Thursday, April 14, 2016

دل کی تسلیاں

بندہ گزر جاتا ہے، جانے کہاں جاتا ہے، یہ وہی جانتا ہے یا اللہ تعالیٰ ۔ ہم تو بس اندازے لگاتے رہ جاتے ہیں کہ وہ عالم برزخ مین گیا ہے ، عالم برزخ کیسا ہے، کیا ہے، کہاں ہے سنی سنائی باتیں ہیں ۔ باقی جو جسد خاکی رہ جاتا ہے اسے ہم قبر کے سپرد کر آتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اب وہ یہاں ہے۔

قبرستان /قبر ایک ایسی جگہ ہو ہے جو بس ہمارے دل کی تسلی کو ہوتی ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم اپنے کسی پیارے کو چھوڑ گئے تھے ۔ ہم وقتاً فوقتاً وہاں جاتے ہیں ، چراغ جلاتے ہیں، پھول ڈالتے ہیں، پانی ڈالتے ہیں اور دل کو تسلی دے لیتے ہیں کہ ہم نے اپنے پیارے کی خدمت کر دی، فاتحہ پڑھ آتے ہیں اور مزید تسلی ہوجاتی ہے کہ ثواب بھی پہنچا دیا۔ جبکہ بندہ تو وہاں ہوتا ہی نہیں ۔۔ تدفین کے بعد بھی کچھ دن کے بعد وہاں وہ جسد خاکی بھی باقی نہیں رہتا ۔۔ پر ہم پانی، پھول اور چراغ جلانا نہیں چھوڑتے ، یہ قبر بس ایک استعارہ ہوتی ہے کہ اس کے بہانے سے ہم اپنے پیارے کو یاد کرلیتے ہیں۔ 

ایسے ہی کچھ دل کی اور زیادہ دنیا والوں کی تسلی کے لیے سوئم، چہلم اور برسیاں ہیں۔ کہ اگر سال بھر مرحوم کی یاد نہیں آئی تو کم از کم برسی کےدن تو اسے یاد کرلیں اورسب کو یاد کروا دیں۔ 

قران خوانیاں بھی بس دل کی تسلیاں ہی ہیں۔ لوگ انتقال، سوئم چہلم، برسیوں پر مدرسے سے بچے بلا کر سو ، دوسو قران ختم کرواتے ہیں اور دل کو تسلی دے لیتے ہیں کہ ہم نے مرحوم کی بڑی خدمت کر دی ۔ پڑھنے والے اسے ڈیوٹی اور وبال سمجھ کر پڑھتے ہیں ، ایسے کہ الفاظ بھی سمجھ نہ آئیں ، بس ذمہ داری پوری ہو اور کھانا ملے۔ کوئی محلے والوں کوجمع کرکے قران خوانی کا اہتمام کرتا ہے، بس اسی دن کچھ خواتین کو پڑھنا نہیں ہوتا، یا کوئی اور مصروفیت نکل آتی ہے۔ نتیجہ قران شریف کی ایک ریڈنگ بھی پوری نہیں ہوتی۔

قران تو بھیجا ہی زندوں کے لیے گیا تھا کہ اسے پڑھیں سمجھیں اور اس پر عمل کریں، اس سے سبق حاصل کریں۔پھر شاید ان کے اعمال ایسے ہوں کہ وہ جنت کے حقدار ہوں۔  تو اسکا ثواب تو پڑھنے والے کو ہی ملے گا اگر بغیر سمجھے پڑھنے کا کوئی ثواب ہے بھی ۔۔ 

قران شریف کسی کو ثواب پہنچانے کی نیت سے پڑھنا دراصل قران پڑھ کر اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے کہ وہ آپ کی بات سن لے۔ آپ نے جو اسکا کلام پڑھا ہے اسکے بدلے وہ آپ کی دعا قبول کرلے ، بالکل ویسے ہی جیسے ہم کسی بڑے افسر کو اپنا کام نکلوانے کے لیے رشوت دیتے ہیں۔ تو آپ اللہ تعالیٰ کو رشوت دیں ، آپ اپنے پیارے کے لیے پڑھیں، اور خلوص دل سے دعا کریں۔ 

بھلا آپ سے زیادہ اپنے مرحوم پیارے کی کس کو لگن ہوگی، اس کے حق میں کس کی دعا دل کی گہرائیوں سے نکلے گی اور سیدھی عرش پر پہنچے گی، اس مدرسے کے بچے کی جس کو آج پیٹ بھر روٹی ملنی ہے یا اس مولوی کی جو پہلے ہی کھا کھا کر موٹا ہورہا ہے اور جسے عنقریب شوگر ہونے والی ہے ۔۔ آپ سے زیادہ مخلص اور کون ہوگا۔ تو اپنے پیارے کے لیے یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ جو پڑھنا ہے آپ اس کے لیے پڑھیں،  آپ اس کے حق میں دعا کریں، اس کے نام پر کوئی صدقہ جاریہ کر سکتے ہیں تو اس کا انتظام کریں، زندہ لوگوں کے کام آئیں کہ اس کا ثواب آپ کے والدین یا رشتہ دار کوپہنچے گا۔ 


پی ایس: جوکوئی خود سے آپ کے کسی پیارے کے حق میں بلا معاوضہ اخلاص سے دعا کرے اس کی مہر بانی، لیکن لوگوں کو سوشل بلیک میلنگ کے ذریعے جمع کرنا اور انہیں قران پڑھنے پر مجبور کرنا احسن عمل نہیں۔ 

پی پی ایس: دل کی تسلیاں اور بھی ہیں زندگی کے اور میدانوں میں لیکن وہ پھرکبھی سہی