Saturday, March 19, 2016

قصہ ہائے بزتی خراب

فی زمانہ چہرے اور دل کے رنگوں کا میچ کرنا فیشن میں نہیں ہے۔ اور ایسے لوگ جن کے چہرے اور زبان پہ بھی وہی ہو جو دل میں ہو ناقابل قبول ہوتے ہیں ۔ یا پھر انہیں misunderstand کیا جاتا ہے۔  ادھر یہ حال ہے کہ جس سے ملنے کا دل کیا مل لیے، جس سے ملنے کو دل نہیں کرتا صاف کہہ دیا کہ تیری میری نئیں چلنی، تم اپنا منہ ادھر کر لو، ہم ادِھر کیے لیتے ہیں ، تو کرے نہ کرے ہم نے تو اب تیری  طرف منہ نہیں کرنا۔ 

Friday, March 18, 2016

بچے ہمارے عہد کے

ہم اپنے بچپن کو یاد کریں تو ہم نے اورنگی ٹاون میں ہی ہوش سنبھالا تھا۔ اس زمانے میں اورنگی ٹاون خاصا کھلا ڈلا ہوتا تھا اور ویرانے میں ایک دو جھونپڑی نما گھر ہوتے تھے جہاں سے حبیب بنک ٹاور براہ راست مشاہدہ کیا جاسکتا تھا، اور اگر نانا نانی یا کوئی بھی مہمان ہمارے گھر آتا تھا تو وہ ایک کلومیٹر دور بس اسٹاپ پر بس سے اترتے ہی نظر آنے لگتا تھا ۔ 

ہمارا محلہ ایک بہت بڑے آنگن پر مشتمل تھا جس میں ذرا فاصلوں سے دو چار جھونپڑیاں [ممی ڈیڈی بچوں کے لیے چٹائی کی بنی ہوئی ہٹس] ہوتی تھیں ۔۔ ایک ہماری، ایک ہمارے سامنے حسینہ باجی جو بلوچ تھیں مطلب ابھی بھی ہیں اللہ انہیں صحت و حیاتی دے، ایک برابر میں سلمی باجی اور صابر بھائی کی، ان کے سامنے خانصاحب کی جو بنگلہ دیش سے ہجرت کئے ہوئے پٹھان تھے۔ ہمارے پیچھے ایک جھگی حنیفہ باجی کی ، وہ بھی بنگلہ دیش سے ہجرت کر کے آئی ہوئی بہاری فیملی تھی۔ 

Tuesday, March 8, 2016

کراچی بڑی دووووور ہے

"آنکھ اوجھل ، پہاڑ اوجھل" محاورہ تو سنا تو تھا لیکن محسوس حال ہی میں کیا۔ گزشتہ دنوں ہمیں اسلام آباد اور لاہور میں تقریباً ہفتہ ہفتہ گزارنے کا شرف حاصل ہوا۔ ان دو پھیروں میں ہم متعدد دوستوں سے ملے، نئے دوست بنائے، کچھ سے دعا سلام بنائی۔ لازمی بات ہے کہ جب آپ کسی کے گھر جاتے ہیں یا کسی سے ملتے ہیں، پرانی دوستی کی تجدید کرتے ہیں یا نئی دوستی کی ابتداء کرتے ہیں تو انہیں اپنے گھریا شہر آنے کے لیے انوائیٹ کرتے ہیں۔ 
کاپی رائیٹس: نسرین غوری

Monday, March 7, 2016

ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں

جس کی عزت کا کوٹہ پورا ہوجاتا ہے 
اسے ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں ایک نئی سیاسی پارٹی بنانے کا خیال آجاتا ہے۔

