Friday, April 8, 2016

Funny Five :P


ہمارا فیس بک پر پانچ خواتین بلکہ لڑکیوں کا ایک گروپ ہے ہم پانچوں ایک دوسرے کو گزشتہ 5 سال سے جانتے ہیں ہماری ملاقات فیس بک کے ذریعے ہوئی ، ایک دوسرے کو جانا ، پہچانا، ایک دوسرے سے ملے، پانچوں ایک دوسرے سے بالکل مختلف شخصیات، پانچوں الگ الگ شہروں میں رہتے ہیں ، ہمارے درمیان" ذو اضعاف اقل "یعنی مشترکہ خصوصیت یہ ہے کہ ہم پانچوں تھوڑے سے پاگل ہیں۔

ہم فیس بک پر اور عام زندگی میں بھی وقتاً فوقتاً ایسی اونٹ پٹانگ حرکتیں کرتے رہتے ہیں جو نارمل انسانوں سے عموماً اور خواتین سے خصوصاً کوئی توقع نہیں کرتا  ۔ مثال کے طور پر ہم سال میں ایک مرتبہ مل کر فیس بک پر کسی جانور کا ہفتہ مناتے ہیں ، یہ ہفتہ دراصل ایک گیم ہوتا ہے ۔ جیسے ڈڈو ویک ۔

اس ڈڈو ویک میں ہم پانچوں اپنی فیس بک پروفائل پر مینڈک کی تصاویر لگاتے ہیں، ایک دوسرے کو اس میں ٹیگ کرتے ہیں، کور پکچر تبدیل کرتے ہیں اور اس میں بھی ڈڈو کی تصویر لازمی ہے، گیم کا اصول ہے کہ جو بھی آپ کی ڈڈو والی ڈی پی لائیک کرے گا یا اس پر کمنٹ کرے گا اس کو لازمی ایک ہفتے کے لیے اپنی ڈی پی پر ایک عدد ڈڈو لگانا ہوگا۔ آپ چاہیں تو کسی کو ٹیگ کردیں پھر اسے بھی اور آپ کو بھی ڈڈو والی ڈی پی لگانی پڑے گی۔ 

صرف یہی نہیں کہ ڈی پی پر ایک ڈڈو بٹھا کر فارغ ۔ ہم ہر شے کو ڈڈو سے منسوب کردیتے ہیں ۔ ہر شعر، گانے، فقرے ، کمنٹ میں ڈڈو فٹ کر دیتے ہیں۔ "جیسے ڈڈو ، ڈڈو کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات"، یا کسی کی تعریف کرنی ہوئی تو کمنٹ ہوگا، "واٹ اے ڈڈو پوسٹ" یا یہ کہ" آج تو آپ بڑے ڈڈو لگ رہے ہیں" ۔ اپنی وال پر ڈڈو کی مختلف قسم کی تصاویر لگاتے ہیں، ڈڈو پکنک مناتے ہوئے، ڈڈّو گانا گاتے ہوئے، ڈڈّو ڈانس کرتے ہوئے، سوتے ہوئے، کھانا کھاتے ہوئے، ساتھ ہی ڈڈو کے بارے میں معلوماتی پوسٹیں بھی لگاتے ہیں ۔ کوئی موووی مل جائے اس کا لنک ، کوئی کہانی مل جائے وہ ایک عدد ڈڈو کے ساتھ پوسٹ کردی جائے گی ۔ الغرض ہمارے فیس بیک فرینڈز کی نیوز فیڈ ڈڈوز سے بھر جاتی ہے ، "جس طرف آنکھ اٹھاوں تیری تصویراں ہیں" والی کیفیت ہوجاتی ہے۔

ہمارے کچھ فیس بک فرینڈز اس گیم میں خوشی خوشی شریک ہوجاتے ہیں یعنی اپنی ڈی پی کم از کم تبدیل کر لیتے ہیں، کچھ شرمو شرمی شامل ہوجاتے ہیں ، شاید پیچھے خود کو کوستے ہوں کہ کیوں ان کی ڈی پی لائیک کی۔ لیکن اکثریت ہمارا مذاق اڑاتی ہے یا کسی نہ کسی طور ہمیں شرمندہ کرنے کی کوشش کرتی ہے جو ہم ہوتے نہیں ۔ کچھ کو یہ خوف کہ ہائے ہائے میرےسسرال والے بھی فیس بک پر ہیں وہ کیا کہیں گے ۔ بندہ پچھے پہلے کم غم ہیں زندگی میں کہ بندہ سسرال والوں کو فیس بک میں شامل کرلے۔ 

