Tuesday, September 29, 2020

نہرو اور تاریخ - 2

ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم





تاریخ کبھی بھی ہمار فیورٹ موضوع نہیں رہا تاریخ سے ہماری دلچسپی صرف تاریخی مقامات ہڑپہ، موئنجوداڑو، ٹیکسلا، مہر گڑھ دیکھنے کی حد تک تھی۔ کہ کہیں ذکر آئے تو ہم کہہ سکیں کہ ہاں ہم نے بھی یہ مقامات دیکھے ہوئے ہیں۔ اور یہ پتا ہے کہ ان چاروں میں سے سب سے پرانا مہر گڑھ ہے۔ یا پھر قسمت نے موقع فراہم کر دیا کہ مصر جیسا تاریخی ملک دیکھنے کو مل گیا جس کی تاریخ بس اتنی پتا ہے کہ مصر کے عجائبات سات ہزار سال پرانے ہیں۔ لیکن مصر کی الگ الگ بادشاہتیں، فرعونوں کی ترتیب اور آپسی رشتہ داریاں کوئی پوچھ لے تو گوگل کرنا پڑجائے۔ 

Wednesday, August 5, 2020

نہرو اور تاریخ : ایک معاشقہ


سیف انداز بیاں رنگ بدل دیتا ھے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں

جواہر لال نہرو ایک مصروف سیاستدان اور تحریک آزادی ہندوستان کے ایک سرگرم لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شفیق اور محبت کرنے والے  باپ بھی تھے۔ انہوں نے اپنی تمام سیاسی مصروفیات کے باوجود بشمول جیل کاٹنے کے باوجود بھی اپنی اکلوتی بیٹی اندرا کی  تعلیم اور تربیت سے صرف نظر نہیں کیا۔ اور اندرا کی دسویں سالگرہ سے انہیں خط لکھنے کا سلسلہ شروع کیا جو کئی سال جاری رہا۔ ان خطوط میں نہرو نے  کائنات، زمین، زمین پر حیات اور زمین پرانسان اور پھر قوموں کی تاریخ کے بارے میں  مختلف موضوعات کا احاطہ کیا۔ 

Saturday, July 18, 2020

عمر چچا: پارٹنر ان کرائم


ہم نے جب سے ہوش سنبھالا تھا عمر چچا ہمارے گھر کا ایک فرد تھے۔ گو کہ ان کا گھر ہمارے گھر سے کچھ فاصلے پر تھا لیکن ہر کام کے لیے ہر وقت وہ ہمارے گھر حاضر رہتے۔ ابو سے عمر میں چھوٹے تھے اور انہیں ہمیشہ بھائی جان کہہ کر بلاتے تھے۔ اسی نسبت سے ہم بہن بھائی انہیں عمرچچا کہتے تھے۔

ہمارا بچپن ان کے کندھے سے لٹک کر ضدیں کرتے گزرا۔ اپنے سگے چچا سے بھی ہم نے اتنی فرمائیشیں نہیں کی ہونگی جتنی عمر چچا نے پوری کی ہونگی۔ یہ جو ہم اتنی ساری جگہوں کی تصاویر لگا رہے ہیں گورکھ رنگ تھیم میں۔ ان سب آوارگیوں کی شروعات عمر چچا کے ساتھ ہی ہوئی تھیں۔ سیر و تفریح کی جو اولین یادداشتیں ہیں ان میں سب سے پہلی تو ابو کی ففٹی کی ڈگی میں بیٹھ کر کیماڑی کی سیر کی ہے۔ اس کے بعد جتنی بھی ابتدائی فیملی پکنکس یاد ہیں۔ عمر چچا ان میں ایک ناگزیر پارٹنر ہوتے تھے۔ 

