ہماری برادری کافی روایتی ہے۔ جس میں شادی بیاہ وغیرہ پر بھات لینے دینے کا بڑا رواج تھا، کسی حد تک اب بھی ہے ۔ بھات ان کپڑوں/ ملبوسات چوڑیوں ، مہندی، مٹھائی وغیرہ کو کہا جاتا ہے جو شادی کے موقع پر شادی والے گھر میں لڑکی یا لڑکے کے ماموں چچا وغیرہ ایک بڑی ساری پرات یا سینی میں سجا کر خوان پوش سے ڈھک کر تحفہ کے طور پر لاتے تھے اس میں دلہا / دلہن کے کپڑے، ان کے والدین کے کپڑے یا کم از کم والدہ کا دوپٹہ اور والد کا تولیہ صافہ یا کندھے پر ڈالنے کا رومال اور غیر شادی شدہ بھائی بہنوں، بھتیجیوں اوربھتیجوں وغیرہ کے لیے تحائف جیسے دوپٹے چوڑیاں مہندی رومال وغیرہ ہوتے تھے۔
ہم بہت بچپن سے دیکھتے آئے تھے کہ جب خاندان میں کسی کی شادی ہوتی تو دلہا یا دلہن کی بھتیجیوں، پھپھیوں ، بھابھیوں وغیرہ کو ان کے اپنے خاندان کی طرف سے بھی اور دوسری پارٹی کی طرف سے بھی ہر رسم میں یاد رکھا جاتا جیسے ہمارے ماموں یا خالہ کی شادی ہوئی تو سسرال والوں کی طرف سے میری خالاوں، ممانیوں اور میری ماموں زاد بہنوں کے لیے جوڑے/ دوپٹے، چوڑیاں اور مہندی وغیرہ بھات یا نیگ میں ضرور آتے۔ اور مہندی مایوں کی رسومات میں جو پیسے جمع ہوتے ان میں سے بھی حصہ ملتا اورہماری ماموں زاد کزنز ہمارے سامنے اترا اترا کر ان چوڑیوں کی نمائش کرتیں۔ جوڑا سی کر شادی میں پہن لیتیں، شادی کی رسموں میں بھی انہیں آگے آگے رکھا جاتا۔
ہم دلہا / دلہن کی بھانجیاں بس منہ دیکھ کر رہ جاتیں، ہم بچے تھے تو یقینی طور پر دل دکھتا کہ یار ہم بھی تو ہیں ہمیں کیوں ایسے اچھوتوں کی طرح الگ کردیا جاتا ہے۔ ہماری اپنی پھپھو کی شادی دوسرے شہر اور غیر خاندان میں ہوئی۔ اس وقت ہم شاید آٹھویں کلاس میں تھے۔ اور ہماری بڑی تمنا تھی کہ ا س بار ہم دلہن کی بھتیجی ہیں تو اب ہمیں وی آئی پی ٹریٹمنٹ ملے گا، ہمارے لیے بھی چوڑیاں یا مہندی آئیں گی۔ لیکن افسوس دل کے ارماں آنسووں میں بہہ گئے۔
پھر ہمارے بھائی کی شادی ہوئی ، ہم نے اپنی دبی ہوئی حسرتوں کو ا س طرح پورا کیا کہ ہمارے خاندان میں جتنی بھی لڑکیاں تھیں ، خواہ وہ ہمارے ابا کی طرف سے یا اماں کی طرف سے ہماری کزنز تھیں یا کزنز کی بیگمات تھیں، مطلب ساری بہنیں اور ساری بھابھیاں، ساری خالائیں، ساری ممانیاں ، اور ساری مطلب اکلوتی پھپھو سب کو نیگ/ بھات میں جوڑے دیے ، سب کے لیے چوڑیاں اور مہندی بھیجی یا سب کو دی۔ اماں کو کہا کہ اماں دل بڑا کرلو ہمارا ایک ہی بھائی ہے، اور ہم ہمیشہ منہ دیکھتے رہ جاتے تھے اس بار ہم نے کسی سے کوئی ڈسکریمنیشن نہیں کرنی سب کو جوڑے دینے ہیں بس ۔
بھائی کی شادی سے پہلے بھی اور بھائی کی شادی کے بعد بھی کافی کزنز کی شادی ہوئی لیکن
سکھی سیاں تو خوب ہی کمات ہیں
مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے
لہذہ ٹھینگا ، کسی خالہ ، ماموں نے کبھی ہمیں دولہا یا دلہن کی کزن /بہن کے طور پر کوئی ایسا اعزاز نہ بخشا۔ لیکن زندگی میں پہلی بار ہماری تقریباً بچپن کی دوست نے اپنے بیٹے کی شادی میں ہمیں دلہا کی خالہ کے طور پر نیگ کا سوٹ دیا ۔ ہم سال میں دس سوٹ بناتے ہونگے لیکن اس ایک سوٹ کی جو بات ہے وہ ان دس کیا بیس سوٹوں میں بھی نہیں ہوسکتی ، ان سوٹوں میں وہ اعزازاور خوشی کہاں تھی جو اس ایک سوٹ میں تھی ، تھینکیو فاطمہ، تھینکیو طاہر ، آباد رہو







2023 کی ایک تحریر