Friday, April 15, 2016

ایڈجسٹ منٹ

بھائی کی شادی کے چند دن بعد کا ذکر ہے ، ایک دن میں آفس سے واپس گھر پہنچی تو بھابھی کی آنکھیں رو رو کر موٹی موٹی ہوئی تھیں۔ تفتیش کی تو پتا چلا کہ بھابھی کے جہیز کا ایک گلاس پتہ نہیں کیسے برتنوں کی الماری میں شیلف پر سے پھسلا اورگر کر چور چور ہوگیا ۔ الماری بند کی بند تھی ۔ تین مزید گلاس لڑھک کر ایسی پوزیشن میں تھے کہ شیشے کا دروازہ کھولتے ہی زمین پر آرہتے۔ سو ایک گلاس کے سوگ میں اور تین گلاسوں کی مزید شہادت کے صدمے میں صبح سے نہ کھانا کھایا ہے نہ پانی پیا ہے، بس چپ چاپ آنسو بہائے چلی جارہی ہے۔

جہیز کی اشیاء ویسے بھی لڑکیوں کو بہت پیاری ہوتی ہیں کیوں کہ وہ ان کی اپنی پسند اور ماں کی محبت کا امتزاج ہوتی ہیں ۔ اور جب یہ اشیا ء خریدی جاتی ہیں تو ان کے ساتھ کچھ خواب بھی وابستہ ہوتے ہیں کہ یہ عرصہ دراز تک ایسے ہی الماری میں سجے رہیں گے اور وہ انہیں دیکھ دیکھ کر خوش ہونگی ۔ماں کی محبت کو یاد کریں گی، کبھی کوئی خاص مہمان گھر میں آئیں گے تو ان برتنوں کو احتیاط سے نکال کر استعمال کریں گی اور استعمال کے بعد اسی احتیاط سے دوبارہ الماری میں سجا دیے جائیں گے۔

میری بھابھی کا صرف جہیز کا گلاس نہیں ٹوٹا تھا ساتھ خواب بھی ٹوٹ گیا تھا۔ صرف سیٹ ہی خراب نہیں ہوگیا تھا۔ مستقبل کی سجی سجائی تصویر بھی بگڑ گئی تھی ۔ آئندہ مہمانوں کے سامنے نادر و نایاب اور ڈنر سیٹ سے انتہائی میچنگ گلاس سیٹ کے شو مارنے کی خوشی بھی مجروح ہوگئی تھی۔

ہم اپنی زندگی سے بھی ایسے ہی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں۔ جیسی زندگی آج چل رہی ہوتی ہے، ہمیں مستقبل کی تصویر بھی ویسی ہی نظر آتی ہے، کہ یہی زندگی اسی طرح اسی ترتیب سے رواں دواں رہے گی ۔ خوش اور مطمئین ، ہمیشہ ۔ اس تصویر میں ہم خوشگوار واقعات کے شامل ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔ بھائی کی دلہن، بہن کی شادی، بھتیجے، بھتیجیاں، بھانجے بھانجیاں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم بس اسی طرح "لِونگ ہیپی لی ایور آفٹر" رہیں گے۔

لیکن اچانک ایک دن وہ خواب ٹوٹ جاتا ہے، کچھ ایسا غیر متوقع ہوجاتا ہے جو ہم نے کبھی نہ سوچا ہوتا ہے نہ کبھی تصور خیال میں آیا ہوتا ہے۔ گھر کا کوئی فرد اچانک خاندان کے مستقبل کی اس ہنستی مسکراتی تصویر میں سے نکل کر جا رہا ہوتا ہے، آپ کچھ نہیں کر سکتے، آپ جانتے ہیں، یہ جارہا ہے، یہ چلا جائے گا، اور وہ چلا ہی جاتا ہے، ہمیشہ کے لیے، روکنے کی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں۔ خوشگوارمستقبل کی تصویر کی کرچیاں ہوجاتی ہیں، اس کی شکل و صورت بگڑ کر ایسی ہوجاتی ہے جو آپ نے کبھی تصور بھی نہیں کی ہوتی، آپ بے بس ہوتے ہیں۔ گلاس کا سیٹ تو ڈھونڈ ڈھانڈ کر کسی بھی قیمت پر دوبارہ لایا جاسکتاہے، وہ نہیں تو اس سے بہتر اور قیمتی ، لیکن زندگی میں وقت کا پہیہ دوبارہ نہیں چلایا جاسکتا۔ صرف ایڈجسٹ منٹ کی جاسکتی ہے۔ زندگی کی اپنی شرائط پر اور یہ دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