قراقرم ہائی وے: گا میرے منوا گاتا جارے، جانا ہے ہم کا دور فوٹو کرٹسی: نوید نواز |
ٹریکنگ یا کوہ نوردی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ سارے گانے اور شاعری جو شاعروں نے اپنی محبوباوں کے لیے لکھے اور ہیروز نے اپنی ہیروئنز کی شان میں گائے یا گانے کی اداکاری کی ، وہ سب کے سب لگتا ہے کسی نہ کسی پہاڑ کی چوٹی، کسی جھیل، کسی آبشار، کسی ٹریک کی شان اور اعزاز میں لکھے گئے اور گائے گئے ہیں یا ٹریکنگ کے مختلف مراحل کو ہی بیان کرنے کے لیے لکھے گئے ہیں۔
پچھلے ٹریک سے واپسی پر ہی اگلے ٹریک کا صور کانوں میں پھنک چکا ہوتا ہے۔ کیونکہ "چھٹتی نہیں ہے منہ سےیہ کافر لگی ہوئی"۔ پچھلے ٹریک کا خمار ٹریکر کو بہت دن بخار میں مبتلا رکھتا ہے۔ دھیرے دھیرے وہ دنیا داری کے جھمیلوں میں مصروف ہوتا جاتا ہے کیونکہ "تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے" اور پھر اگلے سال کے ٹریک کے لیے زاد راہ بھی تو جمع کرنا ہوتا ہے۔
لیکن لاشعوری طور پر دھیان کا ایک دھاگا اگلے سال کی منزل مقصود سے بندھا رہتا ہے گویا "ان کا ہی تصور ہے محفل ہو کہ تنہائی" اور جیسے جیسے ٹریکنگ سیزن قریب آتا جاتا ہے۔ بے چارہ ٹریکر" اچھا خاصہ بیٹھے بیٹھے گم ہوجاتا ہے"، کبھی بھی ، کہیں بھی۔
اتنے مسئلے ، اتنے رولے کہ نہ پوچھیں، چھٹیاں ملیں گی کہ نہیں، تیاری میں کوئی کمی تو نہیں رہ گئی، ایڈوانس جمع کروادیا، اگر چھٹیاں نہ ملیں تو اور اس تو کے بعد کا تصور بڑا ہی بھیانک ہوتا ہے۔ پچھلی بار ٹریک پر سانس پھولا تھا اس بار پہلے سے پہلے وزن کم کرنے کی ترکیبیں آزمائی جاتی ہیں ،واک شروع کی جاتی ہے۔ کہیں ہائیٹ تو نہیں ہوجائے گی۔ ایک چھینک بھی آجائے تو" جیا دھڑک دھڑک " ہوجاتا ہے کہ کہیں طبعیت کی ناسازی کی بنا پر ٹرپ کینسل نہ کرنا پڑ جائے۔
اک دن آتا ہے کہ سارے خدشات، دفتری مصروفیات اورگھریلو تنبیہات کو پیچھے چھوڑ کر فائنلی ٹریکر پنڈی کی طرف عازم سفر ہوجاتا ہے۔کہ پنڈی جنوب سے جانے والے تمام کوہ نوردوں اور ٹریکروں کا پہلا بیس کیمپ ہے۔ اسکے بعد دوسرا بیس کیمپ گلگت ، اسکردو یا ہنزہ میں لگتا ہے ۔ جہاں سے ہر کوہ نورد یا ٹریکر اپنی اپنی منزل کے لیے جیپوں پر آگے چل پڑتا ہے۔
"کوئی روک سکے تو روک لے
میں ناچتی چھم چھم
چاندنی پہ ہوکے سوار چلی رے
میں تو اپنے "ساجن "کے دوار چلی رے"
ساری ایکسائیٹ منٹ، تیاریاں اور سال بھر کا انتطار اپنی جگہ لیکن ٹریک کے پہلے قدم پر یک دم احساس ہوتا ہے کہ ہیں ۔ ۔ واقعی۔ ۔ گویا "یوں نہ تھا، میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے" لیکن "کیا ہے جو پیار تو پڑے گا نبھانا" اور پھر ٹریکر رک سیک پیٹھ پر لاد کر چل پڑتا ہے " جو کچھ بھی ملا ساماں لے کر ہم تیری گلی میں آنکلے"
انہی پتھروں پہ چل کے اگر آسکو تو آو
فوٹو کرٹسی: محسن رضا
|
