Wednesday, December 20, 2017

شیرگڑھ کوٹ ٹریکنگ ایڈوینچر

"مزمل ہم دوبارہ رنی کوٹ آئیں گے، نائیٹ کیمپنگ کریں گے اور شیر گڑھ کوٹ تک ٹریکنگ بھی کریں گے۔ "

"ہاں ، آج تو ہم نےسوشل سروس ہی کی بس"

"لیکن عورتوں اور بچوں کو چھوڑ کر"

"ڈن"
رنی کوٹ، سن گیٹ۔ فوٹو کریڈٹ : طارق

اگر کسی کو آپ سے کوئی مسئلہ ہے

آج میں اپنی ساتھی جہاں گرد خواتین سے مخاطب ہوں، عموماً خواتین اور لڑکیوں سے لیکن خصوصاً شادی شدہ خواتین جہاں گرد وں سے۔ کیوں کہ آپ خاتون ہیں تو آپ کو اپنے شوق کے ساتھ ساتھ اپنی دیگر ذمہ داریاں بھی بحسن خوبی پوری کرنی پڑتی ہیں تاکہ کوئی آپ کے شوق پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ اور وہ آپ ضرور پوری کرتی ہوں گی۔ ہم خواتین ایسی ہی ہوتی ہیں، اپنے شوق کی خاطر دہری مشقت اٹھانے والی کہ کوئی ہم پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ لیکن

 کچھ تو لوگ کہیں گے
لوگوں کا کام ہے کہنا

Thursday, November 9, 2017

سیکس اینڈ دی سٹی: مووی ری ویو


کیا کہا بہت فحش مووی ہے۔

رئیلی..!!

قسم کھاتے ہیں کہ ٹائٹینک نہیں دیکھی، دی ریڈر نہیں دیکھی، جیمز بانڈ سیریز کی ایک بھی مووی نہیں دیکھی۔

دیکھی ہے ناں 

منٹو کو پڑھ پڑھ کے تو بہت شوئیاں مارتے ہیں آپ لوگ ۔۔ 

کیا کہا ۔ ۔ 

Monday, October 30, 2017

سنیما، میڈیا اور سوسائیٹی

کیبل پر ایک پرانی مووی چل رہی تھی، جس میں ہیرو جسے دراصل ولن کہنا چاہیے تھا شادی شدہ ہیروئن کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑا تھا اتنا کہ اس کے شوہر کی جان کا دشمن ہوگیا تھا۔ وجہہ ، کیونکہ ہیرو کو ہیروئن پسند آگئی تھی تو اسے ہر قیمت پر ہیروئن چاہیے تھی چاہے اس میں ہیروئن کی اپنی مرضی یا خوشی نہ بھی شامل ہو۔ 


Friday, October 20, 2017

گا میرے منوا گاتا جا رے


قراقرم ہائی وے: گا میرے منوا گاتا جارے، جانا ہے ہم کا دور
فوٹو  کرٹسی: نوید نواز

ٹریکنگ یا کوہ نوردی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ سارے گانے اور شاعری جو شاعروں نے اپنی محبوباوں کے لیے لکھے اور ہیروز نے اپنی ہیروئنز کی شان میں گائے یا گانے کی اداکاری کی ، وہ سب کے سب لگتا ہے کسی نہ کسی پہاڑ کی چوٹی، کسی جھیل، کسی آبشار، کسی ٹریک کی شان اور اعزاز میں لکھے گئے اور گائے گئے ہیں یا ٹریکنگ کے مختلف مراحل کو ہی بیان کرنے کے لیے لکھے گئے ہیں۔ 

Tuesday, October 3, 2017

مائے نی میں کنوں آکھاں

پرانے لاہور میں ایک نوجوان ایک لڑکی کو پسند کرتا تھا، کبھی کبھی کسی گلی کوچے ، چھت یا چھجے پر ملاقات بھی ہوجاتی تھی۔ پھر قسمت اور رزق اس نوجوان کو یورپ لے گئی، خوب دولت کمائی وہیں شادی اور بچے ہوگئے۔ پیچھے لڑکی کی بھی شادی ہوگئی۔ 

برسوں بعد اپنے بچوں کے ساتھ واپس لاہور آگیا کیونکہ بچیاں جوان ہورہی تھیں۔ پرانے محلے میں واپس جاکر اس نے اپنی پرانی محبت پھر سے یاد کرنے کی کوشش کی ، ہر گلی کونے دیوار کو چھو کر دیکھا۔ لیکن وہ یہ دیکھ کر دکھ میں مبتلا ہوگیا کہ جن چھتوں اور چھجوں پر وہ ملا کرتے تھے انہیں توڑ کر نیا بنا دیا گیا ہے، وہ اب اسکی مرحوم محبت کی یاد گار نہیں رہے۔ پرائے پرائے سے ہیں۔

Thursday, September 28, 2017

گائے گی دنیا گیت میرے

ملکہ ترنم نور جہاں: ایک ٹریبیوٹ


تنویر نقوی کا لکھا یہ گیت جب ملکہ ترنم نور جہاں نے گایا ہوگا ان کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ یہی گیت ایک دن ان کے فن کا بہترین تعارف بن جائےگا۔ پاکستان کی کوئی ایسی گلوکارہ نہیں ہوگی جس نے اپنے پورے دور گلوکاری میں ملکہ ترنم کا کوئی گیت نہ گایا ہو، صرف گلوکارہ ہی نہیں بہت سے گلوکار بھی ان کے گانے گا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچے ہیں۔ جہاں جہاں اردو بولی اور سنی جاتی ہے، ممکن ہی نہیں کہ وہاں ان کی آواز کا نور نہ جگمگایا ہو۔