Wednesday, February 1, 2017

خواتین مزاح نگاروں کا انسائیکلوپیڈیا

لینے تو ہم گئے تھے "بذلہ سنجانِ دو عالم" جس پر عرصے سے ہماری نیت خراب تھی اور جسے ہماری یار غار نے ہمیں گفٹنے سے انکار ہی نہیں کیا تھا ،ہمیں پہچاننے سے بھی انکار کر دیا تھا اور کرنا بھی چاہیے تھا۔ انہوں نے ہم سے دو کتابوں کے بارے میں پوچھا کہ یہ تمہیں بھیج دوں اور ہم نے کہا ایک ہم نے پڑھنی نہیں اور دوسری ہمارے پاس ہے، سو تم ہمیں بذلہ سنجان دو عالم بھیج دو یا پھر شفیق الرحمان کا مجموعہ یا پھر شام شعر یاراں یا پھر یہ ساری ۔ اور اس نے کہا کہ" ہیں تم کون ، میں تمہیں نہیں جانتی" اور ہمیں نہ تو خدا ملا ، نہ ہی وصال صنم۔ البتہ سنا ہے کہ ہمیں ایک ڈائری کراچی سے بذریعہ ساہیوال آرہی ہے، لیکن وہ ابھی تک آ ہی نہیں چک رہی۔ 

Wednesday, January 25, 2017

چرس

چرس صرف ایک "چرس" ہی تو نہیں ہوتی۔ پتا نہیں کتنی ساری قسم کی چرسیں بندے کو زندگی کے مختلف ادوار میں خوار کرتی ہیں۔ ہم بھی پرانے چرسی ہیں۔ سب سے پہلی چرس جو یاد ہے وہ چند صفحات پر مشتمل مختصر سائز کی ٹارزن کی کہانیاں اور عمران سیریز تھیں۔ نیا نیا پڑھنا آیا تھا ، محلے کے لڑکوں سے لے لے کر خوب پڑھے ،عمران سیریز پڑھتے ہوئے تو ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ جاتے۔ اس دور کی لڑکیاں پتا نہیں کیا کرتی تھیں۔ ہماری لڑکیوں سے کبھی نہیں بنی۔

Wednesday, January 4, 2017

ان سنگ ہیروز اور ہیروئن ز

بہن نے چائے بنائی ، موڈ نہیں تھا ، انکار کردیا۔ بھئی پوچھ کر بنانی چاہیے تھی ناں

حسن نے مستقل "پھپھو میرے ساتھ کھیلو پلیج" کی رٹ لگائی ہوئی تھی۔ ہم فیس بک پر دوستوں کے ساتھ گپیں لگا رہے تھے۔ اسے کہا پھپھو "کام " کر رہی ہیں۔ آپ جاو ممی کے پاس۔ وہ مایوس ہوکر "بھائی گچھہ [غصہ] آرا ہے" کہہ کر منہ بسور کر چل دیا۔

ابو نے کہا کہ چائے بنا کر مس کال کردینا۔ چائے بنائی اور اسکے بعد موبائل میں منہ ڈال کر بیٹھ گئے۔ ابو انتظار ہی کرتے رہے مس کال کا۔

فاطمہ اوپر سے دو بار نیچے آئی، پھپھو کا منہ موبائل میں ہی تھا۔ فائنلی کہہ گئی کہ پھپھو تو موبائل میں ہی گھسی رہتی ہیں۔ 

Wednesday, December 21, 2016

کجھ مینوں مرن دا شوق وی سی

کوہِ حنیف مڈ والکینو مہم 


ایک معصوم سا پہاڑ: دور کے ڈھول سہانے
پکچر کریڈٹ: محمد حنیف بھٹی صاحب

کہتے ہیں کہ ایک کوہ نورد یا ایک ٹریکر پر ہر ٹریک کے دوران تین مختلف کیفیات طاری ہوتی ہیں۔ ابتداء میں پرجوش یا ایکسائٹمنٹ، درمیان میں پچھتاوا یا ریگریٹ اور تیسری پھر سے کسی اور نئی مہم کے لیے تیاری۔ ہم اس وقت دوسرے مرحلے سے گزر رہے تھے۔ یعنی پچھتاوا۔ بھلا ہمیں کس نے کہا تھا کہ جان بوجھ کر جان جوکھم میں ڈالیں۔ 

