Saturday, September 10, 2016

مولہ چٹوک : سفرنامہ (حصہ چہارم)

سر وادی ءِ مولہ


ہمارے گائیڈ جو مولہ تحصیل کی ایک یونین کونسل کے سابق ناظم رہ چکے تھے، روانی سے اپنے علاقے کے نمایاں سنگ میلوں اور اپنے دور نظامت میں علاقے میں کی جانے والے ترقیاتی کاموں کی تندہی سے نشاندہی کرتے رہے، راستے میں آنے والے مختلف گاؤں دیہات کے اسمائے شریف بھی انہوں نے پوری ذمہ داری سے ہمارے گوش گزار کئے، لیکن کیونکہ جیپ اچھلتی بہت زیادہ تھی اور نتیجے میں ہم بھی بہت زیادہ اچھلتے تھے تو آواز کی لہریں کان میں تو داخل ہوئیں لیکن کان توازن برقرار رکھنے میں اتنے مصروف تھے کہ صوتی پیغامات بروقت آگے ترسیل نہ کر پارہے تھے، قصہ مختصر اس وقت ہمیں ان کے بتائے گاؤں میں سے ایک بھی نام یاد نہیں۔

Thursday, September 1, 2016

تندیءِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

ناکامی سے کامیابی کے سفر کی ایک داستان


بی اے کے امتحان میں جامعہ کراچی میں سینٹر پڑا تو یونیورسٹی میں پڑھنے کا خیال آیا۔ بی اے کے بعد جامعہ میں داخلے کے لیے درخواست دی۔ عمرانیات کے مضمون میں ماسٹرز کرنے کا فیصلہ کیا ، جامعہ نے، ورنہ ہم نے تو ماس کوم کو پہلے آپشن پر رکھا تھا۔ 

چند نا گزیر وجوہات کی بناء پر فیس جمع کروانے میں تاخیر ہوئی۔ فیس جمع کروانے کا آخری دن تھا۔ کاونٹر پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ میٹرک کی اصل سند تو گھر بھول آئے ہیں اسکے بغیر داخلہ نہیں ہوسکتا۔ اسی وقت جامعہ سے واپس گھر اور گھر سے دوبارہ جامعہ پہنچے۔  دوبارہ سے کاونٹر پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ بی اے پارٹ ون کی مارکس شیٹ ڈپلی کیٹ ہے۔ اس لیے داخلہ ندارد ۔ اس میں ہمارا کیا قصورکہ اوریجنل مارکس شیٹ آج تک کورئیر والوں نے ڈلیور نہیں کی تھی۔ ایک دن میں دوسری ناکامی۔

Sunday, August 28, 2016

مولہ چٹوک : سفرنامہ (حصہ سوئم)

مولہ ٹریک: ایک ونڈر لینڈ


سفرنامے کا حصہ دوئم یہاں پڑھیے۔

الامارات ہوٹل سے تقریباً 10 کلومیٹر پہلے خضدار کینٹ ایریا شروع ہونے سے چند گز قبل آر سی ڈی ہائی وے سے گوادر رتو ڈیرو موٹر وے کا آخری حصہ M-8 نکلتی ہے جسے مقامی لوگ خضدار سکھر موٹر وےکہتے ہیں۔ اس موٹر وے پر تقریباً دس سے بارہ کلومیٹر کے بعد ایک فوجی چیک پوسٹ آتی ہے ، جس سے چند گز کے بعد ہی بائیں جانب ایک چھوٹا سا بورڈ لگا ہوا ہے جس پر مولہ چٹوک آبشار لکھا ہوا ہے۔ یہاں تک موٹر وے بہت ہی شاندار ہے اور یہیں سے مستقل پل صراط سا راستہ نکلتا ہے جو سیدھا بہشت کو جاتا ہے۔ لیکن راستہ اتنا بھی سیدھا نہیں جاتا کچھ کچھ جلیبی بلکہ جنگل جلیبی سا جاتا ہے۔جنہوں نے جنگل جلیبی نہیں کھائی یا نام بھی نہیں سنا ان پر ہم بس ترس ہی کھا سکتے ہیں، بے چارے محروم لوگ۔

