فی زمانہ چہرے اور دل کے رنگوں کا میچ کرنا فیشن میں نہیں ہے۔ اور ایسے لوگ جن کے چہرے اور زبان پہ بھی وہی ہو جو دل میں ہو ناقابل قبول ہوتے ہیں ۔ یا پھر انہیں misunderstand کیا جاتا ہے۔ ادھر یہ حال ہے کہ جس سے ملنے کا دل کیا مل لیے، جس سے ملنے کو دل نہیں کرتا صاف کہہ دیا کہ تیری میری نئیں چلنی، تم اپنا منہ ادھر کر لو، ہم ادِھر کیے لیتے ہیں ، تو کرے نہ کرے ہم نے تو اب تیری طرف منہ نہیں کرنا۔
جس سے بات کرنی ہےتو کرنی ہے ، اور پھر ہر بات کرنی ہے، دل میں کوئی نہیں رکھنی ۔ گڑ بڑ ساری اس وقت ہوتی ہے جب سامنے کوئی صنف مخالف ہو۔ ایک تو ہمیں اپنی صنف کا خیال نہیں رہتا تو سامنے والے کی صنف کا کیا کہیں، ہماری تو بس فریکوئنسی میچ ہونی چاہیے، نشریات شروع۔ لیکن یہ اعزاز بہت منتخب لوگوں کو ملتا ہے۔
اس چکر میں ہمیں بہت دیر میں پتا لگتا ہے کہ سامنے والا ہماری بات کو یا روئیے کو کس انداز میں لے رہا ہے۔ کئی بار گڑ بڑ ہوچکی ہے، پر ہمارے سدھرنے کی ہمیں تو کوئی امید نہیں ہے۔
ایک صاحب نے تو باقاعدہ ہمیں ہماری اوقات بتائی ، اپنے روئیے سے، کہ بی بی میری تو منگنی ہوچکی ہے، اور وی لو ایچ ادر، اور ہماری بہت جلد شادی ہونے والی ہے۔ وغیرہ وغیرہ ،، ہمیں پھر بھی سمجھ نہیں لگی ، مبارکباد وغیرہ دے کر پھر اپنی نشریات جاری رکھیں۔ پھر ایک دن ایک بہت چھوٹے سے مذاق پر انہوں نے ہماری "عزت" کردی ۔۔ اتنی انسلٹ زندگی میں کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی، جتنی اس دن ہوئی۔ لیکن وجہ پھر بھی سمجھ نہ آئی۔ اس وقت تو انہیں بتا کر کہ بھائی اگر ہمارا مذاق کرنا آپ کو برا لگا ہے تو معذرت اور قطع تعلق کر کے آگے چل دئیے۔
بعد میں جب غصہ اترا تو تھوڑا غور وفکر کیا جس سے عموماً ہم پرہیز ہی کرتے ہیں تو پتا چلا کہ ۔۔ ہیں ،، یہ تو اپنی دانست میں ہمیں خود پر ریشہ خطمی سمجھ رہا تھا ۔۔ لاحول ولا قوت الا باللہ ،، یعنی کہ حد ہی ہوگئی اور اب ہم سوچ رہے ہیں کہ پتا نہیں ہمارے دوستوں میں ایسے اور کتنے ہونگے جوہمارے بے تکلف روئیے کو غلط رنگ میں لیتے ہونگے اور اپنی دانست میں ہماری "کمپنی انجوائے" کرتے رہے ہونگے بطور خاتون۔
پھر خیال آیا کہ چھڈو جی جس نے جو سمجھنا ہے سمجھ لے۔ اسکی نیت اسکے ساتھ ہماری نیت ہمارے ساتھ ۔ دل کا حال تو بندے کو خود پتا ہو پر نیت کا حال اللہ ہی جانتا ہے