Friday, December 16, 2016

مولہ چٹوک : سفرنامہ (حصہ نہم / اختتامیہ)

چلو اب گھر چلیں ساغر ، بہت آوارگی کرلی 


صبح سویرے ہی روشنی ہونے سے آنکھ کھل گئی۔ اکا دکا لوگ جاگ چکے تھے لیکن اپنے اپنے مقام استراحت پر "اینڈنے" میں مصروف تھے۔ "اینڈنا"یہ ہماری ذاتی ایجاد کردہ اصطلاح ہے، یعنی آنکھ کھلنے کے بعد کی نیند ، الارم بجنے یا امی کے جگانے کے بعد جو ایک نیند کا پیریڈ ہوتا ہے اسے ہم اینڈنا کہتے ہیں۔"ہاں بس پانچ منٹ اور" والی نیند، اور جو سواد اس نیند میں ہوتا ہے وہ ساری رات کی نیند میں نہیں ہوتا۔ پر ہر گزرتے منٹ کے ساتھ روشنی بڑھ رہی تھی اور ساتھ ہی گرمی بھی۔ چار و ناچار ہر ایک اٹھ بیٹھا، ناشتے کے لیے چائے چڑھا دی گئی۔ گرمی اور حبس اتنا تھا کہ دل کرتا تھا اٹھ کے بھاگ لو ۔ ابھی سات بھی نہیں بجے تھے۔ انتظامیہ کی طرف سے اعلان ہوا کہ ابھی سب دوبارہ آبشار کی طرف جائیں گے، واپس آکر ناشتہ کریں گے اور پھر نو بجے تک واپسی کے لیے نکلیں گے۔ 

Monday, December 12, 2016

یونیورسل کوکنگ ریسیپی

برائے سنگلز/ ہوسٹلرز/ پردیسیاں 


ان تینوں مظلوم کیٹیگریز کے خواتین و حضرات وسائل اور وقت کی کمی کے ساتھ ساتھ حسب توقیق پھوہڑ بھی ہوتے ہیں، اس پر ستم یہ کہ بھوک میں کھانا پکانا بھی خود پڑتا ہے اورجو کچھ بن جائے اسے کھانا بھی۔ اور یہ دوسرا عمل خاصا دل گردے کا کام ہے۔ اس لیے زیادہ تر جنک فوڈ سے پیٹ بھرنا پڑتا ہے۔ جو پیٹ اور جیب دونوں پر بھاری پڑتاہے۔

 ہم پر یہ وقت گزر چکا ہے۔ پہلے پہل تو گھر سے لائی ہوئی میگی سے کام چلایا گیا، لیکن کب تک، وہ مُک گئیں، پھر عربی ذائقوں والی میگی کو حلق سے اتارنا مشکل، مرتا کیا نہ کرتا، جیسے تیسے خود پکانا شروع کیا۔ اور تین سال کے بن باس کے بعد ایک عدد یونی ورسل ریسیپی وجود میں آئی جس سے ہر قسم کا کھانا بنایا جاسکتا ہے، خواہ دال ہو، سبزی ہو یا گوشت، اور حسب موقع معمولی تبدیلی سے پردیسی کھانوں کا بھی مزہ لیا جاسکتا ہے۔

تو ناظرین آج ہم آپ کو  کھانا پکانے کی ایک یونی ورسل ترکیب سکھائیں گے۔ یعنی ایک ایسی ترکیب جس کی مدد سے آپ جب جب،  جو جو پکانا چاہیں باآسانی پکا لیں۔

Sunday, December 11, 2016

. . . Camel Tracks never end


It all started with a list of Travelling and Tracking movies shared on Facebook. Somebody just posted more than 50 travelling movie posters with a brief intro of all. One of the friends shared it on his/her profile and suddenly it got viral among the off-track-minds. Everyone was asking everyone: "How to download these movies", "if you please download, please do keep them save in your computer until I take from you", "Please keep them until I come to Lahore/ Karachi". The best happened with one of the friends who asked one of his friends to download those movies for him. His friend downloaded all those posters and handed over him the same evening and said why could he not download all those pictures himself 😉 😜