Saturday, October 25, 2014

نوحہ گرانِ ماضی

بحثیت قوم ہماری عادات کہن میں سے ایک عادت ہر قسم کے شاندار ماضی کی نوحہ گری بھی ہے ..

کوئی مسلمانوں کی عظمت گزشتہ کی نوحہ گری میں مصروف ہے جب اسلامی خلافت یا سلطنت کی حدیں کہاں سے کہاں تک تھیں تو کوئی آج یورپ و افریقہ کی علمی ترقی کو مسلمان سائنسدانوں کی ایجادات کا آئینہ دکھا رہا ہے کہ تم کیا بیچتے ہو یہ تو ہم تھے جس نے تمہیں سوداگری کی الف بے سکھائی.

Wednesday, October 22, 2014

فن فیصلہ سازی

ہم فیصلہ سازی کے فن سے نا آشنا ہیں۔ یہاں تک کہ ہم نے اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ بھی والدین پر چھوڑ دیاتھا کہ ہم پیدا ہوں یا نہ ہوں اور پیدا ہوں تو کب ہوں یا کتنی عمر میں ہوں، بچپن میں ہی پیدا ہوجائیں یا کچھ عقل آنے تک انتظار کرلیں۔ واپسی کے لیے بھی انتظار ہے کہ کب "کوئی" ہمیں واپس بلانے کا فیصلہ کرتا ہے۔

بچپن سے لے کر اب تک ہمارے ہر کام کا فیصلہ فزیبلیٹی کی بنیاد پر ہوتا رہا ہے، اسکول جو پاس تھا اور جس میں محلے کے دوسرے بچے پڑھتے تھے اسی میں داخل کرائے گئے کہ آنا جانا انہی بچوں کےساتھ ہوجائے ۔ کالج بھی جو سب سے نزدیک تھا اسی کا انتخاب اس بنا پر کیا گیا کہ اس وقت کراچی کے خراب ترین حالات میں وہاں سے جان بچا کر بھاگنا سب سے آسان تھا۔ یونیورسٹی کی باری آئی تو ابا نے کہا دیکھ لو اتنی دور کا سفر کر سکتی ہو، آ جا سکتی ہوں تو داخلہ لے لو۔ یعنی میرے بھروسے پہ نہ رہنا اپنی فزیبلٹی خود دیکھ لو۔

حاصل ملاقات: لاہور سے یارقند @ کراچی 19 اکتوبر 2014

ہم جیسے غریب غربا ایک تو خود کو بہت کمتر اورنااہل سمجھتے ہیں .. دوسرا سلیبریٹیز سے بہت مرعوب ہوتے ہیں اور چاہے انکو کتنا بھی پسند کریں اگر وہ سامنے بھی ہوں تو ان کے قریب جانے کی ہمت نہیں کر پاتے, بات کرنا تو اس کے بعد کی بات ہے .. اور فون کرنا اور فون پر بات کرنا تو ناممکنات میں گنتے ہیں.
قبل از یوم گزشتہ ہمارا بھی یہی حال تھا. ہم سمیرہ سے کئی بار یہ گوش گزار کر چکے تھے کہ بھئی سلیبز سے دور کی دعا سلام اچھی .. اور پہلی بار ہم لاہور چاچا جی سے ملنے کے شوق میں کم اور سمیرا سے ملنے کے شوق میں زیادہ گئے تھے.
ہم چاچا جی سے بھی دور دور کی دعا سلام کے حق میں تھے ... پہلی بار جب سمیرا نے چاچا جی سے فون پر بات کروائی تھی تو گھبراہٹ میں کچھ الفاظ حلق میں ہی قیام پذیر ہوگئے اور جو باہر آئے وہ اپنی ترتیب بھول گئے بعد والے لائن توڑ کر آگے آگئے اور آگے والے منہ دیکھتے رہ گئے ان کی باری آئی تو چراغوں میں روشنی نہ رہی. اور کچھ الفاظ تو دوبارہ بھی باری لینے لگ گئے.

