بانو قدسیہ نے راجہ گدھ میں حلال اور حرام کی تمیز کو اسلام کی روح کہا ہے، لیکن حلال اور حرام کی تمیز تو اسلام سے پہلے کی شریعتوں میں بھی تھی، جن میں سے کچھ کو اسلام نے جاری رکھا، اور کچھ مزید اضافہ کیا۔
میری ناقص رائے میں تو "انکار" اسلام کی روح ہے، اسلام کی ابتداء بھی انکار سے ہی ہوتی ہے، "لا الہ" الا للہ، سے۔ تمام انبیاء پر ایمان لانے کے باوجود ، ان کی کتب اور صحیفوں پر، تمام پرانی شریعتوں پر ایمان لانے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار۔ مسلمانوں اور یہودیوں کا تو جھگڑا ہی یہ ہے کہ ہم ان کی کتاب کو ان کے رسولوں کو ماننے کے باوجود ان کی پیروی سے انکار کرتے ہیں، ورنہ وہ بھی خدائے واحد کی عبادت کرتے ہیں ہم بھی، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں اور وہ بھی۔
اب تک جن خداوں اور انکے نائبین کی عبادت ہوتی چلی آرہی تھی ان کے وجود اور عبادت سے انکار، کسی بھی معاشرت میں صدیوں سے چلے آرہے رسم و رواج، ریت، روایت سے انکار، جو کچھ باپ دادا اور آبا و اجداد کرتے اور نبھاتے چلے آرہے تھے ان کو اپنانے اور آگے بڑھانے سے انکار
دوسرے مذاہب کو دیکھیں تو وہ اپنے خداوں اور بھگوانوں کے ساتھ خدائے واحد کو بھی شریک کرلیتے ہیں، مان لیتے ہیں پر ساتھ شرک بھی کرتے ہیں، ایک سپریم خدا کا تصویر شریکوں کے ساتھ ہر مذہب میں ہے، صرف اسلام ہے جو ان سب سے انکار کرتا ہے اور سب سے بڑا گناہ بھی شرک ہی ہے۔ یہی وہ فرق ہے جو ایک مسلمان کو غیر مسلم سے ممتاز کرتا ہے۔
کچھ لوگ اقرا بسم ربک الذی کو اسلام کا آغاز کہتے ہیں ۔ یہ وحی اور قران کا آغاز تو ہے لیکن ایک شخص مسلمان کلمہ پڑھ کر ہوتا ہے جب وہ پہلے ہر شے سے انکار کرکے خدا کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے۔ اسلام انسان کے کمفرٹ زون کے باہر سے شروع ہوتا ہے۔
رہے نام اللہ کا