یہ ہوا، یہ رات، یہ چاندنی
پہلا منظر:
آٹھ رمضان کی نویں رات کا آدھے سے کچھ زیادہ چاند پوری چھت کو منور کیے ہوئے ہے۔ایک روشن ستارہ چاند کے ساتھ ساتھ ہے، چاروں طرف سفید چٹے بادلوں کے پرے کے پرے چھت پر امڈتے چلے آرہے ہیں۔ درمیان میں کہیں کہیں نیلا آسمان ایک پزل کے ٹکڑوں کی طرح بکھرا ہوا ہے ۔ لیکن بادل اور چاندنی انہیں ترتیب میں آنے کا موقع دینے کو تیار نہیں۔ چھت پر اتنی چاندنی ہے کہ باآسانی کتاب پڑھی جاسکتی ہے ۔
یہ رات یہ چاندنی پھر کہاں
سن جا دل کی داستاں
بادل اور ہوا چاند کے ساتھ آنکھ مچولی میں مصروف ہیں، ہوا کسی شرارتی بادل کے ٹکڑے کو چاند کی جانب دھکیل دیتی ہے، چاند ناراض ہوکر اپنی چاندنی سمیٹ لیتا ہے تو ہوا جلدی سے بادل کو اڑا لے جاتی ہے اور چاند خوش ہوکر پھر سے مسکرانے لگتا ہے۔
چاند تو جب بھی مسکراتا ہے
دل میرا جھوم جھوم جاتا ہے
دائیں جانب کھجور اور بکین کے پیچھے کوہ طور پر ایک بڑا سا بادل ٹھہرا ہوا ہے جو ماڑی پور کی روشنیوں سے شرما کر گلابی ہوا جاتاہے۔ بائیں طرف کیماڑی کی روشنیوں کے عکس سے بادل سنہری ہورہے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان اسکائی لائن کی بنیادوں میں اورنگی ٹاون کی پہاڑیوں پر ٹمٹماتے چراغ ایسے دکھتے ہیں جیسے کسی دیوتا کے چرنوں میں امیدوں اور دعاؤں کے سینکڑوں چراغ روشن ہوں۔
جلتے ہیں جس کے لیے
تیری آنکھوں کے دئے
ڈھونڈ لایا ہوں وہی
گیت میں تیرے لیے
ذرا سربلند کر کے دیکھنے پر یہ چراغ کسی آتش فشانی لاوے یا گلیشئر کی مانند بہتے ہوئے میرے سامنے چلے آتے ہیں۔ جیسے کسی سرمئی آنچل پر ستارے جگمگاتے ہوں۔
رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح
ان چراغوں کے اوپر سفید بادل کسی نانگا پربت یا راکا پوشی کی سی شان سے براجمان ہیں۔ مزید ایکسٹریم لیفٹ پر قصبہ کی پہاڑیوں پر جگمگ کرتے ستارے آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں اور ان سے پرے کا آسماں حیدری کی روشنیوں سے منور ہے۔ ٹھنڈی خوشگوار پروا دن بھر کی گرمی سے جھلسے بدن کی راکھ میں پوشیدہ چنگاریاں دھیرے دھیرے گل کرتی جارہی ہے۔ اور میرے موبائل سے طلعت محمود کی آواز گنگناتی ہے:
یہ ہوا، یہ رات ، یہ چاندنی
تیری اک ادا پہ نثار ہیں
☁ 🌔 🌟 🌁
دوسرا منظر:
چاند قدرے مغرب کی طرف جھک گیا ہے، بادل پہلے کی بہ نسبت گہرے، بڑے اور مزید سفید ہوگئے ہیں،اور سامنے سے لہروں کی صورت ہمارے سروں پر امڈتے چلے آرہے ہیں۔ آسمان کے پزل کے ٹکڑے ان کے رعب میں آکر مزید چھوٹے ہوگئے ہیں، لیکن تارہ اب بھی چاند کو اپنی نظر میں رکھے ہوئے ہے، یکا یک بائیں طرف سے بادلوں کی ایک سونامی لہر نے پورے آسمان کو بشمول چاند اور تارے کے ڈھک لیا ہے۔ دائیں طرف سے آسمان ڈرتے ڈرتے جھانکتا ہے لیکن لہر اسی طرف بڑھ رہی ہے جیسے آسمان کے اس چھوٹے سے ٹکڑے کو بھی ہڑپ کرلینا چاہتی ہو۔
لیکن ہوا کو یہ منظور نہیں ، سو وہ اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح چاند کے چہرے سے بادل کا نقاب اتار دے۔ دل میں اک آرزو جاگتی ہے کہ کاش لائیٹ چلی جائے تو اس منظر کی خوبصورتی مزید واضح ہوجائے، لیکن کے الیکٹرک والے دو دن سے ایسے مہربان قدردان ہوئے ہیں کہ "یہ امید بر نہیں آتی"
☁ 🌔 🌟 🌁