیٹ ورک کے سگنل اطمینان قلب کا باعث ہوتے ہیں کہ جب چاہے کال کی جاسکتی ہے۔ اور جس دن کسی وجہ سے نیٹ ورک بند کردیا گیا ہو تو بے چینی ایسے ہوتی ہے کہ جیسے ساری کالز آج ہی کرنی تھیں۔
دوست بھی ڈائل ٹون اور نیٹ ورک کی طرح ہوتے ہیں ، چاہے دوستوں سے ہم روز بات نہ بھی کریں ہمیں بس یہ اطمینان ہوتا ہے کہ جب بھی ہم بات کریں گے کال مل جائے گی، رابطہ ہوجائے گا، میسج کا جواب ضرور آئے گا، فوراً نہ سہی کچھ دیر سے۔ ڈائل ٹون، موبائل سگنلز اور وائی فائی کے دوسرے سرے پر کوئی ہمارا اپنا ہے جو ہمیں کبھی لیٹ ڈاؤن نہیں کرے گا۔
دوست بھی آپکو 24/7 نہیں چاہئیے ہوتے لیکن ان کے ہونے کا احساس چاہیے ہوتا ہے۔