پاکستان کی حالیہ سیاست سے چند مثالیں 

عمران خان اچھا خاصا کھلاڑی تھا۔ سارے ملک کی آنکھوں کا تارہ، سب سر آنکھوں پر بٹھاتے تھے۔ شوکت خانم ہسپتال نے اسکی عزت و محبت میں چار چاند لگا دئیے۔ پھر اللہ جانے کس نے اسے اکسایا کہ یہی وقت ہے اس عزت و محبت کو سیاست میں کیش کرلو۔ سیاست میں بس آپ کی کمی ہے، نا آپ سے پہلے کوئی تھا نہ آپ کے بعد ہونا۔ بس جی آگیا سیاست میں ذلیل و خوار ہونے۔  ہوا کیا جو 16 کروڑ لوگوں کا ہیرو تھا اور جسے آج 20 کروڑ لوگوں کا ہیرو ہونا چاہیے تھا آج وہ چند فیصد لوگوں کا رہنما رہ گیا اور باقی اسکا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے اور جنہوں نے اسے اس "سیاہ ست" میں دھکا دیا تھا وہ اس کے بعد نئے شکار کی تلاش میں آگے نکل گئے۔

Saturday, February 13, 2016

دل کے آئینے میں ہیں تصاویرِ یار


ایک شہری پینڈو کو چند منظر  اپنے کیمرے میں قید کرنے کی تمنا تھی لیکن کیمرہ خود بڑے بکسے میں قید تھا۔ سوچا کوئی نئیں ۔۔۔ واپسی بھی تو اسی راستے سے آنا ہے پھر بنا لوں گی تصویر ۔۔ واپسی میں تو ایمرجنسی نافذ ہوچکی تھی۔ یعنی یہ نہ تھی ہمارے قسمت ۔۔ پھر بھی ان میں سے چند منظر ہیں جو میں نے ڈائری میں قلمبند کر لیے تھے، اگر آپ سب بھی دیکھ سکیں میرے تحریر کے لینس سے ۔ ۔ ۔

کھینچے مجھے کوئی ڈور . . .


ہم ہر وقت کسی نہ کسی دھاگے سے بندھے رہتے ہیں اور بندھے رہنا چاہتے بھی ہیں، چاہے جہاں بھی ہوں ۔ کسی نہ کسی کو ہمارے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس وقت کہاں ہیں ، کیا کر رہے ہیں ۔ ایک مرکز کہیں نہ کہیں ہوتا ہے جس کے گرد ہم گھوم رہے ہوتے ہیں۔ کبھی دور کبھی پاس ، پر ہمیشہ منسلک ۔ ہم ہمیشہ معلوم رہنا چاہتے ہیں ، کسی نہ کسی کے علم میں رہنا چاہتے ہیں ۔ خواہ اپنے ہی علم میں کیوں نہ ہوں۔ 

کسی سفر میں ہوں ، کسی نگر میں ہوں ۔ سب سے پہلے یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم ہیں کہاں۔ خواہ وہاں نہ موبائل ہو نہ وائی فائی ، لیکن ہم معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اس وقت کہاں ہیں ۔ کسی نہ کسی حوالے میں رہنا چاہتے ہیں ، گویا ہم جہاں موجود ہیں وہاں ہماری موجودگی کافی نہیں ، جب تک کہ اس جگہ کا ، اس اسٹیشن کا نام معلوم نہ ہو ۔

Friday, February 5, 2016

مشتہرین کو لاحق کچھ غلط قسم کی خوش فہمیاں

لاجواب  اور دانے دارچائے  کے کانٹے دار میچ میں ایوری ڈے نے فل ٹاس مارا اور وکٹ اڑانے کی بھرپور کوشش کی ۔ درمیان میں ایک ترکھان کمپنی نے اپنی فیلڈ بلکہ پچ کی شو ماری کہ آو ناں ہماری میز پر ذرا خشبو لگا کے۔ کچھ لوگوں نے چائے میں ہاتھ کا ذائقہ ملانے پر اصرار کیا تو کسی نے ذائقے کا معیار خان صیب کی چائے سے پیش کیا۔ اس سے پہلے بھی مہنگےواشنگ پاوڈر اورکم قیمت میں معیاری واشنگ پاوڈر کے درمیان ایک دھلائی  کولڈ وار برسوں سے جاری ہے۔