تعلق کا دھاگہ ایک بار ٹوٹ کر دوبارہ جوڑ لیا جائے،
تب بھی جوڑ میں گرہ تو پڑ ہی جاتی ہے۔
جو ہمیشہ یاد دلاتی رہتی ہے کہ یہ تعلق اب پہلے جیسا ہموار نہیں ۔ ۔
پھر ہر سیدھی سادی بات کا مطلب بھی کچھ اور سمجھ لیا جاتا ہے
یا آپ کو لگتا ہے کہ غلط سمجھا گیا ہے۔
غلط مطالب کی تصحیح کرتے کرتے، وضاحتیں کرتے،
صفائیاں دیتے آپ تھکنے لگتے ہیں۔
اور ایک دن وہی تعلق پھر سے مر جاتا ہے،
جو اصل میں تو پہلی بار میں ہی مر گیا تھا،
لیکن محض آپکے گمان میں زندہ تھا۔
اعتبار بس ایک ہی بار ہوتا ہے ..
گیا اعتبار دوبارہ نہیں آتا..
ایک بار اعتبار ٹوٹ جائے،
تو پھر آپ کتنا بھی مخلص ہوجائیں دوسرے کو اعتبار نہیں آسکتا۔
سو اگر کوئی تعلق ٹوٹ جائے تو اس کو ایک بار ہی رو لیں ۔ ۔
اور پھر ہمیشہ کے لیے فاتحہ پڑھ لیں۔