اب تک ہم ڈڈو ویک، گھوڑا ویک اور کاشوکومہ [کچھوا] ویک منا چکے ہیں ۔ یہاں تک تو سب خیر رہی۔ پر حال ہی میں یکم اپریل سے ہم نے الو ویک منانا شروع کیا تو مزے مزے کے تجربے ہوئے۔ کافی سارے وہ لوگ جو اس سے پہلے ہمارے ڈڈو ویک، یا گھوڑا ویک یا کشوکومہ ویک میں خوشی سے شریک ہوئے تھے ان میں سے نمایاں تعداد داغ مفارقت دے گئی، ۔ کچھ لوگ جو ہماری ہر پوسٹ پر لائیک اور کمنٹ کرنے کو اپنا دین و ایمان بنائے ہوئے تھے انہیں جیسے ہماری ڈی پی یا پوسٹیں نظر ہی آنا بند ہوگئیں۔ حالانکہ اگر وہ لائیک کر بھی دیتے تو کیا ہم ان کے لیپ ٹاپ یا موبائل میں گھس کر ان کی ڈی پی زبردستی تبدیل کردیتے ۔

کچھ لوگوں نے ہمارا مذاق بنایا، جو کہ ہم خود ہی آلریڈی بنا رہے ہیں ۔ کچھ نئے دوستوں نے برا مانے بغیر یا مذاق اڑنے کی پرواہ کئے بغیر اپنی ڈی پی پر ایک الو بٹھا لیا۔ کچھ پرانے دوست یہ ثابت کرنے پر لگے ہیں کہ وہ ہر گز ہرگز بھی الو نہیں ۔ حالانکہ پچھلے دنوں وہ سارے کرکٹ ٹیم کے ہاتھوں ٹھیک سے الو بنے تھے۔ کچھ لوگوں نے ہماری ڈی پیز لائیک کیں یا کمنٹ کئیے ان سے درخواست کی گئی کہ اب آپ کی باری ڈی پی پر الو بٹھانے کی ، ان کو یہ والا نوٹیفیکیشن ہی نہیں ملا ۔

قصہ مختصر ہر شخص الو نظر آنے سے بچنا چاہ رہا ہے۔  ہم انسان دوسرے انسانوں کی نظر میں اپنی حیثیت کے بارے میں اس قدر حساس ہیں کہ ڈی پی پر ایک الو بٹھانے سے ہمیں لگتا ہے کہ ہم واقعی الو نہ بن جائیں، لوگ ہمارا مذاق اڑائیں گے یا پھر سب سے بڑا خوف کہ "لوگ کیا کہیں گے" سوال یہ ہے کہ کیا ایک الو کی تصویر اپنی ڈی پی پر سیٹ کرنے سے ہم واقعی الو ہوگئے، کیا ہمیں خود اپنا پتا نہیں کہ ہم کیا ہیں۔ صرف ایک تصویر تبدیل کرنے سے ہم ہم نہیں رہیں گے، کیا ہم نے کبھی اتنی فکر اس بات کی کی ہے کہ اللہ کی نظر میں ہماری کیا حیثیت ہے، کیا ہم اس کی نظروں میں قابل تحسین ہیں یا نہیں ۔

دوسراسوال کہ ان ساری بونگی حرکات سے ہمیں ، ہم پانچوں کو کیا ملتا ہے۔ خوشی ، زندگی پر جما ہوا زنگ اتارنے میں مدد، روزمرہ معمول کے جمود میں حرکت اور زندگی کا احساس، گزرا ہوا بچپن جب کچھ بھی کرتے ہوئے یہ فکر نہیں ہوتی تھی کہ لوگ کیا کہیں گے۔ اور پھر فیس بک از ناٹ اینڈ آف دی ورلڈ ، زندگی میں ہر محاذ پر آپ کم سنجیدہ ہیں کہ فیس بک پر بھی منہ سجُا کر رہیں ۔ زندگی ایک جہد مسلسل ہے، کبھی کبھی چند لمحے اس میں سے اپنے لیے کشید کیجئے، ہنسئے بولیے، بھول جائیے کہ لوگ کیا کہیں گے، انہوں نے تو آخر میں انا للہ ہی کہنا ہے، اس سے پہلے تو اپنی زندگی اپنے ڈھنگ سے جی لیں ۔ فکر کریں تو اس رب کی کہ وہ آپ کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے۔ اس لئے 

لازم ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے