اردو شاعری میں عورت یعنی محبوب کو بہت ہی ظالم اور بے وفا ظاہر کیا جاتا ہے۔ گو کہ شاعری میں محبوب کو اسم مذکر سے مخاطب اور تذکرہ کیا جاتا ہے لیکن بہرحال شاعر مخاطب نسوانی محبوب و معشوق سے ہی ہوتے ہیں مرد شعرا اپنی شاعری سے خواتین کی نمائندگی نہیں کرتے. لہذہ وہ ہمارے اس تھیسیس سے خارج ہیں کہ عمومی شاعری میں شعراء اپنے کلام میں خواتین کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں خواتین کا نہیں۔ خواتین کے جذبات اور خیالات کے اظہار کے لیے پروین شاکر اور فہمیدہ ریاض جیسی شاعرات موجود ہیں۔ جن کی شاعری پڑھ کر لوگ انگلیاں دانتوں تلے داب لیتے ہیں۔
لیکن فلمی شاعری ایک ایسی صنف ہے جہاں مرد شعراء خواتین کے لیے بھی شاعری کرتےہیں ہیروئنز کے لیے بنائے گئے اور ہیروئنز پر فلمائے گئے تمام یا بیشتر گیت مرد شعراء نے لکھے ہیں. فلمی شاعروں میں بر صغیر میں کسی خاتون شاعر کا ہمیں علم نہیں اور ہم نے ریسرچ کی زحمت بھی نہیں کی۔ کوئی نہ کوئی یقینی طور پر کمنٹس میں بتا ہی دے گا۔
ہمارا مشاہدہ ہے کہ فلمی گانوں میں خواتین کے جذبات کی نمائیندگی کے لیے جو شاعری مرد حضرات نے کی ہے اس میں اس نے عورت کے جذبات و خیالات کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈیسکرائب کیا ہے۔
قدموں میں تیرےجینا مرنا [ چاہے جو سلوک کرے]
تیرے قدموں میں بکھر جانے کو جی چاہتا ہے [ کم تر مخلوق]
جھومیں کبھی ناچیں کبھی لہرائیں خوشی سے [ ہیرو کے آنے کی خوشی]
تری محفل میں قسمت آزما کر ہم بھی دیکھیں گے [ایدا تو حسین ، ہیروئن مری جارہی ہے نظروں میں آنے کے لیے]
رقص میں ہے سارا جہاں [وہی ہیرو کے آنے کی خوشی]
تیرے در پر صنم چلے آئے [مطلب ہیرو کے لیے بے تابی ]
دیس پرائے جانے والے وعدہ کرتےجانا [ بھائی جان جا کر کوئی میم نہ لے آنا]
دل توڑنے والے تجھے دل ڈھونڈ رہا ہے
تو پیار کرے یا ٹھکرائے ہم تو ہیں تیرے دیوانوں میں
تم نہ جانے کس جہاں میں کھو گئے، ہم بھری دنیا میں تنہا رہ گئے
گھر آیا میرا پردیسی
تو میرا چاند میں تیری چاندنی [مطلب اصل اہمیت مرد کی عورت بس اس کا سایہ]
تیری راہوں میں کھڑے ہیں دل تھام کے [کہ کوئی کرم کردے ہم پر]
آبھی جا ، آ بھی جا [منتظر ہے بے چاری کہ کوئی آئے]
چلو اچھا ہوا تم بھول گئے، [ واٹ کین آئی ڈو ، سوائے صبر کرنے کے]
ہو تمنا اور کیا جانِ تمنا آپ ہیں [مردانہ نرگسیت]
اظہار بھی مشکل ہے [بے چارگی]
جانے والی چیز کا غم کیا کریں [بے چارگی]
محبت کی قسم تم کو کیے وعدے وفا کرنا[پلیز پلیز پلیز]
میری پھڑ لے بانہہ [ورنہ میں مرجانا تیرے بغیر]
کبھی تم بھی ہم سے تھے آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو [بےچارگی]
اور جب خود کے جذبات کا اظہار کرنا پڑا تو عورت پھر سے ظالم ہوگئی
دل میں بسا کر پیار کا طوفان لے چلے
ہم آج اپنی موت کا سامان لے چلے [بےچارہ مرد]
بچپن کے دن بھلا نہ دینا [تسی ایدے ظالم بھول نہ جانا سانوں ]
دل تجھے دیا تھا رکھنے کو [اور تونے توڑ ڈالا]
آ لوٹ کے آجا میرے میت [واپس آجا ظالم محبوب]
یہ میرا دیوانہ پن ہے یا محبت کا غرور [ایک نہ ایک دن تو مانے گی]
مطلب عورت کو بےچاری، منتظر، کم تر، خدمت گزار ہی دکھایا گیا ہے نسوانی شاعری کے ذریعے، گویا یہ مرد شعراء کی خواہشات یا پدرسری نفسیات ہے جو ان گیتوں کی شکل میں خواتین کو کم تر پیش کررہی ہیں۔
🎻🎺🎹🎸🎷🎶🎵🎼🎬