Saturday, August 13, 2016

مولہ چٹوک: سفرنامہ (حصہ دوئم)

جہاں کسی کو بھی کچھ بھی حسب آرزو نہ ملا


سفر نامے کا حصہ اول یہاں پڑھیے۔

گاڑی پارک کر کے واپس آئے تو جب تک بارات کی بس بھی آچکی تھی، اور باقی باراتی بھی۔ کچھ باراتی سیٹوں پر قبضہ بھی کر چکےتھے، ہم نے بھی ایک کھڑکی والی سیٹ پکڑلی۔ گرل فرینڈ نے ہماری دیکھا دیکھی ایک اور کھڑکی پر قبضہ جما لیا ، ان کو نظریں پھیرتے دیکھ کر ہم نے بھی انہیں" ہنہہ "کر کے فوراً اپنے دائیں پڑوسی سے ڈاک خانہ ملا لیا۔ ہماری انکی پہلے سے دعا سلام تو تھی، لیکن یقینی گمان ہے کہ ہم دونوں ہی غالباً ایک دوسرے کے ظاہری حلیے اور سابقہ تعارف کے باعث ایک دوسرے سے اور ایک دوسرے کے بارے میں بالترتیب خاصے مرعوب و مشکوک تھے، جس کو درست ثابت کرنے کے لیے انہوں نے ہم سے بارہا دریافت کیا ہوگا کہ "آر یو کمفرٹیبل؟"۔

Saturday, August 6, 2016

مولہ چٹوک : سفر نامہ (حصہ اول)

 جو'جانا 'چاہو ہزار رستے ۔ ۔ ۔


مولہ چٹوک آبشارایک جنت مقام۔
 فوٹو گرافی: جام اقبال بذریعہ ابو ذر نقوی

دماغ بولا: "اتنا مہنگا ٹرپ اور وہ بھی اتنی جلدی"

دل بولا: 
"ایک ہی تو شوق ہے تمہارا"
"نہ تمہیں ڈیزائنرز لان کا شوق"
نہ میک اپ کا خرچہ ،نہ زیور کا شوق"
"بس ایک سیرو تفریح کا ہی تو شوق ہے"
"کیا ہوا جو ایک مہنگا ٹوور کر لیا "
"جگہ بھی تو ایسی ہے کہ اپنے طور پر جانا مشکل ہے۔" 

Saturday, July 30, 2016

ایمانداری کے درجات

جیسے ایمان کے درجات ہیں، ویسے ہی ایمانداری کے بھی درجات ہوتے ہیں۔


Thursday, July 28, 2016

موو آن

تعلق کا دھاگہ ایک بار ٹوٹ کر دوبارہ جوڑ لیا جائے،
تب بھی جوڑ میں گرہ تو پڑ ہی جاتی ہے۔
جو ہمیشہ یاد دلاتی رہتی ہے کہ یہ تعلق اب پہلے جیسا ہموار نہیں ۔ ۔

پھر ہر سیدھی سادی بات کا مطلب بھی کچھ اور سمجھ لیا جاتا ہے
 یا آپ کو لگتا ہے کہ غلط سمجھا گیا ہے۔
غلط مطالب کی تصحیح کرتے کرتے، وضاحتیں کرتے،
صفائیاں دیتے آپ تھکنے لگتے ہیں۔

اور ایک دن وہی تعلق پھر سے مر جاتا ہے،
 جو اصل میں تو پہلی بار میں ہی مر گیا تھا،
لیکن محض آپکے گمان میں زندہ تھا۔

اعتبار بس ایک ہی بار ہوتا ہے .. 
گیا اعتبار دوبارہ نہیں آتا..
ایک بار اعتبار ٹوٹ جائے،
تو پھر آپ کتنا بھی مخلص ہوجائیں دوسرے کو اعتبار نہیں آسکتا۔

سو اگر کوئی تعلق ٹوٹ جائے تو اس کو ایک بار ہی رو لیں ۔ ۔ 
اور پھر ہمیشہ کے لیے فاتحہ پڑھ لیں۔