Thursday, January 3, 2019

Period Shaming

پیریڈز کے بارے میں بات کرنا اکثر معاشروں میں ناگوار یا ان کمفرٹیبل سمجھا جاتا ہے۔ اتنا زیادہ کہ خواتین خود بھی آپس میں بات کرتے ہوئے پیریڈز، ماہواری یا حیض کا لفظ استعمال کرنےسےکتراتی ہیں۔ اوران الفاظ کے بجائے متبادل الفاظ جیسے “مہمان”، “شارک ویک” وغیرہ جیسی اصطلاحات استعمال کرتی ہیں۔
The Real Pad Man behind the movie: 

Arunachalam Muruganantham 

سن 2015 میں کینیڈا کی ایک طالبہ روپی کور نے اپنے خواتین کے ماہانہ پیریڈز سے متعلق اپنے اسکول پروجیکٹ پر مبنی چھ تصاویر انسٹا گرام پر شئیر کیں جنہیں انسٹا گرام نے نامناسب قرار دے کر ڈیلیٹ کردیا۔ اس نے دوبارہ پوسٹ کیا، تودوبارہ ڈیلیٹ کردی گئیں۔ جب یہ معاملہ فیس بک پر وائرل ہوا تب انسٹا گرام نے ان تصاویر کو بحال کر کے روپی کور سے اس طرح معذرت کی کہ یہ تصاویر غلطی سے ہٹا دی گئی تھیں۔

Monday, December 17, 2018

آخر کب تک

Photo Credit: Internet
ہم خیر سے ایک عدد بھتیجی کی پھپھو ہیں۔ جو ماشاء اللہ اب آٹھ سال کی ہورہی ہے، اور اٹھان ایسی ہے کہ دس سال کی لگتی ہے۔ گو کہ عمومی طور پر بچیوں کو پیریڈز 12 سے 14 سال کی عمر سے اسٹارٹ ہوتے ہیں لیکن ایسے واقعات بھی ہیں کہ آٹھ سال تک کی بچیوں کو بھی پیریڈزاسٹارٹ ہوجاتے ہیں۔ لازمی نہیں کہ اسے بھی اتنی جلدی پیریڈز اسٹارٹ ہوں لیکن اسے دیکھ کر ہمیں خیال آیا کہ جلد یا بدیر وقت آنے والا ہے کہ اسے پیریڈزکے بارے میں کچھ آگاہی دی جائے۔ لیکن اس سے پہلے آگاہی دینے والے کو خود بھی تو کچھ علم ہو۔

Saturday, August 4, 2018

دوزخ نامہ از روی شنکر بال


کچھ کتاب سے ۔ ۔ ۔

"کاشی : سٹی آف لائیٹس اور جس نے کاشی نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا"

 "Love always ran out when money did"

"Death can be endured, memories can not"

پانی

پہلا منظر: 
ہم نے پانی کا پائپ ڈائریکٹ لائن سے لگایا ہوا ہے اور فل اسپیڈ پانی سے گھر کا ٹوٹا پھوٹا اکھڑا ہوا فرش رگڑ رگڑ کر دھو رہے ہیں اور پورے گھر میں سیلاب آیا ہوا ہے۔ کھڑکی دروازوں کی دھول بھی پانی کی دھار سے اڑا کر رکھ دی۔ صحن میں پڑے تخت اور چارپائیوں کو بھی نہلا دیا۔ اور آخرمیں پائپ کا فوارہ آسمان کی طرف کر کے خود پر بھی مصنوعی بارش برسالی۔ 

Thursday, August 2, 2018

خوردوپن پاس : محمد عبدہ



کسی بھی کتاب پر ہم تعریفی تبصرہ کریں گے یا تنقیدی، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا I fell in love with کتاب یا نہیں۔

اینڈ I did ود خوردو پن پاس، پاس بھی اور کتاب بھی۔ ❤

لیکن اس میں ایک فیکٹر یہ بھی ہے کہ ہم نے خوردوپن پاس تب "کراس" کیا جب ہم غوندوغورو سے تازہ تازہ لوٹے تھے اور نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں سے ملیں۔ تو بس ہمارا کام ہوگیا، بلکہ تمام ہوگیا۔ ہمیں تو لگا ہم ہی خوردوپن پاس کر کے آئے ہیں۔ گوڈے گٹے بھی اس کی "گواہی" دے رہے تھے بلکہ ابھی تک دے رہے ہیں۔ 😂😂😂

Tuesday, May 1, 2018

انتہا پسندی اور رواداری


مغرب کا مشرق خصوصاً مسلمانوں کے بارے میں ایک ہی خیال ہے کہ یہ سارے پسماندہ, ناخواندہ اور شاید پتھر کے زمانے کے لوگ ہیں۔ اس خیال کی بنیاد انکی اپنی کوتاہ ذہنیت ہے جو اپنے علاوہ سب کو اپنے سے کمتر سمجھتی ہے .. انکے خیال میں ان کی اقدار, انکی اخلاقیات اور انکے سماجی معیارات ہی عالمی معیار یا پیمانہ ہیں اور جو اس معیار سے مختلف ہیں وہ ان سے کمتر درجے کے انسان ہی۔ اور ان کی اس غلط فہمی کو ہوا دیتے ہیں جعلی دانشور اور کرائے کے لبرلز .. جو مغرب کے تلوے چاٹتے ہیں اور ان کو انکی مرضی کے بیانات دیتے ہیں۔

Saturday, April 28, 2018

بعزم خود دانش وران اور ناہنجار قارئین

ہمارے یونی ورسٹی کے استاد دانشور کا تلفظ "دان شور" کرتے تھے یعنی جو اپنی دانش کا شور زیادہ مچاتا ہو۔

ونس اپون اے ٹائم رائیٹرز خاص کر کالم نگاران سوشل میڈیا سے پہلے اپنی اپنی پرائیویٹ جنتوں یعنی یوٹوپیازمیں رہا کرتے تھے۔ جو لکھ دیا سو لکھ دیا۔ کچھ ہم نواؤں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے تو ایک آدھ نے مخالفت کردی۔ عوام ان کی بلا سے ان سے متفق ہوں نہ ہوں وہ کب عوام کے لیے لکھتے تھے۔ عوام میں سے جو انہیں پڑھتے تھے ان میں سے اعشاریہ زیرو زیرو زیرو ایک فی صد ایڈیٹر کی ڈاک کے ذریعے اپنی آواز یا رائے متعلقہ کالم نگار تک پہنچانے کی کوشش کرتے ان میں سے اکا دکا اخبارات میں چھپ بھی جاتی اور وہ اسی پر خوش ہوجاتے۔  متعلقہ کا لم نگار اس رائے کو پڑھتا یا نہیں کچھ پتا نہ چلتا کیونکہ وہ متعلقہ کے بجائے اس رائے سے مطلقہ ہی رہتا یعنی جواب دینے کی زحمت کم ہی کرتا۔