Wednesday, June 21, 2017

مکہ : بی بی ہاجرہ کا شہر


اللہ تعالی کے ایک پیارے نبی تھے، حضرت ابراہیم علیہ سلام۔ ان کی دو بیویاں تھیں۔ ایک حضرت سارہ علیہ سلام اور ایک حضرت ہاجرہ علیہ سلام۔ حضرت سارہ کے بیٹے کا نام تھا حضرت اسحاق علیہ سلام اور حضرت ہاجرہ علیہ سلام کے بیٹے کا نام تھا حضرت اسمعیل علیہ سلام۔

حضرت ابراہیم علیہ سلام اپنے بیٹوں سے بہت محبت کرتے تھے لیکن حضرت اسمعیل علیہ سلام سے زیادہ محبت کرتےتھے۔ حضرت سارہ علیہ سلام ،حضرت ہاجرہ علیہ سلام اور ان کے بیٹے کو پسند نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے کئی بار حضرت ابراہیم علیہ سلام سے کہا کہ وہ ہاجرہ علیہ سلام اور اسمعیل علیہ سلام کو کہیں اور چھوڑ آئیں۔ لیکن حضرت ابراہیم علیہ سلام ان کی بات نہیں مانتے تھے۔ 

جب حضرت سارہ علیہ سلام کا اصرار بہت بڑھا تو حضرت ابراہیم علیہ سلام کو لگا کہ شاید یہ اللہ تعالی ٰ کی بھی مرضی ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ سلام کی اللہ تعالیٰ سے بہت دوستی تھی، انہوں نے اپنے دوست یعنی اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ "اللہ تعالیٰ کیا آپ کی بھی یہی مرضی ہے کہ میں ہاجرہ اور اسمعیل کو کہیں اور چھوڑ آوں" جب اللہ تعالیٰ نے بھی یہی کہا کہ ہاں یہ میری مرضی ہے تو وہ اپنے بیٹے اور بیوی کو اونٹ پر بٹھا کر اور ساتھ میں کچھ کھانا اور پانی لے کر شہر سے باہر چلے اور بہت دور جا کر ایک صحرا میں انہیں چھوڑ کر اور انہیں پانی اور کھانا دے کر واپس جانے لگے۔ 

حضرت ہاجرہ علیہ سلام نے ان سے پوچھا کہ آپ ہمیں یہاں کیوں چھوڑ کر جارہے ہیں۔ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے، انہوں نے جواب دیا کہ ہاں اللہ تعالیٰ کی بھی یہی مرضی ہے۔ اور وہ ان دونوں کو وہاں چھوڑ کر چلے گئے۔

ایک دو دن میں سارا کھانا اور پانی ختم ہوگیا اور حضرت اسمعیل علیہ سلام پیاس سے رونے لگے۔ حضرت ہاجرہ علیہ سلام نے انہیں ایک جھاڑی کے نیچے سائے میں لٹایا اور خود پانی ڈھونڈنے لگیں۔ وہ کبھی ایک پہاڑی پر دوڑتی ہوئی جاتیں پھر واپس اپنے بیٹے کو دیکھنے آتیں اور پھر دوسری پہاڑی پر جاتیں۔ ان دونوں پہاڑیوں کے نام صفا اور مروہ تھے۔ انہوں نے صفا اور مروہ کے سات چکر لگائے لیکن پانی کہیں نظر نہیں آیا۔

جب وہ آخری بار پہاڑی پر گئیں تو اللہ تعالی ٰ نے ایک فرشتہ حضرت اسمعیل کے پاس ایک پرندے کی صورت میں بھیجا ، اس پرندے نے زمین پر چونچ ماری تو وہاں سے پانی نکلنے لگا۔ حضرت ہاجرہ واپس آئیں تو حضرت اسمعیل کے پیروں کے پاس سے پانی بہہ رہا تھا۔ انہوں نے جلدی سے پانی کے چاروں طرف ریت کی دیوار بنائی اور کہا "زم زم" یعنی رک رک ۔ اس چشمے کا نام اسی لیے زم زم ہی ہوگیا۔ 

حضرت ہاجرہ علیہ سلام نے خود بھی پانی پیا اور حضرت اسمعیل علیہ سلام کو بھی خوب پانی پلایا۔ پھر وہ وہیں رہنے لگیں، پانی کی وجہ سے وہاں پودے بھی اگنے لگے اور اس طرح صحرہ میں ایک چھوٹا سا نخلستان بن گیا۔ 

اس راستے سے ایک تجارتی قافلہ گزرا تو انہوں نے کہا کہ یہاں تو پہلے پانی اور درخت نہیں ہوتے تھے یہ کہاں سے آئے، چلو دیکھتے ہیں۔ جب وہ پاس آئے تو انہوں نے وہاں حضرت ہاجرہ علیہ سلام اور حضرت اسمعیل علیہ سلام کو دیکھا۔ انہوں نے ان سے اجازت لی کہ ہم آپکے کنویں/ چشمے سے پانی پی لیں۔ انہوں نے اجازت دے دی۔ پھر اسی طرح اور لوگ بھی وہاں آنے اور پانی پینے لگے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ اگر وہ اجازت دیں تو وہ لوگ وہاں رہنے لگیں۔ حضرت ہاجرہ نے اجازت دے دی ۔ 

اس طرح زم زم کے چشمے کے گرد آبادی ہوتی گئی ہوتی گئی اور ایک شہر بن گیا۔ اس شہر کا نام ہے مکہ ۔ جہاں پر اب خانہ کعبہ بھی ہے ۔ جہاں پر سارے مسلمان حج کرنے جاتے ہیں۔ اور حج کے دوران صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان دوڑتے ہیں جیسے حضرت ہاجرہ نے پانی کی تلاش میں دونوں پہاڑیوں کے درمیان دوڑ لگائی تھی۔اور زم زم کا پانی بھی پیتے ہیں۔ 

تو پیارے بچو، مکہ حضرت بی بی ہاجرہ کا شہر ہے۔