Wednesday, June 24, 2015

سرِ آئینہ تیرا عکس ہے


آپ نے پلانیٹ آف دی ایپس دیکھی ہے اصلی والی [یاد رہے کہ کسی بھی سلسلے کی پہلی فلم اوریجنل تخلیقی شاہکارہوتی ہے، اس کے بعد اسکی کاپی پیسٹ ہوتی رہتی ہے، اور حال ہی میں بنائے جانے والی پلانیٹ آف دی ایپس بھی کاپی پیسٹ ہی ہے]، کہنے کا مطلب ہے ہمارے پسندیدہ ہیرو Charlton Heston والی ۔ نہیں دیکھی تو فوراً دیکھ لیں۔ اس فلم کا بنیادی تصور یا مرکزی خیال یہ تھا کہ اگر دنیا پر جانوروں یعنی بندروں کی حکومت ہو جائے اور انسان این ڈینجرڈ اسپیشی ہو جائے تو کیا ہوگا۔ جانور انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔ فلم بڑی مزے دار تھی لیکن تھی انسانوں کی ہی متصور conceive کی ہوئی اور بنائی ہوئی۔ 

تواس فلم میں انسانوں نے بندروں کو انسانوں کی ہی طرح تصور کیا اور ان سے انسانوں کے ساتھ وہی سلوک کروایا جو انسان جانوروں کے ساتھ کرتے ہیں اور جانوروں کے ساتھ وہ سلوک کروایا جو انسان انسانوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ یعنی انسان کو ایک خطرناک "جانور" سمجھتے ہوئے پنجرے میں رکھا گیا اور اس کی "اداسی" دور کرنے اور اسے خوش کرنے کے لیے اس کے پنجرے میں ایک عدد "مادہ" چھوڑ دی گئی۔ ایک چھوٹی "بچی بندریا" کو کھیلنے کےلیے ایک انسانی بچی پنجرے میں ڈال کے دے دی گئی۔ بندروں کے معاشرے میں نیک ، بد ، سلطان پدرم بود، خود ساختہ چوہدھری اور مولا جٹ سب ہی تھے جو انسانی معاشروں میں ہوتے ہیں اور فلم کی ہیروئن سائنسدان بندریا کا ایک عددسائینسدان بندر کے ساتھ افئیر بھی تھا ۔ کہنے کا مطلب ہے کہ پوری کہانی میں انسان ہی کے کلچر، رہن سہن، تصورات کی کاپی بندروں سے کروائی گئی۔ اگر بندر اس فلم کو بناتے تو پتہ نہیں کہانی کیا ہوتی، کردار کیسے ہوتے، اور کیا کرتے اور کیا نہ کرتے۔

بطور بنی نوع انسان ہم اپنے انسان پنے سے باہر نکل ہی نہیں سکتے ، اور انفرادی سطح پر بھی کسی اور انسان کے جوتوں میں ایک میل چلنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے ۔ہم ہر شخص کو اپنے اپنے "فیتے" سے ناپتے ہیں۔ ہم اپنے ارد گرد رہنے والوں، دوستوں، رشتہ داروں، ملنے جلنے والوں اور اجنبیوں حتیٰ کہ دشمنوں کے بارے میں بھی جو کچھ اندازے لگاتے ہیں وہ ان کی اصل محبت، دوستی، میل جول اور دشمنی سے زیادہ ہماری خود کی محبت، دوستی، میل جول اور دشمنی کالیول ظاہر کرتے ہیں۔ کسی دانا سے کسی نے پوچھا کہ میں اپنے دوست سے بے تحاشہ محبت کرتا ہوں، پر مجھے یہ کیسے پتہ چلے کہ وہ مجھ سے کتنا مخلص ہے ۔ دانا نے جواب دیا کہ اتنا ہی جتناتو اس سے مخلص ہے۔

تو اگر کسی کی باتوں سے آپ کو لگتا ہےکہ وہ بدتمیز ہے، تو آپ میں بھی بدتمیزی کے اتنے ہی جراثیم پائے جاتے ہیں، جب ہی تو آپ اسکی بدتمیزی کو پہچان سکے۔اگر آپ کو کسی رشتے دار کی محبت دکھاوا نظر آتی ہے تو اصل میں آپ بھی اسکے ساتھ محبت کا دکھاوا کرتے ہیں۔ اگر اگلا شخص آپ کو راشی اور زانی نظر آتا ہے تو اس کا مطلب سیدھا سیدھایہ ہے کہ آپ کو موقع نہیں مل سکا یا آپ میں ہمت نہیں ورنہ آپ نے اس سے زیادہ گل کھلانے تھے۔اور اگر آپ کو اگلے میں خلوص اور محبت دکھائی دیتی ہے تو یہ بھی آپ کا اپنا عکس ہے۔


تو بہنو اور بھائیو ۔۔۔
سرِ آئینہ تیرا عکس ہے
 پس آئینہ تیرا "چور" ہے