Tuesday, May 1, 2018

انتہا پسندی اور رواداری


مغرب کا مشرق خصوصاً مسلمانوں کے بارے میں ایک ہی خیال ہے کہ یہ سارے پسماندہ, ناخواندہ اور شاید پتھر کے زمانے کے لوگ ہیں۔ اس خیال کی بنیاد انکی اپنی کوتاہ ذہنیت ہے جو اپنے علاوہ سب کو اپنے سے کمتر سمجھتی ہے .. انکے خیال میں ان کی اقدار, انکی اخلاقیات اور انکے سماجی معیارات ہی عالمی معیار یا پیمانہ ہیں اور جو اس معیار سے مختلف ہیں وہ ان سے کمتر درجے کے انسان ہی۔ اور ان کی اس غلط فہمی کو ہوا دیتے ہیں جعلی دانشور اور کرائے کے لبرلز .. جو مغرب کے تلوے چاٹتے ہیں اور ان کو انکی مرضی کے بیانات دیتے ہیں۔

Saturday, April 28, 2018

بعزم خود دانش وران اور ناہنجار قارئین

ہمارے یونی ورسٹی کے استاد دانشور کا تلفظ "دان شور" کرتے تھے یعنی جو اپنی دانش کا شور زیادہ مچاتا ہو۔

ونس اپون اے ٹائم رائیٹرز خاص کر کالم نگاران سوشل میڈیا سے پہلے اپنی اپنی پرائیویٹ جنتوں یعنی یوٹوپیازمیں رہا کرتے تھے۔ جو لکھ دیا سو لکھ دیا۔ کچھ ہم نواؤں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے تو ایک آدھ نے مخالفت کردی۔ عوام ان کی بلا سے ان سے متفق ہوں نہ ہوں وہ کب عوام کے لیے لکھتے تھے۔ عوام میں سے جو انہیں پڑھتے تھے ان میں سے اعشاریہ زیرو زیرو زیرو ایک فی صد ایڈیٹر کی ڈاک کے ذریعے اپنی آواز یا رائے متعلقہ کالم نگار تک پہنچانے کی کوشش کرتے ان میں سے اکا دکا اخبارات میں چھپ بھی جاتی اور وہ اسی پر خوش ہوجاتے۔  متعلقہ کا لم نگار اس رائے کو پڑھتا یا نہیں کچھ پتا نہ چلتا کیونکہ وہ متعلقہ کے بجائے اس رائے سے مطلقہ ہی رہتا یعنی جواب دینے کی زحمت کم ہی کرتا۔ 

Friday, April 13, 2018

Life Lessons


اگر کسی کو آپ کے خوش ہونے، اداس ہونے، غم گین ہونے، پریشان ہونے پرجوش ہونے یا بے ہوش ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،

تو یقین مانیں اسے آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ 

🙈 🙉 🙊


Wednesday, April 11, 2018

ایک "موت کا منظر"

چند مشاہدات

ایک گھر جہاں موت کی اطلاع پہنچ چکی ہے لیکن جنازہ ابھی تک نہیں پہنچا۔ گرمی کے موسم میں جنازہ ساری رات گھر میں رکھنے کا رسک بھی نہیں لیاجاسکتا۔اس لیے میت کو سرد خانے اور میت کی خبر کو گھر پہنچادیا گیاہے۔

پڑوسی ،محلے دار اور قریب کے رشتہ دار میت کے گھر پر جمع ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ گھر پر خاندان کے چند اہی افراد ہیں باقی ماندہ اسپتال سے میت کو سرد خانے پہنچا کر واپسی کے سفر میں ٹریفک جام میں کہیں پھنسے ہیں ۔ دور پار کے رشتہ داروں کو موبائل پر اطلا ع کردی گئی لیکن ان میں سے کئی پہنچے کئی نہ پہنچ سکے۔

Wednesday, April 4, 2018

تھرپارکر سفاری

تھرپارکر کی مخصوص جھوپنڑی
ایک زمانے میں تھر پارکر ہمارا خواب تھا اور خواب کی طرح ہی کسی دودراز خوابناک سے مقام پر آباد تھا، ریت کے بگولوں کےپار ، پہنچ کی سرحدوں سے باہر۔ افواہیں تھیں کہ سڑکیں بہت خراب ہیں صرف فور بائی فور جاسکتی ہے۔ عام گاڑی نہیں جاسکتی۔ صحرہ ہے، سانپ اور دیگر جانور ہوتے ہیں۔ دیکھنے کا کچھ نہیں وہاں، ریت ہی ریت ہے لیکن ہمیں اتنا تو پتا تھا کہ وہاں پرانے مندر ہوتے ہیں، عمرکوٹ کا قلعہ ہوتا ہے جہاں عمر سومرو نے ماروی کو قید کر رکھا تھا اور عمر کوٹ میں ہی کہیں اکبر اعظم کی جائے پیدائش ہے اور سب سے بڑی بات کہ وہاں صحرہ ہے۔ ہمارے لیے  اصل کشش اور دیکھنے کی چیز تو صحرہ ہی تھا، "دین ایمان، سمندر، دریا، صحرہ، کوہستان" میں سے صحرہ نوردی ہی باقی رہ گئی تھی۔ لیکن صحرہ  پہنچ سے دور تھا۔ 

Saturday, March 31, 2018

سڑک کہانیاں

ایک نئی نویلی سیاہ چمک دار سڑک ایک نئے رومان کی طرح آپ کو اپنی طرف کھینچتی ہے کہ آؤ، میرے ساتھ اک نئے سفر پر چلو، نئی منزلوں کی طرف، چلو میں تمہیں نئی دنیاؤں کی سیر کراؤں۔ ایک استعمال شدہ اور جگہ جگہ سے ٹوٹی سڑک ایک تھکی ماندی، چڑچڑی ماں کی طرح ہوتی ہے جو سارا دن کڑ کڑ کرنے کے بعد رات کوڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ گرما گرم روٹی بھی دے دیتی ہے۔ یعنی جیسے تیسے منزل پر پہنچا ہی دیتی ہے۔
مٹھی اسلام کوٹ روڈ
پکچر کریڈٹ نسرین غوری، رنگ و روپ: نوید نواز

Tuesday, March 27, 2018

چلو اک بار پھر سے ۔ ۔ ۔

سوشل میڈیائی بریک اپس

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں لائک کرنے کی
نہ تم میری طرف دیکھو کمنٹ انداز نظروں سے

نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے واٹس ایپ اسٹے ٹس میں
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز ان باکس میں
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں