Friday, November 21, 2025

بھوانی جنکشن

پتا نہیں کہاں اور کس سے سنا تھا کہ ایوا گارڈنر نے پوری فلم کے دوران فل لینتھ اسکن کلر باریک جرابیں جس کو اب لیگی کہتےہیں پہن کر فلم کی شوٹنگ کروائی تھی اور ایک سین میں انہیں وہ جرابیں اتارتے دکھایا گیا تو لوگوں کو پتا چلا کہ وہ کتنی پردہ دار اداکارہ تھی۔

خیر جی ہم نے تب سے ہی پرسنل گولز میں یہ شامل کرلیا کہ ایک تو بھوانی جنکشن دیکھنی ہے اور اس میں بھی ایوا گارڈرنر کی ٹانگیں دیکھنی ہیں۔ [ہمارے ٹھرکی پن کا اندازہ کڑیں] لیکن جہاں تک ہماری فلمیں ڈھونڈنے کی پرواز تھی یعنی یو ٹیوب ، نووا موو وغیرہ وہاں یہ فلم کہیں ملتی نہیں تھی۔

اللہ بھلا کرے ہمارے ٹریکنگ کے ساتھی ابو بکر کا کہ اس نے ہمیں ٹورنٹ سے موویز ڈاونلوڈ کرنا ایک ایک اسٹیپ کر کے سکھایا وہ بِھی ایسے کہ وہ لہور میں ہم کراچی میں۔ اور فیس بک میسنجر کے ذریعے۔ خیر جب ہم موویز ڈاونلوڈ کرنے میں طاق ہوگئے تو ہم نے بھوانی جنکشن کے ٹورنٹ کی تلاش کی، ٹورنٹ ملا تو لیکن اس میں لیچرز ، فیچرز، سیڈرز جو بھی ہوتےہیں وہ سب زیرو، خیر ہم نے ڈاونلوڈر میں ٹورنٹ ایڈ کردیا اور کر کے بھول گئے۔ کئی مہینے بعد نظر پڑی تو ،، ہیں ،،، یہ کیا پوری مووی سو فیصد ڈاونلوڈ ہوئی پڑی تھی، ہماری تو نکل پڑی۔ پہلی فرصت میں دیکھی۔

اور انگریزی فلم ہے تو تبصرہ انگریزی میں لکھا تھا

The legendry Bhwani Junction ..!

A dilemma faced by Anglo-Indians in India during independence movement and post independence Scenario. They were both Europeans and Indians & neither of them simultaneously. None of the societies accepted them.

A movie with lots of anti- Congress dialogues. No wonder India did not allow its shooting on real Bhwani Junction location. Therefore, it had to be shifted to Lahore specifically Lahore railway station.
The identity crisis of culturally confused and socially discarded Anglo-Indian class well portrayed by Ava Gardner.

پی ایس: نیلی ساڑھی میں ایوا گارڈنر کیا پپو چیز لگ رہی تھی۔ قسمے