کہانی شروع ہوتی ہے ایک سائیکل سے۔ سب سے پہلی سائیکل جو ایک لڑکے کو 10/12 سال کی عمر میں اس کے ابا نے بہاولپور میں دلوائی تھی، اس سائیکل نے جہاں اس کا اسکول کا راستہ کم کردیا تھا وہیں اس کی آوارہ گردیوں کو نئے آسمان عطا کردیے تھے۔ نہ صرف خود بلکہ اپنے چھوٹے بھائیوں، کزنز اور دوستوں کو بھی ساتھ آوارہ گردیاں کراتا اور ان سب کے اباؤں سے ڈانٹ کھاتا۔ اس کے اپنے ابا تو خود وڈے آوارہ گرد تھے، اسے کیا منع کرتے دنیا دکھانے کو ایک آدھ گھرکی لگا دیتے۔ یہی نہیں بلکہ اکثر وہ اپنی چھوٹی بہن کو بھی سائیکل کے پیچھے بٹھا کر روہی میلہ دکھانے چل پڑتا۔