Monday, September 8, 2014

Political Romanticism

پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر تین لیڈر ہی ایسے ہیں جو اپنی ساحرانہ شخصیت کی بنیاد پر لیڈر بنے ہیں۔ پہلے بھٹو صاحب، دوسرے الطاف حسین اور تیسرے عمران خان۔ پاکستان کی سیاست میں سیاسی رومانویت پسندی کوئی نیا پہلو نہیں ہے۔ 

میرا سیاست سے پہلا انٹرایکشن بہت کم عمری میں ہوا تھا جو پہلی یاد سیاست سے وابستہ ہے وہ کوئی ایک الیکشن تھے جس میں ایک جانب بھٹو صاحب اور دوسری جانب نو ستاروں والی کوئی سیاسی جماعت تھی۔ محلے کی ساری خواتین باجماعت بھٹو صاحب پر فدا تھیں اور زیادہ تر مرد بھی کیوں کہ مردوں کی زیادہ تعداد مزدور پیشہ تھی۔ صرف ایک خان صاحب کا گھرانہ تھا جو نو ستاروں کی حمایت کرتا تھا۔ الیکشن والے دن ساری خواتین نوستاروں والوں کی ارینج کی ہوئی گاڑی میں بیٹھ کر پولنگ اسٹیشن گئیں اور بھٹو صاحب کو ووٹ ڈال آئیں۔ 

Sunday, September 7, 2014

کہتی ہے تجھے خلق خدا غائبانہ کیا


زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو

زبان خلق کیا کچھ کہتی ہے اس میں سے ہر ایک ا پنی پسند کے نقارے سنتا ہے اور جب اپنی پسند کے نقارے اتنے باآواز بلند اور اتنی تعداد میں بج رہے ہوں تو ان میں سے غیر جانبداری سے ہر نقارے کو سننا اور سمجھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔

Floods in Pakistan n India's Responsibility

There is a common belief in Pakistan that every year India releases huge waters to Pakistani areas that causes flood.

My opinion is that rivers have water courses set for centuries ... India have built many dams on those routs. These dams are already filled as we usually have no water or very scanty release down streams. Therefore when it rains profusely n Indian dams are full. The extra water takes it natural rout through Pakistan that causes flood as we don't have dams obstructing those routs n can't save this extra waters. It is not India's fault ... it is simple that India can not further stop/store this extra waters, So it flows down to our side.

But my friends insist that India is the monster behind every flood in Pakistan. I asked one of my friends who works as consultant engineer for NESPAK n looks after dams n barrages in the country. His response is as follows:

"Simply jese Mangla dam full hua to hum ne Jhelam ka pani downstream release kr dia ab iska mtlb Pak ne flood create kia kya?? Ni na, isi tarah India ne last week bol dia tha k dams full ho gaye hn ab jo inflow ho ga wohi dam ka out flow ho ga. Hum bewakoof hein India nhi".

Thursday, August 14, 2014

RIP Rationality

ترقی پذیر قوم ہونے کےناتے ہم جذباتیت پر یقین رکھتے ہیں اور ریشنالٹی یا ریشنلزم کا گزر ہمارے قریب سے نہیں ہوتا, اس جذباتیت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم اختلاف رائے کو دشمنی کا درجہ دیتےہیں اورہم خیالی دوستی اور اپنائیت قرار پاتی ہے.ہم میں سے ہر ایک کی دنیا میں یا تو فرشتے ہوتے ہیں یعنی اپنے جو ہر غلطی سے مبرا ہوتے ہیں یا پھر شیاطین جن میں کوئی خوبی ہو ہی نہیں سکتی. بس ہمارے دوستوں اور دشمنوں میں حضرت انسان کی کمی ہمیشہ رہتی ہے جو خوبیوں اور خامیوں کا مرکب ہے۔۔