ٹریکنگ بس نام ہے چلتے چلے جانے کا، سوچے سمجھے بغیر اور بنا دیکھے بھالے پورٹر یا گائیڈ کے پیچھے ، بس اپنے قدموں کے سامنے نظریں جمائے چلتے چلے جائیں، خواہ وہاں قدم رکھنے کی جگہ ہے یا نہیں۔ اور اکثر اوقات تو جگہ ہوتی بھی نہیں۔ کہیں ایک دھاگے کی طرح باریک ٹریک ہوگا، تو کہیں وہ بھی جھڑ چکا ہوگا اور کہیں حد نظر تک مختلف سائز کے پتھر ہی پتھر چٹانیں ہی چٹانیں ہونگی اور ٹریکر حیران پریشان "یہ کیا جگہ ہے دوستو، یہ کون سا دیار ہے" کہ آپ جس چٹان جس پتھر پر چڑھ سکیں وہی ٹریک ہے باقی سارا آف ٹریک ہے۔
انہی پتھروں پہ چل کے اگر آسکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
یہ شعر شاعر نے ضرور ٹریکنگ کے پس منظر میں ہی لکھا ہے۔ لیکن اسے آؤ کے بجائے جاؤ کہنا چاہیے تھا۔ بعض جگہ ٹریک ایسا آف ٹریک ہوتا ہے کہ پتا ہی نہیں چلتا کہ جہاں وہ چل رہا ہے وہاں ٹریک ہے کہاں۔ ادھر ڈوبے ادھر نکلے، ادھربیٹھ بیٹھ کر کھسکے اور ادھر پھسلے گویا
ہر قدم پہ ہوتا ہے گماں
ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے
ساتھ ساتھ ہر قدم پر بقول ایک ساتھی کوہ نورد، ٹراوزر بھی یہی کہتا ہے، "نہ ناں نہ ناں" اور پھر اتنے اور ایسے مشکل مقامات سے بندہ گزرتا ہے کہ بے ساختہ اسے "مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہوگئیں " والی فیلنگ آنے لگتی ہے بلکہ "ہاسا" ہوگئیں والی کیفیت ہوجاتی ہے ۔ اچانک چلتے چلتے اتنے حسین اور اتنے سارے رنگ، آنکھوں میں بھر جاتے ہیں کہ دل سے بے اختیار دعا نکلتی ہے
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے فوٹو کرٹسی: پارس علی |
نلتر لیک: میں لٹی گئی ڈھولنا |
ٹریکنگ میں بعض مقام توایسے آتے ہیں کہ دل بے اختیار سینے سے نکلا جاتا ہے اور آواز دیتا ہے کہ
لائیاں لائیاں میں تیرے نال ڈھولنا
اک دل سی ریا میرے کول ناں
میں لٹی گئی
کسی ٹریک پر کیمپنگ کے دوران ساری مصروفیات سے فارغ ہوکر طلعت محمود کوسننا دنیا کی سب سے بڑی عیاشی ہے، جتنی فرصت اور محبت سے طلعت محمود نے گانے گائے ہیں ان سے لطف اندوز ہونے کے لیے اتنی ہی فرصت اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف ٹریک پر ہی میسر آتی ہے۔
یہ ہوا یہ رات یہ چاندنی
تیری اک ادا پہ نثارہیں
اور جب ساری سختیاں جھیل کر ٹریکر اپنی منزل مقصود پر پہنچتا ہے تو اسکی حالت کچھ ایسی ہوتی ہے کہ "تیرے در پر صنم چلے آئے، تو نہ آیا تو ہم چلے آئے"۔ ٹریک سے واپس آنے کے بعد کوہ نورد کئی دنوں تک پھر سے "ان کا ہی تصور ہے"میں کھویا رہتا ہے۔ اور اگلے سال پھر سے "نہ چھڑا سکو گے دامن" والی صورت حال میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ جب کوئی اسے یہ کہتا ہے کہ تمہیں آخر اس خواری میں کیا ملتا ہے تو وہ بس مسکرا کر یہ سوچ کر رہ جاتا ہے کہ
"تجھ کو معلوم نہیں