Thursday, May 28, 2020

ابھی تو میں جوان ہوں


ہم پاکستان کی سب سے اونچی جھیل رش لیک کا ٹریک کر کے آئے، ہمارے ساتھ ایک بارہ سال کا بچہ اور دو خواتین 60 سال سے اوپر بھی تھیں اور ہم بہت فخر سے ان تینوں کو ہر فورم پر پیش کرتے تھے کہ یہ تینوں ہمارے اسٹار ٹریکرز ہیں۔ یاد رہے کہ رش لیک ٹریک پاکستان کے شمال میں مشکل ترین ٹریکس میں سے ایک ہے، اور اتنا مشکل تو ہے کہ ابھی تک مستنصر حسین تارڑ اس جھیل تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ لہذہ یہ ہمارے لیے بڑے ہی اعزاز کی بات تھی کہ ہماری ٹیم میں اتنا ینگ بچہ اور سکسٹی پلس خواتین اتنی فٹ تھیں کہ انہوں نے یہ ٹریک کر لیا۔ ہماری ٹریک لیڈر نے کسی فورم پر ان تینوں کے بارے میں تعارفی اور تعریفی پوسٹ لگائی، اینڈ بینگ 💣 ۔۔ یہ کیا ۔ ان میں سے ایک خاتون خفا ہوگئیں آپ نے میری عمر 63 لکھ دی جبکہ میں ابھی 62 کی ہوں  😂

Monday, May 25, 2020

مہندی


عید اور مہندی لازم و ملزوم ہیں۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے یہ مہندی ارتقاء کی کتنی منزلوں سے گزر آئی ہے۔ ہوش سنبھالا تو چاند رات پر اماں سیدھی سادی مہندی لگا کر مٹھی بند کر کے اوپر سے کپڑا لپیٹ دیتی تھیں۔ صبح اٹھ کر خشک مہندی جھاڑ کر پہلے چنبیلی کا تیل ہتھیلیوں پر لگاتے پھر ایک دوسرے سے مہندی کا رنگ میچ کرتے کہ کس کے ہاتھ پر زیادہ گہری مہندی رچی ہے۔مہندی کا رنگ تیز کرنے کے لیے کبھی اس میں چائے کا پانی ملاتے، کبھی لونگیں پیس کر، کبھی چینی پانی میں گھول کر مہندی پر لگاتے۔  پر سارے جتن کرنے کے بعد بھی ہمیشہ اماں کے ہاتھ پر ہی مہندی کا رنگ سب سے گہرا ہوتا تھا۔ 

Wednesday, May 13, 2020

Money Heist

کیا آپ نے کسی کو قرض دے رکھا ہے اور اب اس امید پر بیٹھے ہیں کہ یہ رقم آپ کو واپس بھی ملے گی تو سب سے پہلے تو یہ نوٹ کرلیں کہ کوئی بھی بندہ قرضہ واپس کرنے کی نیت سے نہیں مانگتا۔ کسی ایک بندے کی نیت بھی آپ کے پیسے واپس کرنے کی نہیں ہوتی۔ لہذہ اگر کوئی آپ سے پیسے ادھار مانگتا ہے تو یا تو آپ اسے صاف انکار کردیں۔ کیونکہ ادھار دینے کے بعد بندہ اور رقم دونوں ہاتھ سے جاتے ہیں۔ لہذہ رقم بچائیے برے وقت میں آپ کے اپنے کام آئے گی بندہ تو رقم لے کر بھی بھاگ ہی جانا ہے تو بہتر ہے اسے بھاگ ہی جانے دیں۔ 

Friday, March 20, 2020

عورت مارچ 2020

رنڈی، گشتی، آوارہ، بدچلن، طوائف

ماخوذ از عائشہ اظہار
تلخیص، ترجمہ و اضافت : نسرین غوری


خواتین کو برے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ جیسے رنڈی، گشتی، آوارہ، بدچلن، طوائف۔ جیسے اپنا جسم بیچنے والی عورتوں کو رنڈی، گشتی، آوارہ، بدچلن، طوائف پکارا جاتا ہے لیکن ان مردوں کو کوئی ایسے غلیظ ناموں سے نہیں پکارتا جو ان عورتوں کے پاس جاتے ہیں ، ان کا جسم خریدتے ہیں، لطف اٹھاتے ہیں اور اپنی غلاظت ان پر انڈیل کر خود پاک صاف واپس آجاتے ہیں اور بغیر کسی شرمندگی کے نارمل لائف گزارتے ہیں۔ ہمارے آپ کے درمیان اٹھتے بیٹھتے ہیں، ہنسے بولتے ہیں، مذاق کرتے ہیں۔