جیسے ایمان کے درجات ہیں، ویسے ہی ایمانداری کے بھی درجات ہوتے ہیں۔
مطلق ایماندار:
جیسے ایمان کا سب سے اہم درجہ برائی کو ہاتھ سے روکنا ہے اسی طرح مطلق ایمانداری بھی ہوتی ہے کہ نہ کھیڈیں گے نہ کھیڈن دیں گے۔ نہ خود بے ایمانی کریں گے نہ دوسروں کو کرنے دیں گے ۔ ایسے بے وقوف لوگ آپ کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں ملیں گے، جو نہ خود ترقی کریں گے نہ آپ کو کرنے دیں گے۔ لیکن یہ بہت منفرد بریڈ ہے ایسی ہمت بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے جو سامنے آئی لکشمی کو ٹھوکر مار دیں۔
بظاہر ایماندار:
جیسے کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ بظاہر ایماندار ہی نظر آتے ہیں، اندرون خانہ سارے کھیل چل رہے ہوتے ہیں لیکن باہر امن و سکون ، سال میں دو دفعہ عمرہ کرکے پرانا کھاتہ بند کرتے جاتے ہیں اور نیا کھاتہ کھولتے جاتے ہیں۔ جتنے زیادہ ایمانداری میں پیوند، اتنے زیادہ صدقے خیرات، رمضان کے روزے ، تراویح، نمازیں ۔
زبردستی کے ایماندار:
یہ وہ لوگ ہیں جن کوبے ایمانی کا موقع نہیں ملا یا کچھ وجوہات کی بنا پر جن کی کبھی ہمت نہیں پڑی بے ایمان کرنے کی۔۔ دوسرے لفظوں میں جو لوگ قانون سے یا معاشرے سے ڈرتے ہیں یا جن کے پیچھے کوئی سپورٹ نہیں وہ بے چارہ ایماندار نہ رہے تو اور کیا کرے ۔ یہ گاہے بگاہے اپنی ایمانداری کے گن گاتے رہتے ہیں، لیکن موقع ملتے ہی ان کی ایمانداری پوری ہوجاتی ہے۔
نسبتاً ایماندار:
یہ اس لیے ایماندار ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو کچھ لوگوں سے افضل اور احسن سمجھتے رہیں۔ انہیں ہمیشہ اپنے سے زیادہ بے ایمان شخص چاہیے ہوتا ہے جس کے رد عمل میں یا جس کے مقابلے میں یہ خود کو ایماندار سمجھ سکیں اور اس پر فخر کر سکیں کہ وہ فلاں کی طرح بدعنوان نہیں۔ یہ مکمل ایماندار نہیں ہوتے ، لیکن سمجھتے ہیں کہ ان سے زیادہ ایماندار کوئی نہیں۔
کمزور ترین ایمان والے ایماندار:
ایمانداروں کی ایک اورBreed بھی ہوتی ہے جو ہر اس موقعے اور مقام سے مفرور ہونے کی کوشش کرتی ہے جہاں کہیں کسی بے ایمانی یا بد عنوانی میں ملوث ہونے کا چانس بن سکتا ہے۔ اور اللہ میاں سے دعا کرتی رہتی ہے کہ اللہ میاں یار کہیں کسی آزمائش اچ نہ ڈالیں ۔ ۔ اگر آزمائش پر پورا نہ اتر سکے تو کہیں تیرے دل سے نہ اتر جائیں۔