Showing posts with label Pakistan. Show all posts
Showing posts with label Pakistan. Show all posts

Saturday, August 9, 2014

فرمائشی سفرنامہ: پارٹ تھری

رما موٹیل میں ہی جانے کتنے دنوں کے بعد ٹی وی اور خبریں دیکھنا نصیب ہوئیں اور یہ پتہ چلا کہ مذاق رات ختم ہوگئے ہیں اور اب آپریشن کلین اپ ہونے والا ہے نواز شریف قوم سے خطاب کر رہے تھے ۔ یہاں جیو تیز کی شکل بھی نظر آئی۔ آنکھوں میں ٹھنڈ پڑ گئی۔
دی کلر ماونٹین۔ قراقرم ہائی وے

قراقرم ہائی وے پر جہاں نانگا پربت کلر ماونٹین آپکے لیفٹ پر کا بورڈ لگا ہے ، اسکے بلکل سامنے سڑک کے اس پار ایک ننھا منا سا ریسٹورینٹ ہے جہاں مسافروں کی تواضع کھانے پانی کے علاوہ مفت شہتوت سے کی جاتی ہے۔ چند دکانوں کے ساتھ ایک چھوٹا سا باغیچہ جس کے درمیان میں ایک بڑا سا شہتوت کا درخت جو اس وقت پھلوں سے لدا ہوا تھا، اس ریسٹورینٹ کی ایک اور خاصیت، کھانے کے ساتھ اچار وافر مقدار میں دیا جاتا تھا۔ یہ وہ نعمت تھی جو ہم ساتھ لے جانا بھول گئے تھے۔ اور ہائیٹ کی وجہ سے جب کسی کا کھانا کھانے کو دل نہیں کرتا تھا تو اچار کی یاد آتی تھی۔ شمال کے تقریباً تمام ریسٹورینٹس اور موٹیلز میں چکن کڑاہی ایک کامن ڈش ہے۔ دال اناج دستیاب نہ ہونے کا ریزن یہ ہے کہ اونچائی کی وجہ سے دال گلتی نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ جہاں دال نہیں گلتی وہاں مرغی کیسے گل جاتی ہے۔ 

Sunday, July 13, 2014

فرمائشی سفرنامہ: پارٹ ٹو

بیال کیمپ واپس پہنچ کر گروپ لیڈر نے چکن کڑاہی کھا کھا کر اک چکے لوگوں اور دانتوں کی تازہ دال چاول اور چشمے کے پانی سے تواضع کی۔ تھوڑے آرام اور کچھ خر مستیوں کے بعد واپسی کا قصد کیا۔ گائیڈ صاحب جانے ہمیں کن راہوں پر لے چلے۔ ان کے بقول اب شام ہو گئی تھی اور راہ راست یعنی اصل ٹریک پر موجود ندی نالوں کے ایمان بدعت کے باعث خراب ہو چکے تھے اور تابعین کو یقینی طور پر جہنم واصل کرنے کا باعث ہو سکتے تھے۔یہ آف ٹریک راہ نجات جنگلوں، ندی نالوں، چڑھائیوں، اور اترائیوں پر مشتمل تھی۔ تابعین کے صبر کا امتحان ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بھی تھی۔ راستے میں ایک دو مقامات واقعی ایمان کی مضبوطی کا باعث بنے۔ یہ اور بات کہ ان مقامات پر اندر کی سانس باہر اور باہر کی تو پہلے ہی باہر تھی۔ 
بیال کیمپ

Saturday, July 5, 2014

فرمائشی سفرنامہ

شل مکھی، نانگا پربت

سمیرا: نسرین تم فیری میڈوز جا رہی ہو، کوئی اکسائٹمنٹ نہیں،کہاں کہاں جانے کا پروگرام ہے، کون کون سے پوائنٹ کور ہونگے تمہارے ٹرپ میں، تم کچھ بھی شئیر نہیں کر رہیں۔ 

میں: یار مجھے کوئی ایکسائٹمنٹ نہیں ہو رہی تو میں کیا کروں۔ روزانہ تو پروگرام کا شیڈول بدل جاتا ہے۔ کیا بتاوں کہاں جا رہی ہوں پہلی بار اس طرف جارہی ہوں تو جہاں بھی جانا ہوگا، جو بھی دیکھوں گی پہلی بار ہوگا، اور خوبصورت ہی ہوگا۔ 

کبھی کبھی مجھ پر بیزاری کا ایسا دورہ پڑتا ہے کہ ہر چیز "بس ٹھیک ہی ہے" نظر آنے لگتی ہے، اور اتنی "عقلمندانہ" گفتگو کرنے لگتی ہوں کہ خود کہ بھی یقین نہیں آتا۔ اس وقت ایسا ہی ٹھنڈ پروگرام تھا۔ سمیرہ بجا طور پر ایکسائٹڈ تھی۔ سمیرہ پہاڑوں کی دیوانی لڑکی ہے۔ لیکن وصال یار سے اب تک محروم ، اب اسکی بیشٹ گرل فرینڈ پہاڑوں کو جارہی تھی تو اسکا جوش میں آنا بنتا تھا۔ 

Wednesday, October 23, 2013

چرنا آئی لینڈ

عید کی چھٹیوں میں انتہائی بور ہوکر خود کشی کے مختلف طریقوں پر غور فرمانے کے دوران ایک روح افزاء قسم کا ایس ایم ایس موصول ہوا کہ ہم ویک اینڈ پر کیماڑی سے چرنا آئی لینڈ جانے کا پروگرام بنا رہے ہیں، سوچا آپ سے بھی پوچھ لیں۔ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں۔ تھوڑے غورو فکر کے بعد ہم نے ہاں کر دی۔ جب ایک شریف آدمی آپکو صبح کے پانچ بجے تقریباً گھر سے پک اینڈ ڈراپ کی آفر کر رہا ہے تو آپ کے پاس انکار کرنے کا کوئی جواز نہیں رہتا۔ مزمل اینڈ کمپنی سے ہماری ملاقات قاہرہ میں ہوئی تھی۔ یہ ایک الگ داستان ہے، جو ہم پھر کسی وقت سنائیں گے۔

Thursday, January 10, 2013

Will Pakistan follow the Tahrir Square discourse?

Pakistan is passing through a Nazuk Dour for more than 65 years. There is a chain of change in Middle East and Arab countries. Some people hope that Pakistan will follow the "Tahrir Square" discourse. I wish their hope may come true. But...

In my opinion situation is different in Pakistan. As a student of Sociology and a Pakistani, I observe that:

1. We are still not a nation. Some external threats or natural disasters unite us for the time being and when it passes, we return back to our own derh eint ki masjid.