اللہ میگھ دے : طارق محمود
طارق محمود ایک بیوروکریٹ تھے۔ انہیں تعلیم اور افسری کے دوران کافی عرصہ مشرقی پاکستان میں گزارنے کا موقع ملا۔ ان کی بائیوگرافی بھی کافی دلچسپ ہے۔ عامر خاکوانی صاحب ان کی بائیوگرافی کے کچھ حصے اپنی وال پہ شئیر کررہے ہیں۔ ان ہی کے ایک کالم سے اس ناول کا سراغ ملا تھا۔
ایک ویسٹ پاکستانی طالبعلم کی کہانی جو ڈھاکہ یونیورسٹی سے ایم اے کرنے جاتا ہے ۔ زمانہ 1971 سے پہلے کا ہے، بے چینی شروع ہوچکی ہے۔ لیکن بہت زیادہ نہیں۔ لیکن غیریت کا احساس ہوچلا ہے۔ پہلے اس کی ماں کہتی ہے کہ تم پردیس جارہے ہو۔ پھر اس کو بارہا مشرقی پاکستان میں یہ سننے کو ملتا ہے کہ وہ بدیشی ہے۔ زمانہ غالباً ساٹھ کی دہائی کا ہے۔
اسے رضیہ فصیح احمد کی ہیروئن کی طرح باقاعدہ جارحانہ رویے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ اپنے دوستوں کے ساتھ ان کے گھروں کی سیر بھی کی ، ادھر رہنے والے کچھ اردو اسپینکنگز سے بھی ملتا ہے ان سے بھی بنگالیوں کے بارے میں کوئی اہانت آمیز رویہ نہیں دیکھنے کو ملا۔ اس میں ہجوم کی نفسیات اور رویے کے بجائے متوسط طبقے کے طالبعلموں کیا مشرقی اور مغربی پاکستان کی تفاوتوں اور مشرقی پاکستان کے علیحدہ مستقبل کے بارے میں تعلیم یافتہ بحث و مباحثہ ہے۔
صدیوں کی زنجیر از رضیہ فصیح احمد
محترمہ زاہدہ حنا کے کالموں سے اکثر ایسی کتب کا تذکرہ سننے میں مل جاتا ہے جو بہت معروف نہیں ہیں لیکن پڑھی جانی چاہئیں۔ آئی ایم ناٹ اے ناول لوور ۔ مجھے بائیوز ، خاکے، خطوط اور سفرنامے زیادہ اٹریکٹ کرتے ہیں۔ چند ہفتے پہلے زاہدہ حنا کے کالم میں رضیہ فصیح احمد کے چند ایک ناولوں کا تذکرہ تھا جن میں صدیوں کی زنجیر کی بہت تعریف کی گئی تھی۔
صدیوں کی زنجیر مشرقی پاکستان / بنگلہ دیش سانحے کے پس منظر میں لکھا گیا ناول ہے جس میں مشرقی اور مغربی پاکستان اور پاکستانیوں کے درمیان شکووں، رنجشوں، شکایتوں اور غلط فہمیوں کے ساتھ مختلف کرداروں کے انٹر پرسنل مسائل اور الجھنیں بھی ہیں ۔ ہر دو اطراف کے دوسرے صوبے میں رہنے والوں کو پیش آنے والے مسائل، ان کے مختلف قسم کے کامپلیکسز، ان کی بے وفائیاں، غداریاں، پچھتاوے سب شامل ہیں۔ کچھ مکالمات ایسے ہیں کہ انہیں جلی حروف سے مستقل ٹی وی پر سلائیڈز کے طور پر چلاتے رہیں۔ شاید مقتدر حلقوں کو کوئی سبق مل سکے ۔
ناول کے تین حصے ہیں۔ مصنفہ کے مطابق آپ ا ن تین حصوں کو کسی بھی ترتیب سے پڑھ لیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ناول میں کردار کافی زیادہ ہیں اگر ان کرداروں کا فیملی ٹری بھی دے دیا ہوتا تو آسانی رہتی ۔
📖📙📚📘📖