Friday, July 24, 2015

قصہ ہماری بہادری کا


ویسے تو ہم کافی بہادر ہیں لیکن ایک بار ہماری بہادری پر بھی برا وقت آپڑا تھا۔ ہم مصر میں ایک ایسے ہاسٹل میں رہتے تھے جو کسی زمانے میں روسی انجینئرز کے لیے بنایا گیا تھا جو قاہرہ میں کسی پراجیکٹ کی تزئین و آرائش پر کام کر رہے تھے۔ ہم وہاں دیگر پانچ خواتین کے ساتھ مقیم تھے، ان میں سے دو بوسنیا اور ایک البانوی تھیں اور باقی کی دو یوگنڈا سے تھیں۔

گڈے گڑیا کا کھیل


میں بہت چھوٹی سی تھی، مجھےگڑیا سے کھیلنا بہت اچھا لگتا تھا۔ مگر ہوتا یہ تھا کہ میں سارا وقت گڑیوں میں لگی رہتی تھی۔ پڑھائی پر بھی دھیان کم دیتی تھی اور رات دیر تک گڑیوں سے کھیلتی اور انہیں ایسا ہی پھیلا ہوا چھوڑ کر سو جاتی تھی۔ امی مجھے گڑیوں سے کھیلنے سے باز رکھنے کے لیے کہتیں کہ رات کے وقت گڑیا کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ میں وجہ پوچھتی تو کہتیں کہ رات کو گڑیا کو ہاتھ لگانے سے گڑیا جن بن جاتی ہیں اور بچوں کو کھا جاتی ہیں ۔ جن ، چڑیلوں اور پچھل پیریوں سے ہمیں اس وقت بہت ڈر لگتا تھا ۔

Wednesday, July 22, 2015

Stay out of the Herd :P

یعنی ذرا ہٹ کے, عوام سے الگ
Don't be So Common (read Cheap)

بھئی آپکا جو دل چاہے وہ عنوان سمجھ لیں ۔۔ لیکن اس کا اصل عنوان ہے :

سوشل میڈیا پر خود کو کلاس کا شو کرنے کے طریقے :P
ویسے تو اتنی دیر میں آپ کو اس بلاگ کے مندرجات کا اندازہ ہوگیا ہوگا ۔۔ لیکن پھر بھی پڑھ لیں، آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ فدوی کا ہر بلاگ ذرا ہٹ کے ہی ہوتا ہے ۔۔ یعنی خاص الخاص۔ خیر آج ہم آپکو سوشل میڈیا پر خود کو سب سے الگ نظر آنے اور اپنی اہمیت بڑھانے اور جتانے کے گر بتائیں گے جن پر ہم سے خود کبھی عمل نہیں ہوپاتا ۔۔ تھوڑے تُھڑ دُلے جو واقع ہوئے ہیں ۔ سوشل میڈیا سے ہماری مراد ویسے تو فیس بک ہے ۔۔ لیکن ہمیں یقین کی حد تک شک ہے کہ دیگر سوشل ویب سائیٹس اور ایپس پر بھی پاکستانی ایسے ہی behave کرتے ہوں گے، پاکستانی جو ہوئے ۔ 

Sunday, July 12, 2015

Tag-along

سوشل میڈیا کی آمد کے ساتھ ہی ایک نابکار عمل ٹیگنگ آیا  ہے ۔۔ جس کا جی چاہتا ہے آپ کو اپنی پوسٹ میں یا کسی اور کی پوسٹ میں ٹیگ کر کے اپنے لیے مسلسل "ثواب" دارین کا بندوبست کر لیتا ہے، جب جب آپ کو ایک عدد نوٹی فیکیشن ملتا ہے آپ ٹیگ کرنے والے کی شان میں کلمات ادا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ٹیگنگ صرف سوشل میڈیا کی پوسٹوں تک محدود نہیں ہے نہ ہی ٹیگنگ سوشل میڈیا کی ایجاد ہے ۔۔ ہم من حیث القوم ٹیگنگ کے بڑے پرانے شوقین ہیں۔

Sunday, July 5, 2015

یہ رنگینی یہ نو بہار

اردو زبان میں رنگوں کے مختلف Shades کو کیا کہیں گے۔ اس سوال کے جواب میں کسی نے کہارنگوں کا  سایہ، کسی نے کہا رنگوں کی پرچھائیں، کسی نے رنگوں کی فام، تو کسی نے عکس رنگ۔ پوچھنے والے کا کام بنا یا نہیں، ہماری دوپہر کی نیند برباد ہوگئی۔ دوران قیلولہ ہمارے دماغ میں یہی سوال ادھم مچاتا رہا کہ  کیا اردو زبان میں رنگوں کے مختلف شیڈز ہوتے ہیں۔ دوران قیلولہ نیم خوابیدہ کیفیت میں جو کچھ ہمارے دماغ میں کرکٹ کھیلتا رہا وہ کچھ ایسا تھا۔

Thursday, July 2, 2015

ولدالحرام

کچھ ایسے ہیں جو بس اجنبی نمبروں پر ایس ایم ایس کر کے دل پشوری کر لیتے ہیں ۔۔ آ پ لاکھ "خاموشی ہزار پسوڑیوں سے بچاتی ہے" والی پالیسیوں پر عمل کر لیں مگر ایک دن حد ہو ہی جاتی ہے۔بھلا آ پ کی والدہ بستر مرگ پر ہوں یا آپ کے جگر کے ٹکڑے ہسپتال میں داخل ہوں ۔ آپ کے لیے ہر ایس ایم ایس اور ہر کال قیمتی ہو اور ایسے میں آپ کومفت کے ایس ایم ایس سبسکرپشن جاری و ساری رہے۔ کتنی جھنجھلاہٹ ہوتی ہے ایسے ایس ایم ایس دیکھ کر ۔ اللہ کرے کوئی ان ولدالحراموں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرے۔

Wednesday, June 24, 2015

سرِ آئینہ تیرا عکس ہے


آپ نے پلانیٹ آف دی ایپس دیکھی ہے اصلی والی [یاد رہے کہ کسی بھی سلسلے کی پہلی فلم اوریجنل تخلیقی شاہکارہوتی ہے، اس کے بعد اسکی کاپی پیسٹ ہوتی رہتی ہے، اور حال ہی میں بنائے جانے والی پلانیٹ آف دی ایپس بھی کاپی پیسٹ ہی ہے]، کہنے کا مطلب ہے ہمارے پسندیدہ ہیرو Charlton Heston والی ۔ نہیں دیکھی تو فوراً دیکھ لیں۔ اس فلم کا بنیادی تصور یا مرکزی خیال یہ تھا کہ اگر دنیا پر جانوروں یعنی بندروں کی حکومت ہو جائے اور انسان این ڈینجرڈ اسپیشی ہو جائے تو کیا ہوگا۔ جانور انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گے۔ فلم بڑی مزے دار تھی لیکن تھی انسانوں کی ہی متصور conceive کی ہوئی اور بنائی ہوئی۔