تجھ کو بھلا کیا معلوم"
🌅🌈🌙🌄🌟🌊🌛🌁🌊🌌
اوراب کچھ سریلے منظر
صدا ہوں اپنےپیار کی جہاں سے بے نیاز ہوں فوٹو کرٹسی: سکندر فوٹوگرافی |
لگتا ہے جیسے ملکہ ترنم نے یہ گانا بس کے ٹو کی چوٹی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہی گایا تھا۔ یہ محترمہ ایسی ہی بے نیاز ہیں۔ کون کون ان کی چاہت میں مبتلا ہے کتنے ان کے راز کو پانے کی خواہش میں جان سے جاتے ہیں انہیں کوئی پرواہ ہی نہیں۔ویسے تو اب تک اتنے لوگ کے ٹو بیس کیمپ ہو آئے ہیں کہ پتھر اٹھاو تو اس کے نیچے سے دو تین کنکورڈین نکل آتے ہیں لیکن ہمارے جیسے محروم تمنا ابھی تک یہی گاتے پھرتے ہیں کہ
تیری محفل میں قسمت آزما کر ہم بھی دیکھیں گے،
گھڑی بھر کو تیرے نزدیک آکر ہم بھی دیکھیں گے۔
مشہ برم: نقاب جو اٹھایا ، زمانہ ڈگمگایا فوٹو کرٹسی: اسامہ علی |
ایک وہ محترمہ مشہ برم ہیں جو بہت کم نقاب اٹھاتی ہیں۔ اکثر و بیشتر بادلوں کے نقاب میں چھپی رہتی ہیں۔ "نقاب جو اٹھایا، زمانہ ڈگمگایا" سن کر لگتا ہے جیسے مشہ برم دعوت نظارہ دے رہی ہو۔ یا پھر بے چارے کوہ نوردوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیل رہی ہو کہ "گھونگٹ اٹھا لوں کہ گھونگٹ نکالوں، سیاں جی کا کہنا میں مانوں کہ ٹالوں"۔ برائے مہر بانی سیاں جی کی جگہ کوہ نورد یا ٹریکر پڑھاجاوے۔
ناناگا پربت: کیا غلط ہے جو میں دیوانہ ہوا سچ کہنا میرے محبوب کو تم نے بھی اگر دیکھا ہے |
اور نانگا پربت، ہماری پہلی محبت۔ ہماری پہلی اور آخری ملاقات چوہدھویں رات کی بھرپور چاندنی میں ہوئی تھی اور "پہلی نظر نے ایسا جادو کردیا، تیرا بن بیٹھا ہے میرا جیا"۔ کہتے ہیں کہ نصیب والوں کو نانگا پربت اپنا چہرہ دکھاتی ہے۔ سیاح دنوں انتظار کرتے ہیں کہ بادل ہٹیں اور وہ نانگا پربت کا دیدار کرسکیں اور ہمیں وہ مسلسل تین دن تک اپنا رخ روشن دکھاتی رہی۔ حالات یہ تھے کہ سرائے کے واش روم میں اٹھتے ہی نظروں کے سامنے شل مکھی کا چہرہ ہوتا تھا۔ "کیا غلط ہے جو میں دیوانہ ہوا سچ کہنا، میرے محبوب کو تم نے بھی اگر دیکھا ہے"
راکا پوشی دی کوئین آف نگر: پھر پلٹ کر نگاہ نہیں آئی، تجھ پہ قربان ہوگئی ہوگی فوٹو کرٹسی: اسامہ علی |
حیات ذوق سفر کے سوا کچھ اور نہیں - - اقبال فوٹو کرٹسی: ثمرین زہرہ |
⛵🚌🚕🚗🚢🚤🚴🚂
محبت کے دم سے یہ دنیا حسین ہے
محبت نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے۔
اگر آپ ایک ٹریکر یا کوہ نورد ہیں تو اس گانے میں سے لفظ محبت کو ٹریکنگ سے تبدیل کر کے سنیے ، سواد آجائے گا۔
یہ بلاگ 18 اکتوبر 2017 کو دلیل ڈاٹ کام پر شایع ہوچکا ہے۔
جنوب کی ایک جنت کے بارے میں جانئیے۔
شہر قائد کی سیر
شمال کا اک سفر
رش لیک ٹریک
***********
یہ بلاگ 18 اکتوبر 2017 کو دلیل ڈاٹ کام پر شایع ہوچکا ہے۔
جنوب کی ایک جنت کے بارے میں جانئیے۔
شہر قائد کی سیر
شمال کا اک سفر
رش لیک ٹریک